• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عامر خان سازشی شخص، 11مارچ کو 90پر ریڈ کروائی، فاروق ستار

کراچی (اسٹاف رپورٹر)متحدہ قومی موومنٹ پاکستان ( پی آئی بی) کے سر براہ ڈاکٹر فاروق ستار نے بہادرآباد کے ساتھ کام کرنے کے لئے نئی شرط رکھ دی،کہتے ہیں میں بہادر آباد کے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار ہوں لیکن میری واحد شرط ہے کہ بہادر آباد والوں کو مجھ میں اور عامر خان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا،اب فیصلہ بہادر آباد والے کریں کس کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں،اب ایم کیو ایم میں یا تو میں رہوں گا یا عامر خان رہیں گے،عامر خان ایک سازشی شخص ہیں۔11مارچ کو نائن زیرو پر ریڈ بھی عامر خان نے کرائی تھی جس کا ذکر کارکنان کرتے ہیں۔بہادرآباد کے سربراہ عامر خان ہیں،عامر خان کے ساتھ مزید کام نہیں کرسکتا ،میں نہیں جانتا کہ عامر خان کے ساتھ کیا ذہنی مسئلہ ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار شباپنی رہائش گاہ پرپریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ اتوار کو میں نے رابطہ کمیٹی کا مشاورتی اجلاس کیا ،اپنے تمام ساتھیوں سے مشورہ کیا، رابطہ کمیٹی سے مشاورت کے بعد ایک اہم فیصلہ کیا ،بہادر آباد اور پی آئی بی میں ثالثوں کے ذریعے بات چیت جاری تھی لیکن بہادر آباد والوں نے ثالثوں کے فارمولے کو مسترد کر دیا، میں نے ثالثوں کے فارمولے کو مانا تھامگر میرے بہادرآباد کے کچھ نادان دوستوں نے ثالثوں کی بات نہیں مانی ۔انہوں نے کہا کہ بہادرآباد کی رابطہ کمیٹی کی تحلیل پر اصرار نہیں کرتا،بہادرآباد کی رابطہ کمیٹی کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہوں مگر وہ ایک فیصلہ کریں کہ سربراہ عامر خان یا میں؟ انہوں نے کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ ہمارے فیصلے میڈیا میں ہوں لیکن بہادرآباد کے ساتھی اس مسئلے کو میڈیا میں لے کر گئے،عامر خان کا رویہ نہایت منفی تھا، عامر خان میرے ہر فیصلے کے برعکس بات کرتے تھے، عامر خان ہر تجویز اور فیصلے میں رکاوٹ ڈالتے تھے،میں نے رابطہ کمیٹی کو کہہ دیا تھا کہ آپ عامر خان کو سربراہ بنادیں میں گھر چلا جاتا ہوں،میں نے سیاست سے کنارہ کشی کرلی تھی لیکن بہادرآباد کے ساتھی ہی مجھے مناکر واپس لے گئے تھے۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہاکہ اس سے قبل تقسیم در تقسیم کی وجہ بھی عامر خان تھے ۔بہادرآباد کے سہی معنوں میں سربراہ عامر خان ہیں،ڈاکٹر خالد مقبول کو کچھ دنوں میں یہ بات سمجھ میں آجائے گی،بہت سے کارکنان عامر خان کی وجہ سے آج بھی ایم کیوایم سے دور ہیں،انہوں نے کہا کہ مہاجر قاتل مہاجر مقتول کے آغاز کرنے والے عامر خان ہیں،شہداء کی فیملی نے مجھے بولا کہ آپ اور خالد مقبول صدیقی مل کر جماعت کو چلائیں،بانی متحدہ کے کہنے پر شہداء کی فیملیز نے عامر خان کو معاف کیا،شہداءکے خاندان عامر خان کو ایم کیو ایم میں دیکھنا نہیں چاہتے،عامر خان نے جولائی 2017میں اکثر رابطہ کمیٹی کو اپنے گھر بلاکر کہا کہ فاروق ستار کے ساتھ کام کرنا ہے یا میرے ساتھ کام کرنا ہے؟ 19 جون 1992 کے شہداء کی ذمہ داری عامر خان پر آتی ہے، 11مارچ کو نائن زیرو پر ریڈ بھی عامر خان نے کرائی تھی جس کا ذکر کارکنان کرتے ہیں۔عامر خان اپنے من پسند لوگوں کو تنظیمی ذمہ داریاں دے رہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ جرائم پیشہ افراد کی ہمیشہ مخالفت کی ،19جون والے کرمنلز کی اب ایم کیو ایم میں کوئی گنجائش نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کے ایم سی ، ڈی ایم سی کے ٹھیکوں ، چارج پارکنگ کے ٹھیکوں والی ایم کیو ایم نہیں چاہیےاگر کرپشن یا غیر قانونی کاموں میں ملوث کسی بھی شخص کو ایم کیو ایم میں ذمہ داریاں دی جائینگی اور میں ایسے لوگوں کو ایم کیو ایم سے نکال نہیں سکتا تو کس بات کا سربراہ ہوں؟میں پوری رابطہ کمیٹی کے ساتھ مل کر کام کرسکتا ہوں۔ 23 اگست کا فیصلہ میں نے خود ذاتی طور پر کیا، ایسی سربراہی مجھے نہیں چاہیے جس میں میری عزت نہ ہو،پی ایس پی کے ساتھ الائنس کا فیصلہ نہ چاہتے ہوئے کیا،عامر خان دن رات بولتے تھے کہ علی رضا عابدی کو ایم کیو ایم سے نکالیں،کمال ملک کو بھی رابطہ کمیٹی سے عامر خان نے نکالا،عامر خان ایک سازشی شخص ہیں،عامر خان نے ہمیشہ سازش کی، ہمیشہ ایم کیو ایم تقسیم کی بات کی،سلمان مجاہد بلوچ کے معاملے میں بھی عامر خان نے سازشی کردار ادا کیا،مجھے قیادت کا کوئی شوق نہیں لیکن ایسے سازشی سوچ والے لوگوں کے ساتھ کام نہیں کرسکتا۔
تازہ ترین