• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلامی ممالک میں دہشت گرد تنظیموں کی مدد بند ہونی چاہئے، عالمی پیغام اسلامی کانفرنس

اسلامی ممالک میں دہشت گرد تنظیموں کی مدد بند ہونی چاہئے، عالمی پیغام اسلامی کانفرنس

لاہور(نمائندہ جنگ) پاکستان علماءکونسل کے زیر اہتمام تیسری عالمی پیغام اسلام کانفرنس میں شرکاء نے کہا کہ اسلامی اور عرب ممالک میں انتہاء پسند اور دہشت گرد تنظیموں کی حوصلہ افزائی اور مدد بند ہونی چاہئے ، انتہا پسندی، دہشتگردی اور اسلامی عرب ممالک میں بیرونی مداخلت کے خلاف عالمی اسلامی فکری اتحاد کے قیام اور ارض الحرمین الشریفین اور القدس کے تحفظ اور سلامتی کیلئےعالمگیر تحریک چلانے اور جمعتہ الوداع کو یوم تحفظ ارض الحرمین الشریفین والا قصیٰ منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، پیغام پاکستان کو بعض ترامیم کے ساتھ قانونی شکل دی جائے اور ملک میں نافذ کیا جائے ، اسلام مسلمانوں کے ساتھ غیر مسلموں کے حقوق کا بھی محافظ ہے ، یہ بات پاکستان علماءکونسل کے زیر اہتمام تیسری عالمی پیغام اسلام کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہی گئی، کانفرنس میں مختلف اسلامی ممالک کے مندوبین، غیر ملکی سفراء اور ملک بھر سے ہزاروں علماء و مشائخ نے شرکت کی، کانفرنس کی صدارت پاکستان علماءکونسل کے مرکزی چیئر مین اور وفاق المساجد پاکستان کے صدر حافظ طاہر محمود اشرفی نے کی جبکہ کانفرنس کے مہمان خصوصی سعودی عرب کی وزارت مذہبی امور کے سیکرٹری الشیخ طلال العقیل، الشیخ ڈاکٹر راشد الزاہرانی، سعودی سفیر، نواف سعید المالکی، فلسطین کے قائم مقام قاضی القضاۃ دکتور محمود، اسلامی یونیورسٹی کے صدر ڈاکٹر احمد یوسف الدرویش، ڈاکٹر عبدہ حسین، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئر مین ڈاکٹر قبلہ ایاز تھے، کانفرنس کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ انتہا ء پسندی ، دہشت گردی اور فرقہ وارانہ تشدد کی وجہ سے امت مسلمہ تباہی کی طرف جا رہی ہے، عراق، شام، لیبیا، یمن کی تباہی کے بعد اب اسلام دشمن قوتوں کا ہدف مستحکم اسلامی ممالک اور مسلمانوں کے مقدسات ہیں، سعودی عرب اور پاکستان کو عدم استحکام سے دو چار کرنے کے منصوبے تشکیل دئیے جا رہے ہیں، سعودی عرب پر روزانہ حوثی باغیوں کی طرف سے ایرانی ساختہ میزائل حملے امت مسلمہ کے لئے تشویش ناک ہیں ،ایران کو عرب ممالک میں مداخلت سے گریز کرنا چاہئے ، امریکی صدر کی طرف سے القدس میں سفارتخانہ منتقل کرنے کے فیصلہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ امریکہ اس خطرناک کھیل سے باز رہے ، فلسطین کے مکمل اور خود مختار ریاست کے قیام کے بغیر کوئی حل قبول نہیں کیا جا سکتا، اسلامی سربراہی کانفرنس اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل فوری طور پر سعودی عرب پر حملہ کرنے والے حوثی باغیوں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف ایکشن کا فیصلہ کریں، حوثی باغیوں کے خلاف عالمی دنیا کو متحد ہونا ہوگا اگر یہ حملے زائرین بیت اللہ پر کسی وقت کر دئیے گئے تو دنیا کا امن خطرہ میں پڑ جائے گا، پاکستان کی فوج اور حکومت کی طرف سے سعودی عرب مشاورت اور ٹریننگ کے لئے فوج بھیجنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا اور کہا گیا کہ عالم اسلامی کی عظیم فوجی اور ایٹمی قوت ہونے کے ناطے پاکستان کی عوام اور فوج پر لازم ہے کہ وہ مسلمانوں کے مقدسات کے دفاع اور استحکام کے لئے سعودی عرب کی حکومت کی مشاورت اور معاونت کرے، انتہاء پسند نظریات رکھنے والی جماعتوں کے مقابلے کے لئے مسلم علماء اور مفکرین کو میدان میں آنا چاہئے، مظلوم کشمیریوں، شامیوں، فلسطینوں کی مکمل حمایت کا تائید کا اعلان کرتے ہوئے اقوام عالم سے ریاستی دہشت گردی ختم کروانے اور کشمیری ، فلسطینی اور شامی عوام کو ان کی رائے کے مطابق فیصلے کرنے کا حق دیاجائے، شرکاءکانفرنس اور اسلامی ممالک کے مندوبین نے پاک فوج کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی فوج اور قوم نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے جو کردار ادا کیا ہے وہ قابل تحسین ہے اور مسلم امتہ اسے تحسین کی نظر سے دیکھتی ہے اور پاکستان کی فوج کی خدمات پر عالمی پیغام اسلام کانفرنس اعزازی شیلڈ اور سند پیش کی گئی، پاکستان کی تمام مذہبی و سیاسی قوتوں سے اپیل کی گئی کہ وطن عزیز پاکستان کی سلامتی و استحکام کے لئے متحد ہو جائیں اور پاکستان کے خلاف ہونے والی سازشوں کا مقابلہ باہمی اتحاد سے کریں ،ہندوستان اور بعض عالمی قوتیں پاکستان اور عرب اسلامی ممالک کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، ہندوستان کا ایرانی بندرگاہ چاہ بہار لیز پر لینا خطہ کے ممالک کے لئے خطرناک ہو سکتا ہے ، ہندوستان داعش کو سب سے زیادہ اسلحہ سپلائی کرنے والا ملک ہے، حکومت پاکستان کو اس سلسلہ میں ایرانی حکومت سے بات کرنی چاہئے، کانفرنس میں مولانا عبدالحق مجاہد، مولانا عبدالحمید وٹو، مولانا محمد ایوب صفدر، قاضی مطیع اللہ سعیدی، مولانا اسد اللہ فاروق و دیگر نے بھی خطاب کیا، کانفرنس میں 4نکاتی قراردادیں پیش کی گئی جس کے مطابق1۔ عقیدہ ختم نبوت اسلام اور پاکستان کی بنیادی اساس ہے اس کیخلاف کے خلاف ہونے والی سازشوں کا ہر سطح پر مقابلہ کیا جائے گا، قادیانی اسلام کے نام پر جو لٹریچر شائع کر رہے ہیں اس پر پابندی لگائی جائے 2۔ پاکستان کے آئین سے بالاتر کوئی قدم بھی کسی بھی قوت کا قبول نہیں کیا جا ئے گا، پاک فوج، پارلیمنٹ کے خلاف کسی بھی قسم کی مہم کو قبول نہیں کیا جائے گا۔3 بے گناہ سیاسی و مذہبی کارکنان پر سے فوری طور پر فورتھ شیڈول ختم کیا جائے اور نئی مساجد اور مدارس کے لئے NOCپر لگی پابندی ختم کی جائے 4۔ مذہبی و سیاسی قائدین، مساجد و مدارس جن کو اسلام اور وطن دشمن قوتوں سے خطرات ہیں، چیف جسٹس پاکستان ان کی فوری سکیورٹی کی بحالی کا حکم جار ی کریں۔

تازہ ترین