• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں اتوار کو ووٹر رجسٹریشن سینٹر پر کیا جانے والا خودکش حملہ ،جس میں عورتوں بچوں سمیت 57 افرادجاں بحق اور 200 سے زیادہ زخمی ہوئے ، نہ صرف بدترین دہشت گردی ہے بلکہ اس کا مقصد واضح طور پر اس آفت رسیدہ ملک میں انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنا ، متحارب قوتوں کے ساتھ بات چیت کے لیے جاری پیش رفت کے ذریعے امن وامان کی بحالی کی کوششوں کو ناکام بنانا ہے۔ افغان حکام کے مطابق یہ خودکش کارروائی اس وقت عمل میں لائی گئی جب لوگ بڑی تعداد میں الیکشن سینٹر کی عمارت کے داخلی دروازے پر کھڑے ووٹ کے اندراج کے لیے اپنی باری کا انتظار کر رہے تھے۔کابل کے دشت برچی انتخابی دفتر کے علاوہ صوبہ بغلان میں بھی گزشتہ روز ہی ایک انتخابی مرکزکے قریب سڑک کے کنارے نصب بم پھٹنے سے چھ افغان شہری لقمہ اجل بن گئے۔ یہ بات خاص طور پر قابل توجہ ہے کہ ووٹوں کے اندراج کا عمل ایک ہفتہ پہلے ہی شروع ہوا ہے جبکہ اس مدت میں اب تک انتخابی مراکز پر کم از کم چار حملے ہو چکے ہیں جن میں کابل کا تازہ خود کش دھماکا سب سے زیادہ ہلاکت خیز تھا۔اس تفصیل سے یہ حقیقت پوری طرح عیاں ہے کہ انتخابی مراکز کو دہشت گردی کا ہدف بنانے والے عناصر کا مقصد بدیہی طور پر عوام کو خوفزدہ کرکے انتخابی عمل سے دور رکھنا اور یوں انتخابات کے انعقاد کو حتی الامکان مشکل بنانا ہے۔یہ بات بھی اہم ہے کہ طالبان نے کابل کے انتخابی مرکز پر ہونے والے حملے سے لاتعلقی ظاہر کی ہے جبکہ بدنام زمانہ دہشت گرد تنظیم داعش نے اس کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ حالات کا تقاضا ہے کہ کابل حکومت اور طالبان سمیت تمام محب وطن افغان تنظیمیں جنہیں صدر غنی کی جانب سے افغان مسئلے کا سیاسی حل تلاش کرنے کے لیے بات چیت کی باقاعدہ دعوت دی جاچکی ہے، انتخابی عمل کو کامیاب بنانے کے لیے باہمی اختلافات کے باوجود مفاہمت سے کام لیں تاکہ داعش جیسے امن دشمن اور شرپسند مشتبہ عناصر کو شکست دے کر ملک میں مستقل امن وامان کا قیام ممکن ہو سکے۔

تازہ ترین