• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

3 وزرائے اعلیٰ کا واک آئوٹ، سالانہ ترقیاتی پروگروام پر اختلاف

3 وزرائے اعلیٰ کا واک آئوٹ، سالانہ ترقیاتی پروگروام پر اختلاف

اسلام آباد (جنگ نیوز/نمائندہ جنگ) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہونیوالے قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کے اجلاس میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے حوالے سے وفاق اور صوبوں کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔ سندھ ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان نے سالانہ ترقیاتی پروام پر اختلافات کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کیا اور الزام عائد کیا کہ وفاق غیر آئینی اقدامات کررہا ہے۔ اجلاس وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہوا جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل نے بھی شرکت کی۔ واک آؤٹ کے بعد تینوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ موجودہ حکومت مئی میں ختم ہوگی اور آئندہ مالی سال کا پی ایس ڈی پی موجودہ حکومت نہیں بنا سکتی۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا کہ قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں ہماری سفارشات نہیں مانگی گئیں اور اپنی مرضی کی سفارشات شامل کی گئیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے اس موقع پر کہنا تھا کہ ہم نے اجلاس میں کہا کہ دو تین مہینے ہیں صرف اس کا بجٹ پیش کریں اور باقی بجٹ آنے والی حکومت کو بنانے دیا جائے۔وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ، خیبرپختونخوا کے وزیراعلی ٰپرویز خٹک اور بلوچستان کے وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے بائیکاٹ کے بعد مشترکہ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو آئندہ مالی سال کے لئے پورے سال کا ترقیاتی بجٹ اور اسکیموں کی منظوری کا کوئی اختیار نہیں۔وزیراعظم زبردستی سکیموں کی منظوری لینا چاہتے تھے۔اجلاس میں یہ کہا گیا کہ آپ کی منظوری کی ضرورت نہیں، ہمارے واک آئوٹ سے کورم ٹوٹ گیا اگر پی ایس ڈی پی کی منظوری دی گئی تو وہ غیرقانونی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ تین صوبوں کے بائیکاٹ کے بعد قومی اقتصادی کونسل کو کورم ٹوٹ جاتا ہے کیونکہ قومی اقتصادی کونسل کے کل 13ارکان ہیں جن میں سے 9ارکان اجلاس میں شریک تھے تین صوبوں کے بائیکاٹ کے بعد اجلاس کے ارکان کی تعداد چار رہ گئی جن میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ، مفتاح اسماعیل، احسن اقبال اور پنجاب کا نمائندہ شامل تھا اس سے اجلاس کا کورم ٹوٹ گیا۔ ہمارا موقف ہے کہ وفاقی حکومت کی مدت مئی میں ختم ہو رہی ہےاس کو جولائی کے لئے پی ایس ڈی پی کی منظوری دینے کا اختیار نہیں۔ جس پر اقتصادی کونسل کے بعض ارکان نے کہا کہ ہمیں آپ کی جانب سے منظوری کی ضرورت نہیں، جس پر ہم نے اجلاس سے واک آئوٹ کردیا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت غیر آئینی کام کر رہی ہے ، پی ایس ڈی پی میں چھوٹے صوبوں کا خیال نہیں رکھا گیا اور فنڈز کی مساوی تقسیم نہیں کی گئی۔پرویزخٹک نے کہا کہ ہم سب کا موقف تھا کہ چھوٹوں صوبوں کے ساتھ انصاف کیا جائے، موجودہ حکومت صرف تنخواہوں اور دیگر ضروری فیصلے کرے، خیبر پختونخوا کی حکومت بھی آئندہ پورے سال کا بجٹ پیش نہیں کرے گی،بجٹ اجلاس صرف اپوزیشن کے مطالبے پر بلایا گیا۔بلوچستان کے وزیراعلی ٰ قدوس بزنجو نے کہا کہ چھٹا بجٹ اگلی حکومت کو پیش کرنا چاہئے۔موجودہ حکومت صرف تین ماہ کا بجٹ پیش کرے ، تینوں صوبوں کی کوئی نئی سکیم شامل نہیں کی گئی جبکہ اپنی مرضی کی نئی سکیمیں شامل کر دی گئی ہیں۔

تازہ ترین