• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
خصوصی تحریر …کیپٹن (ر) عطاء محمد خان
جن افکار کی بنیاد پر پاکستان معرض وجود میں آیا، اُن کی صداقت تاابد قائم رہے گی۔ بلاشبہ ہماری اساس اخلاص، سچائی اور نیکی پر استوار ہے،انہی اقدار کو داخلی و خارجی سطح پر عملی شکل میں پیش کرنا ہر پاکستانی فرداورادارے کا اولین فریضہ ہے۔من حیث القوم آج ہمارے سامنے سب سے بڑا چیلنج خود کو دنیا میں ایک عظیم قوم کے طور پر منوانا ہے ۔دنیا میں وطن عزیز کی عزت و وقار کے گرتے گراف کو روکنے اور اُسے اس کا اصل مقام دلانے کے لئے ہر شہری کو اپنی ذمہ داری قبول کرنا ہوگی۔اس سے کسی صورت راہِ فرار ممکن نہیں۔پاکستان کے امیج کو بہتر بنانے کی مہم، ٹھوس اور نتیجہ خیز حکمت عملی کی متقاضی ہے۔میں خوشی محسوس کرتا ہوں کہ اس حوالے سے الحمراء آرٹس کونسل نے جس مہم کا آغاز کیا ہے، اس کا مقصد عالمی سطح پر پاکستان کے عزت و وقار کی بحالی ہے۔ ساڑھے تین برس قبل شروع کئے گئے اس ایڈونچر کے مثبت نتائج برآمد ہونا شروع ہو گئے ہیں، جن کا ذکر آگے چل کر اسی کالم میں کروں گا۔اس ضمن میں،پہلے ایک تقریب ،جو تھاماسٹ یونیورسٹی، بنکاک، تھائی لینڈ میں منعقد ہوئی، کا احوال بیان کرنا ضروری ہے۔ اس شاندار تقریب میںدنیا بھر سے آئے ہوئے اسکالرز کی موجودگی میں ایک ایسی نایاب تصویری دستاویز ی درجے کی حامل کتاب کی تقریب پذیرائی ہوئی جس میں پاکستان کے دلکش رنگ پیش کئے گئے ہیں،اس میں میری دھرتی اور اس کے در و دیوار کے جمالیاتی حسن کا خوبصورت اظہار کیا گیا ہے اور یہ پیش کش اس لحاظ سے بھی خاص الخاص ہے کہ اس کتا ب میں جس کا نا م ــ’’کلرز آف پاکستان، تھرو دی آئز آف ڈپلومیٹس ‘‘رکھا گیا ہے، ان تصاویر کو دکھایا گیا ہے جو پاکستان میں اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران، یہاں تعینات دنیا بھر کے سفیروں نے اپنے موبائل فون اور ذاتی کیمروں سے وطن عزیز کے جمالیاتی حسن سے متاثر ہو کر بنائیں یعنی تصویری دستاویزی کاوش میں کسی ایک فرد واحد کا ہاتھ نہیں بلکہ اس میں کرۂ ارض کے کونے کونے سے تعلق رکھنے والے مختلف قبیل اور رنگ و نسل کے حامل افراد نے حصہ لیا ہے۔ سفارت کاری کے شعبہ میں ایک مستند حوالہ کے طورپر شہرت رکھنے والے وزارت خارجہ کے آفیسراور تھائی لینڈ میں پاکستان کے سفیر عاصم افتخار، جواس تقریب کے مہمان خصوصی بھی تھے، نے کہا کہ اس کتاب کو ایک اہم سفارتی کامیابی سمجھا جارہاہے جو دنیا بھر میں پاکستان کا ایک جامع تعارف ثابت ہوگی۔ الحمراء کے ایک ادبی وثقافتی ادارہ ہونے کے ناطے اس درجہ کی سفارتی کاوش کے نتیجے میں ہرا س ملک کا سفیر اس تصویری دستاویز کو اپنے ملک میں پیش کرنے کے لئے تیار ہے جن ممالک کے سفیروں نے عملی طورپر اس ’’کلرز آف پاکستان ‘‘کی اشاعت میں اپنا حصہ ڈالاہے۔ یہ ہمارے لئے ایک اہم موقع ہے، کہ ہم دنیا بھر میں پاکستان کے امیج کو بہتر بنانے کے لئے اپنی اس کوشش کو ایک ہتھیار کے طورپر استعمال کرسکتے ہیں۔ آسٹریا، ہنگری، جرمنی، پولینڈ، سوئیزرلینڈ کے علاوہ دنیا کے کوئی درجن بھر دوسرے ممالک کے سفیروں نے اس کتاب کے آخر پر اپنے تاثرات میں اس قوم کے عظیم ہونے کا اعتراف کیاہے اور اپنے مجموعی تاثرات میں وہ کہتے ہیں کہ پاکستان اپنے اندر وسیع ثقافتی اقدار رکھتاہے اور یہ عظیم لوک ورثہ، شاندار لوگ، خوبصورت ترین حسن سے آراستہ علاقہ جات اور سہانے موسموں کی سرزمین ہے، یہ کتاب ’’کلرز آف پاکستان‘‘ دنیا کو پاکستان کے حقیقی اور خوبصورت حالات بتانے اور دکھانے میں مدد دے گی۔
پاکستان جغرافیائی لحاظ سے دنیا کے نقشے پرایک ایسی جگہ موجود ہے جسے دنیا کا کوئی ملک نظرانداز نہیں کرسکتا بلکہ اب تو ان کی ترقی بھی پاکستان سے مراسم سے مشروط ہو گی۔ جنوبی ایشیا، مغربی ایشیا، سنٹرل ایشیا اور خلیج کے ممالک کے علاوہ چین کے لئے ترقی کی راہیں اس عظیم خطے سے ہو کر گزرتی ہیں، ’’کلرز آف پاکستان‘‘ کی اشاعت کا مقصد دنیا کی توجہ ہماری دھرتی کے پوشیدہ خزانوں،مواقع کی طرف مبذول کروانا اور عالمی سطح پر لوگوں کے ذہنوں سے پاکستان کے بارے میں جو غلط تصورات بیٹھ گئے ہیں، ان کو دھوڈالنا ہے چونکہ پاکستان کا منفی امیج ایک پروپیگنڈہ کا حصہ ہے اس لئے یہ کتاب اس پروپیگنڈے کے اثرکو زائل کرنے میں مدد بھی دے گی اوراس سے دنیا میں پاکستان کا بیانیہ بہتر ہوگا، ہم حقیقت میں ایک پُرامن قوم ہیں، ہماری دھرتی معدنی وسائل سے مالا مال اور ثقافتی اقدار کی حامل ہونے کے ساتھ ساتھ قدرتی حسن میں اپنی مثال آپ ہے۔ پاکستان کا یہی بیانیہ آج ہمیں دنیا کے سامنے لے کر جانا ہے،اگر دنیا کے چند افراد بھی اس ’’کلرز آف پاکستان‘‘ کے ذریعے پاکستان کا حقیقی چہرہ جان گئے تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے جس کام کا آغاز کیا تھا اس میں ہمیں کامیابی نصیب ہوئی اور ان شاء اللہ مجھے امید ہے ایسا ہی ہوگا۔ جہاں ایک طرف دنیابھر کے سفیر اپنے اپنے ملکوں کی ساکھ بہتر بنانے میں سرگرداں ہیں وہاں دوسری طرف دنیا بھر کا میڈیا پاکستان کو ایک دہشت گرد اور انتہا پسند ریاست کے طور پر پیش کرنے کی کوششوں میں مشغول ہے، جس کے اثرات بادی النظر میں اپنی جگہ بنا چکے ہیں جن کا قلع قمع کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے،تمام پاکستانیوں کو اس کار خیر میں عملی طور پر حصہ لینا ہوگا، تمام اداروں کو اپنا کردار نبھانا ہوگا تاکہ سفارتی سطح پر ہمارے استحکام کا سبب پیدا ہو سکے، میں یہ بھی بتانا چاہوں گا کہ اس کتاب کو فارن آفس کے ذریعے دنیا بھر میں قائم پاکستانی سفارت خانوں کو بھی بھیجا جائیگا تاکہ دنیا بھر میں پھیلے پاکستانی سفیر عوامی سطح پر کھل کر اس بات کا پر چار کر سکیں کہ پاکستان امن، خوبصورتی، ترقی وخوشحالی اور فنون لطیفہ میں اپنی مثال آپ ہے۔
تازہ ترین