• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سپریم کورٹ، وزیراعظم لندن میں اشتہاری سے ملے، ڈار کو واپس آنے کا حکم

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے اسحق ڈار کو سینیٹ کے انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے سے متعلق انکے مدمقابل امیدوارر محمد نوازش علی پیرزادہ کی لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل کی سماعت کے دوران اسحق ڈار کے وکیل کو اپنے موکل کو آئندہ سماعت پر ہر حال میں عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے سماعت 8 مئی تک ملتوی کردی۔ جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بیرون ملک جاکر ایک اشتہاری ملزم سے ملتے ہیں کیا انہیں قانون کا علم نہیں؟ مفرور ملزم کو کوئی بھی عام شہری گرفتار کرسکتا ہے یا کروا سکتا ہے، اسحق ڈار کو بتائیں، زندگی میں کچھ کام دلیری سے بھی کرنا پڑتے ہیں، واپس نہ آئے تو بیرون ملک سے بھی گرفتار کروا سکتے ہیں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمرعطابندیال اور جسٹس سیدسجا علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے منگل کے روز اسحق ڈار کو سینیٹ کے انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے سے متعلق انکے مدمقابل پی پی کے امیدوار محمد نوازش علی پیرزادہ کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت کی تو فاضل چیف جسٹس نے اسحق ڈار کے وکیل سلمان اسلم بٹ سے استفسار کیا کہ آپ نے ہمارا آخری حکم نامہ پڑھا ہے؟ اسحق ڈار کہاں ہیں؟ انہیں لیکر آئیں،جس پر فاضل وکیل نے اسحق ڈار کا میڈیکل سرٹیفکیٹ جمع کراتے ہوئے جواب دیا کہ میرے مو کل بیمار ہیں او رسفر نہیں کرسکتے ،تاہم عدالت نے ان کا میڈیکل سرٹیفکیٹ مسترد کردیا اور چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اسحاق ڈار اتنے لمبے عرصے سے بیمار نہیں ہوسکتے، عدا لت کے سابق حکم میں انہیں ذاتی طور پر پیش ہونے کا کہا گیا تھا اور یہ حکم خلاف ورزی کیلئے جاری نہیں کیا گیا تھا، وہ وطن واپس آجائیں عدالت انہیں حفاظتی ضمانت جاری کر دیگی۔ انہوںنے فاضل وکیل کو کہا کہ ہم 8 بجے رات تک بیٹھے ہیں،اپنے موکل سے پوچھ کر بتائیں وہ کب آئیں گے ، ہم عبوری ضمانت بھی دے دینگے، ہم کہہ دیں گے انہیں گرفتار نہ کیا جائے۔ وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ انکے موکل کو ڈاکٹروں نے چھ ہفتے کے مکمل آرام کا مشورہ دیا ہے، وہ 26 اپریل کو دوبارہ چیک اپ کرائیں گے، اس لئے حاضر نہیں ہو سکتے۔

تازہ ترین