• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ یورپی کسٹمز یونین کی رکنیت چھوڑنے میں مخلص ہے، حکومت کا اصرار

برطانیہ یورپی کسٹمز یونین کی رکنیت چھوڑنے میں مخلص ہے، حکومت کا اصرار

لندن(پی اے) حکومت نے پھر اصرار کیا ہے کہ وہ یورپی یونین کی کسٹمز یونین چھوڑنے میں مخلص ہے، یہ اصرار اس معاملے پر رواں ہفتے علامتی ووٹ سے قبل کی گیا، گزشتہ ہفتے حکومت کو ہائوس آف لارڈز میں ای یو ودڈرال بل میں شکست کا سامنا کرناپڑا تھا جب پیٹرز نے کسٹمز یونین کی رکنیت بر قرار رکھنے کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ ایم پیز کو اس معاملے پر جمعرات کو بحث و مباحثے کا موقع ملے گا۔ ڈائوننگ سٹریٹ کے ایک سینئر ذریعے نے بی بی سی کو بتایا کہ حکومت کی پوزیشن اس معاملے میں تبدیل نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسٹمز یونین میں رکنیت بر قرار نہیں رکھ رہے اور نہ اس کو جوائن کررہے ہیں، لیبر نے حکومت سے کہا ہے کہ بریگزٹ کے بعد برطانیہ نئی کسٹمزیونین جوائن کرے۔ اس سے وہ موجودہ یونین چھوڑ دے گا پھر وہ معاہدے پر مذاکرات کرے جس کے بعد کسٹمز یونین کارگر ہو، کسٹمز یونین وہ ہے جب ممالک اس پر رضا مندہوں کہ اشیاء یونین کے باہر سے امپورٹ ہوں یکساں ٹیکسز کا اطلاق ہو۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب کسی ایک ملک سے اشیاء کسٹمز کلیئر کریں پھر وہ اشیاء یونین کے کسی بھی دوسرے ملک میں مزید کسی ٹیرف کے اطلاق کے بغیر منتقل ہوں۔ اگر برطانیہ کسٹمز یونین کے رکنیت بر قرار رکھتا ہے تو پھر وہ دنیا کے دوسروں ملکوں کے ساتھ ٹریڈ ڈیل کرنے کا متحمل نہیں ہوسکے گا۔ تاہم سپورٹرز کا کہنا ہے کہ اس سے آئرلینڈ اور ناردرن آئرلینڈ کے ساتھ بارڈر اوپن رکھنے میں مدد ملے گی۔ بی بی سی نامہ نگار کے مطابق رواں ہفتے کے اختتام پر ایم پیز مباحثے کے بعد ووٹ کا نتیجہ کوئی پابندی نہیں ہے۔ تاہم اس سے دبائو بڑھے گا۔ پیر کو دی ٹائمز نے رپورٹ کیا تھا کہ یورپی یونین کے ساتھ مستقبل کی ٹریڈ ڈیل کے لیے منصوبوں پر تھریسامے کو بریگزٹ کی حمایت کرنے والے منسٹرز کے دبائو کا سامنا ہے۔ بریگزٹ سیکرٹری ڈیوڈ ڈیوس انٹرنیشنل ٹریڈ سیکرٹری لیام فوکس اور فارن سیکرٹری بورس جانسن کو وزیراعظم کے حمایت یافتہ آپشن پر تشویش ہے۔ لیام فوکس فنانشل انڈسٹری میں اپنی تقریر میں بریگزٹ کے مواقوں کے حوالے سے گفتگو کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم دنیا بھر میں پرانے اتحادیوں کے ساتھ کام کریں گے اور برطانیہ کے اقتصادی استحکام استعداد اور سفارتی روابطہ کو استعمال کرتے ہوئے نئے ٹریڈ تعلقات قائم کریں گے۔ ہمارا منطقی ہدف غیر ضروری ریگولیشنز بیوروکریسی اور سرخ فیتے کا خاتمہ کرنا ہے جو کہ آزادانہ تجارت کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ ریفرنڈم کے نتائج پر چاہئے کسی کا خیال کچھ بھی ہو یہ بات تسلیم کی جانی چاہئے کہ یورپی یونین سے باہر برطانیہ زیادہ اقتصادی خوش حالی انجوائے کرے گا۔

تازہ ترین