• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشترکہ مفادات کونسل میں پہلی قومی واٹر پالیسی کی منظوری

مشترکہ مفادات کونسل نے پہلی قومی واٹرپالیسی کی منظوری دے دی

مشترکہ مفادات کونسل نے پہلی قومی واٹر پالیسی کی منظوری دے دی ، پانی کے وسائل کے لیے ترقیاتی بجٹ کا 10 فی صد مختص کیا جائے، 2030ء تک پانی کے وسائل پر بجٹ 20 فیصد تک بڑھایا جائے ۔

نئی واٹر پالیسی پرعمل درآمد کے لیے وزیر اعظم اور وزرائے اعلیٰ نے قومی واٹر چارٹر پر دست خط کیے اور قومی واٹر کونسل بھی قائم کردی گئی ۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزراء اعلیٰ، وفاقی و صوبائی وزراء شریک ہوئے، ملک کی پہلی قومی واٹر پالیسی کی متفقہ منظوری دے دی گئی، اس پر عمل درآمد کے لئے واٹر کونسل قائم کردی گئی ، وزیراعظم سربراہ ہوں گے، کونسل میں وفاقی وزیر پانی ، خزانہ، توانائی، منصوبہ بندی شامل ہوں گےجبکہ چاروں صوبائی وزراء اعلیٰ کونسل کے رکن ہوں گے۔

واٹر پالیسی پر عمل درآمد کے معاملات کےلئے وزیرتوانائی کی سربراہی میں اسٹیرنگ کمیٹی قائم بھی کردی گئی،قومی واٹر پالیسی پر عمل کے اعادے کےلیے وزیراعظم سمیت چاروں صوبائی وزراء اعلیٰ نے پاکستان واٹر چارٹر کےمسودے پردست خط کرد یے۔

ذرائع کاکہناہے کہ نئی قومی واٹر پالیسی میں ہنگامی بنیادوں پر 10ملین ایکڑ فٹ کے نئےآبی ذخائر تعمیر کرنے کی سفارش کردی گئی ہے۔

پاکستان کی موجودہ آبی ذخائر کی صلاحیت 14ملین ایکڑفٹ تک ہے،پالیسی میں 6.4ملین ایکڑ فٹ کے بھاشا ڈیم، 0.676ملین ایکڑفٹ کے مہمند ڈیم کی ہنگامی تعمیرکی سفارش کی گئی ہےجبکہ دو ملین ایکڑفٹ کے دیگر چھوٹے اور درمیانے آبی ذخائر تعمیر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

پاکستان میں1951 میں پانی کی فی کس دستیابی 5260 مکعب میٹر تھی جواب ایک ہزار مکعب میٹر سے بھی گر چکی ہے، 2025تک فی کس پانی کی دستابی 860مکعب میٹر تک گرنے کا خدشہ ہے۔

تازہ ترین