• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اساتذہ کو مافیا کہنے کی مذمت کرتے ہیں، سپلا

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررس ایسو سی ایشن کراچی ریجن کا ہنگامی اجلاس گورنمنٹ ڈگری بوائیز کالج گلستانِ جوہر میں ریجنل صدر پروفیسرمحمدعامر الحق کے زیرِ صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں سپلا سندھ کے مر کزی صدرپروفیسر فیروازالدین صدیقی، پروفیسر سیدعلی مرتضٰی،پروفیسر کریم ناریجو، پروفیسرمحمد حسن بلوچ، پروفیسر غلام رسول لاکھو،پروفیسر منور عباس،پروفیسر عزیزاللہ میمن، پروفیسرشاہد اقبال، پروفیسر ثمینہ شاہد، پروفیسر اکمل بلوچ، پروفیسر حسن میر بحر، پروفیسر عارف یونس، پروفیسرمحمد عدیل،پروفیسر عبدالمجید ٹانوری ، پروفیسر عبدالمنان بروہی ، پروفیسر سید عامر شاہ و دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں اعلیٰ تعلیمی ثانوی بورڈکراچی کے چیئرمین انعام احمد کے بیان کہ جس میں انہوں نے اساتذہ کو مافیا کہا اور میڈیا پر امتحانی عمل سے دور رکھنے کے بیان کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہاکہ آخر ایسے کو ن سے راز ہیں جن پر چیئر مین صاحب پردہ پوشی چاہتے ہیں کہ کہیں وہ میڈیا پر نہ آجائیں۔ اسی طرح اساتذہ کی منتخب ایسو سی ایشن جوبورڈ آف گورنز کے انتخابات بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی کے بارے میں نامناسب الفاظ کا استعمال قابلِ مذمت ہے۔ سپلا کے رہنماؤں نے مزید کہا کہ بورڈ میں بد انتظامی کی حد تو یہ ہے کہ امتحان سے ایک روز قبل بھی طلبہ سے بھاری رقم لیکر امتحانی فارم جمع کیے جا رہے ہیں جبکہ کراچی بھر کے تقریباً تمام امتحانی مراکز میں گنجائش سے دو گنا زیادہ طلبہ بھیج دیئے گئے ہیں جس کی وجہ سے ایک بینچ پر دو سے تین طلبہ کو بٹھاکر منظم انداز میں نقل کرنے کی تیاری کی جا چکی ہے۔ سپلا کے رہنماؤں نے مزید کہا کہ نااہلی کی انتہا یہ ہے کہ اسی کا لج کے طلبہ کو اپنے ہی کالج میں سینٹر بنایا جا چکا ہے جس کی مثال گورنمنٹ ڈگری سائنس کالج ملیر ، آرمی پبلک کالج ملیر کینٹ ہیں جس کے طلبہ کا سنیٹر اپنے ہی کالجز میں بنادیا گیا ہے ۔ سپلا کے رہنماؤں نے مزید کہا کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پچھلے امتحانات کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے معاملات کو سنبھالا اور اس بار بھی وزیرِ اعلیٰ سندھ کو انٹر بورڈ کے معاملات کو بہتر کرنے کے لیے اقدامات کرنے پڑ رہے ہیں مگر لگتا یوں ہے کہ آج سے شروع ہونے والے امتحانات کراچی کی تاریخ کے بدترین امتحانات ہوں گے جس کی تمام تر ذمہ داری چیئرمین انٹر بورڈ پر ہی عائد ہوگی۔

تازہ ترین