• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وڈیروں کے حوالے کی جانے والی لڑکی کے لواحقین کا احتجاجی مظاہرہ

وڈیروں کے حوالے کی جانے والی لڑکی کے لواحقین کا احتجاجی مظاہرہ

عمرکوٹ( نامہ نگار ) چار روز گوٹھ حاجی ہاشم پلی سے 13 سالہ لڑکی امیشا خاصخیلی کی شادی کرنے کے الزام میں وومین پولیس کی ایس ایچ او خوش بخت نے عملے سمیت پہنچ کر مزاحمت کے بعد 13 سالہ لڑکی امیشا جس کا شناختی کارڈ بنا ہوا نہیں تھا اس لڑکی کو اس کی بڑی بہن سمیت تین خواتین اور مردوں کو جو لڑکی کے رشتیدار تھے گرفتار کرکے عمرکوٹ وومین تھانے لے آئی تھی۔ گوٹھ حاجی ہاشم پلی کے بااثر وڈیروں اور لڑکی کی ماں اور دیگر رشتیداروں سے چار گھنٹے کی طویل بات چیت کے بعد لڑکی والے گروپ نے اپنی غلطی تسلیم کرکے وومین پولیس کے ایس ایچ او کو اپنی غلطی کا معافی نامہ لکھ کر دستخط کردیئے بعد میں ایس ایچ او وومین نے اس لڑکی امیشا کو گوٹھ کے وڈیروں جس نے دستخط کیا تھا ان کے حوالے کردیا۔ لڑکی کو عدالت میں پیش کرنے کے بجائے معافی نامے پر ایس ایچ او وومین عمرکوٹ نے لڑکی امیشا کو مذکورہ وڈیروں اور ماں کے حوالے کردیا چار روز کی خاموشی کے بعد آج پیر کے روز پریس کلب عمرکوٹ کے سامنے لڑکی کی ماں امراں اور دیگر خواتین شازیہ ریاستی اور بھائی امیر سلطان بلاول خاصخیلی امجد دلشاد نے وومین پولیس اور وڈیروں کے خلاف نعرے لگائے اور مظاہرہ کیا اور الزام عائد کیا کہ لڑکی جس کی کوئی شادی نہیں ہو رہی تھی منگنی ہو رہی تھی مذکورہ وڈیروں نے وومین پولیس کو شادی کی اطلاع دیکر ہمارے گھر پر چھاپہ لگوا کر ہماری لڑکی، خواتین اور مردوں کو گرفتار کرادیا بعد میں ہمارے سے غلطی تصور کراکے ہمارے اور وڈیرے سے ایس ایچ او نے معافی نامے پر دستخط لیکر لڑکی وڈیروں کے حوالے کردی۔اگر 24 گھنٹے میں لڑکی امیشا ہمیں واپس نہیں کی گئی تو ہم عدالت جائیں گے۔

تازہ ترین