• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور معاشی ہب ہے۔ شہر کی سب سے بڑی جماعت ایم کیو ایم کی تقسیم کے بعد پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف سمیت ہر سیاسی جماعت کی یہ کوشش ہے کہ وہ کسی طرح اِس سیاسی خلا کو پورا کرے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کراچی میں امن و امان کی بحالی کا سہرا مسلم لیگ (ن) کے سر جاتا ہے اور وہ چاہتی تو امن و امان کی بحالی کا کریڈٹ لے کر شہر میں اپنی سیاست چمکا سکتی تھی مگر پارٹی کی زیادہ تر توجہ پنجاب پر مرکوز رہی تاہم الیکشن سے کچھ ماہ قبل مسلم لیگ (ن) نے بالآخر سندھ بالخصوص کراچی کو اپنی سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنانے کا فیصلہ کیا۔ اس سلسلے میں وزیراعظم کے عہدے سے نااہلی کے بعد نواز شریف پارٹی کے سینئر رہنمائوں کے ہمراہ کراچی تشریف لائے اور اُن کے قیام کے دوران میں نے مقامی ہوٹل میں اُن کے اعزاز میں ایک تقریب کا انعقاد کیا جس میں بزنس کمیونٹی کی سرکردہ شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور نواز شریف نے ایک شام اُن کے ساتھ گزاری۔ اسی طرح پارٹی صدارت سنبھالنے کے بعد میاں محمد شہباز شریف نے بھی اپنی توجہ کراچی پر فوکس کررکھی ہے جنہوں نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران کراچی سمیت سندھ بھر میں پارٹی کو متحرک کرنے کیلئے کراچی کا دو مرتبہ دورہ کیا۔
سندھ میں مسلم لیگ (ن) کو فعال بنانے کیلئے حال ہی میں پارٹی کی تنظیم نو بھی کی گئی اور شاہ محمد شاہ کو مسلم لیگ (ن) سندھ کا صدر، سلیم ضیاء کو سیکرٹری جنرل اور سینئر رہنما چوہدری طارق کو ایڈیشنل جنرل سیکرٹری مقرر کیا گیا جبکہ کراچی کی صدارت کیلئے بھی موزوں شخصیت کی تلاش جاری ہے۔ اس کے علاوہ شہباز شریف نے وزیر تعلیم پنجاب رانا مشہود جو اُن کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں، کو سندھ کیلئے کوآرڈی نیٹر مقرر کیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ کراچی میں مسلم لیگ (ن) کو فعال بنانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر دورے کرکے پارٹی کو متحرک کیا جائے جس کے بعد گورنر ہائوس کراچی سندھ میں مسلم لیگ (ن) کی سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بن چکا ہے اور گورنر سندھ محمد زبیر اور وزیر تعلیم پنجاب رانا مشہود کی کوششوں سے پارٹی کارکنوں میں نیا جوش و جذبہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ میرے لئے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ گزشتہ دنوں پارٹی صدر کی حیثیت سے شہباز شریف نے مجھے مسلم لیگ (ن) بزنس فورم کا صدر مقرر کیا جس کا نوٹیفکیشن انہوں نے وزیراعلیٰ ہائوس لاہور میں منعقدہ ایک تقریب میں دیا۔ تقریب میں گورنر سندھ محمد زبیر، وفاقی وزیر سعد رفیق، وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ، وزیر تعلیم رانا مشہود، سینیٹر آصف سعید کرمانی اور مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر شاہ محمد شاہ بھی شریک تھے۔ مسلم لیگ (ن) بزنس فورم کے صدر کی حیثیت سے میری ذمہ داریوں میں بزنس کمیونٹی اور (ن) لیگ کے درمیان کلوز انٹرکشن رکھنا اور پارٹی کیلئے اُن کی سپورٹ و رہنمائی حاصل کرنا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف جب گزشتہ دنوں کراچی تشریف لائے تو ایئرپورٹ سے گورنر ہائوس تک شاہراہ فیصل پر بزنس کمیونٹی کی جانب سے بینرز آویزاں کئے گئے تھے جن پر شہباز شریف کو کراچی آنے پر خوش آمدید کہا گیا تھا۔ شہباز شریف، سینیٹر مشاہد حسین سید کے ہمراہ خصوصی طیارے میں علی الصباح کراچی پہنچے۔ اس موقع پر میں نے ایئرپورٹ پر اُنہیں ریسیو کیا۔ شہباز شریف نے اپنے دونوں دوروں میں کراچی میں انتہائی مصروف دن گزارا اور یکے بعد دیگرے میٹنگز اور ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہا۔ کراچی میں قیام کے دوران انہوں نے لیاری، بلدیہ ٹائون اور گلشن غازی میں ورکرز کنونشن سے خطاب کیا جبکہ اے این پی اور ایم کیو ایم کے رہنمائوں سے بھی ملاقاتیں کیں۔ اس دوران مجھے شہباز شریف کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا اور میں ان کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوا کہ وہ بغیر کسی وقفےکے مسلسل اپنے کام میں مصروف رہتے ہیں۔ شہباز شریف کے کراچی کے دوروں کے موقع پر میں نے مسلم لیگ (ن) بزنس فورم کے صدر کی حیثیت سے بزنس مینوں کے ساتھ ایک ظہرانے کا اہتمام کیا جس میں 100 سے زائد معروف صنعتکاروں، بزنس مینوں، فیڈریشن اور چیمبرز کے نمائندوں نے شرکت کی جبکہ حالیہ دورہ کراچی کے موقع پر شہباز شریف کے اعزاز میں گورنر ہائوس میں ایک بڑی تقریب منعقد کی جس میں 400 سے زائد بزنس مینوں، صنعتکاروں اور شہر کی معزز شخصیات نے اپنی فیملی کے ہمراہ شرکت کی۔ ان دونوں تقریبات میں شہباز شریف نے کہا کہ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے اور پاکستان کے مجموعی ریونیو میں کراچی کا کنٹری بیوشن 65 فیصد ہے مگر یہاں کی حالت دیکھ کر رونا آتا ہے، کراچی جسے کسی وقت میں بیروت سے تشبیہ دی جاتی تھی، آج یہ شہر کچرے کا ڈھیر بنا ہوا ہے، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور کوئی بھی پرسان حال نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں جب کراچی آتا ہوں تو پیپلزپارٹی اور پشاور جاتا ہوں تو تحریک انصاف کو تکلیف ہوتی ہے لیکن مجھے اُن کی کوئی پروا نہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ کراچی میں امن و امان کا سہرا مسلم لیگ (ن) کے سر جاتا ہے، اگر اللہ نے آئندہ الیکشن میں موقع دیا تو کراچی کو بھی لاہور کی طرح ترقی یافتہ شہر بنادیں گے۔ اس موقع پر انہوں نے (ن) لیگ دور حکومت کی ساڑھے چار سالہ اچیومنٹ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ملکی انفراسٹرکچر میں جو بہتری نواز شریف حکومت میں آئی، اُس کی مثال ماضی کی حکومتوں میں نہیں ملتی، کراچی میں گرین بس لائن، K-4 واٹر پروجیکٹ، لیاری ایکسپریس وے اور کراچی حیدرآباد موٹر وے نواز شریف حکومت کے کراچی کو دیئے گئے تحفے ہیں جس کیلئے 50 ارب روپے وفاق نے دیئے ہیں۔ میں نے اپنی تقریر میں شرکاء کو بتایا کہ 2013ء میں حکومت سنبھالنے کے بعد جب نواز شریف پہلی بار کراچی تشریف لائے تو اِسی گورنر ہائوس میں منعقدہ تقریب میں بزنس مینوں نے اُن سے کراچی میں امن و امان کی بحالی اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا تھا۔ پھر دنیا نے دیکھا کہ نواز شریف نے اپنا وعدہ پورا کر دکھایا اور آج کراچی میں امن و امان کی بحالی کے بعد شہر کی رونقیں واپس لوٹ آئی ہیں اور شہری بلاخوف و خطر سکھ کا سانس لے رہے ہیں۔ (ن) لیگ حکومت نے بزنس مینوں کا فارن ایمنسٹی اسکیم کا دیرینہ مطالبہ بھی پورا کیا جس کی حمایت میں، میں نے کئی کالمز تحریر کئے اور گزشتہ سال ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر کی حیثیت سے اسکیم کے حوالے سے اہم کردار ادا کیا، مجھے امید ہے کہ یہ اسکیم کامیابی سے ہمکنار ہوگی جس کے بعد ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ دوران تقریب ایس ایم منیرو دیگر نے اپنی تقاریر میں اس بات کا اعتراف کیا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ (ن) لیگ حکومت کے پانچ سالہ دور میں ملکی انفراسٹرکچر اور امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے جو ماضی کی حکومتوں میں دیکھنے میں نہیں آئی۔ اس موقع پر انہوں نے فارن ایمنسٹی اسکیم کو مثبت قدم قرار دیتے ہوئے اس کی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔
اللہ تعالیٰ نے شہباز شریف کو بڑی ہمت اور توانائی عطا کی ہے۔ ان کے قریبی ساتھی وزیر تعلیم پنجاب رانا مشہود کے بقول شہباز شریف علی الصبح ہی اپنے کام کا آغاز کر دیتے ہیں اور رات گئے تک میٹنگز اور ترقیاتی منصوبوں کے معائنے کا سلسلہ جاری رہتا ہے، یہی وجہ ہے کہ پنجاب کے شہروں بالخصوص لاہور کا شمار دنیا کے خوبصورت ترین شہروں میں ہونے لگا ہے۔ شہباز شریف نے اپنے دورہ کراچی کے دوران ایک تقریب میں بتایا کہ جب میں پہلی بار وزیراعلیٰ پنجاب بنا اور لبرٹی مارکیٹ میں سڑک کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ ان شاء اللہ ایک دن لاہور کو پیرس بنادوں گا تو اپوزیشن اور میڈیا نے مجھے شدید تنقید و تضحیک کا نشانہ بنایا لیکن یہ میرے دل کی آواز تھی جس کا اظہار میں نے کیا اور آج لاہور کا شمار دنیا کے ترقی یافتہ شہروں میں ہوتا ہے جسے دیکھ کر تنقید کرنے والے شرمندگی کا شکار ہیں۔
ایک سروے کے مطابق چاروں صوبوں میں سب سے زیادہ ترقیاتی کام پنجاب میں ہوئے ہیں جبکہ ترقیاتی کاموں کے حوالے سے سندھ اور بلوچستان کا نمبرسب سے آخر میں آتا ہے۔ کراچی کی یہ بدقسمتی رہی ہے کہ کسی نے اِسے Own نہیں کیا، پیپلزپارٹی نے اپنے 10 سالہ دور حکومت میں کراچی میں کوئی ترقیاتی کام نہیں کروائے، شاید اس لئے کہ پیپلزپارٹی کا کراچی میں ووٹ بینک نہیں۔ شہر میں بدانتظامی کا یہ حال ہے کہ رواں مالی سال جو ترقیاتی بجٹ کراچی کیلئے مختص کیا گیا تھا، اُس کا صرف 40 فیصد استعمال ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں جب بھی لاہور سے کراچی آتا ہوں تو احساس محرومی کا شکار ہوجاتا ہوں۔ آج پاکستان کے دوسرے شہروں کے مقابلے میں کراچی کے پیچھے رہ جانے کی ایک وجہ یہ ہے کہ ہم ماضی کے انتخابات میں ایسے لوگوں کو منتخب کرتے رہے جنہوں نے صرف اپنی جیبیں بھریں اور شہر کی ترقی کیلئے کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا۔ کراچی کے شہریوں سے درخواست ہے کہ آئندہ الیکشن میں ایسے لوگوں اور سیاسی پارٹیوں کی باتوں میں نہ آئیں جو ماضی میں آپ کے حقوق کا استحصال کرتے رہے، اگر آپ کراچی کو لاہور کی طرح ترقی یافتہ شہر دیکھنا چاہتے ہیں تو آئندہ الیکشن میں صرف اُسی پارٹی کو ووٹ دیں جس نے کراچی میں امن و امان بحال کیا تاکہ وہ مستقبل میں کراچی کو لاہور جیسا ترقی یافتہ شہر بناسکے۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین