• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Web Desk
Web Desk | 25 اپریل ، 2018

صحت بخش غذائیں، اتنی بھی صحت بخش نہیں

خوبصورت، دلکش اور صحت مند نظر آنا ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے اور تب ہی وہ روزانہ ورزش، جاگنگ اور کھانے کے بعد چہل قدمی کرتے نظر آتے ہیں۔ بلا شبہ یہ تمام انسانی جسم کو فٹ رکھنے میں ایک بڑا کردار ادا کرتے ہیں لیکن ان کے ساتھ ہی ’ہیلتھی فوڈ‘ لینا بھی بےحد ضروری ہے۔

آج کل میڈیا اور ٹیلی وژن کا دور ہے اور ہمارے یہاں شاید ہی کوئی ایسا ہو جو یہ کہے کہ وہ ٹی وی یا سوشل میڈیا استعمال نہیں کرتا،بڑی تعداد میں انسانی صحت کے بگڑنے میں ٹی وی پر چلنے والے ’اشتہارات‘ کا سب سے بڑا ہاتھ ہے۔ اب آپ کہیں گے کہ اشتہارات کیسے؟ تو ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

کیونکہ ان اشتہارات میں ہر چیز کو اتنے بہترین انداز میں پیش کر کے دکھایا جاتا ہے کہ دیکھ کر ہی کھانے کا جی چاہے، اس کےساتھ ہی اُس چیز کے لاکھوں فوائد بھی گنوا دیے جاتے ہیں، جو خریدنے کی رہی سہی کسر کو بھی پوری کردیتا ہے اورپھر کوئی بے وقوف ہی ہوگا جو اسے چھوڑے۔۔۔لیکن یہاں اسی بات کا ذکر کرنا ہے کہ کچھ ایسی غذائیں بھی ہیں جو صحت بخش نظر تو آتی ہیں مگر اصل میں وہی صحت کو نقصان پہنچا رہی ہوتی ہیں۔

غذائیں جو صحت بخش ہونے کے باوجود صحت بخش نہیں

کارن فلیکس یا دلیہ:

صحت بخش غذائیں، اتنی بھی صحت بخش نہیں

کہا جاتا ہے کہ ناشتہ انسانی صحت کے لیے نہایت ضروری ہے ۔ ’ناشتے‘  کا سنتے ہی چائے، پراٹھا، انڈہ اور دہی وغیرہ ذہن میں آجاتا ہے لیکن اب لوگوں کو رجحان کارن فلیکس اور دلیہ کی جانب زیادہ بڑھ گیا ہے کیونکہ ہمارے خیال میں یہ انسانی وزن کو بڑھنے سےنہ صرف روکتا ہے بلکہ انہیں صحت مند بھی رکھتا ہے جبکہ تحقیق کے مطابق کارن فلیکس کو طویل مدت تک صحیح رکھنے کے لیے اس کو بہت زیادہ پکایا جاتا ہے جس کے سبب اس میں موجود تمام غذائیت ختم ہوجاتی ہے، جو الٹا صحت کو نقصان پہنچا رہا ہوتا ہے۔

برائون بریڈ:

صحت بخش غذائیں، اتنی بھی صحت بخش نہیں

ماہر غذائیت ’شردھا کھنہ‘ کا کہنا ہے کہ برائون بریڈ کو بظاہر’شوگر فری‘ کہا تو جاتا ہے لیکن حقیقت میں سب سے زیادہ شکر اسی میں موجود ہوتی ہے جبکہ برائون بریڈ کا ’برائون‘ کلربھی شکرکی زیادہ مقدار کی وجہ ہے۔ انہوں نےمزید بتایا کہ ان میں سے کچھ سادی ڈبل روٹیاں ہی ہوتی ہیں جن کو کیمیکلز کے زریعے کلر کر کے برائون کیا جاتا ہےجو کہ صحت کے لیے کافی نقصان دہ ہے۔

دودھ:

صحت بخش غذائیں، اتنی بھی صحت بخش نہیں

غیر صحت بخش غذائوں میں دودھ کا نام شامل ہونا نہایت حیرت انگیز بات ہے لیکن شردھا کے مطابق ڈبوں والے تمام دودھ اس کیٹیگری میں آتے ہیں کیونکہ ان دودھ کو لمبے عرصے تک محفوظ اور جراثیم سے بچا کر رکھنے کے لیے اس میں ایسا مواد شامل کیا جاتا ہے جو دودھ میں موجود مالیکیول کو تبدیل کر کے اس کی غذائیت کو ختم کردیتا ہے۔

پیکٹ والے مشروبات:

صحت بخش غذائیں، اتنی بھی صحت بخش نہیں

پھل اور سبزیوں میں سب سے زیادہ فائبر موجود ہوتا ہے اسی لیے ڈاکٹرجوس پینے کا مشورہ دیتے ہیں لیکن وہ ساتھ میں ’فریش جوس‘ کہنا بھول جاتے ہیں اور تب ہی ہم ڈبوں والے مشروبات کو غذائیت سے بھرپور سمجھ کربڑی تعداد میں استعمال کرنے لگتے ہیں جبکہ ان میں فائبر کا ’ف‘ بھی شامل نہیں ہوتا اور وہی ہماری صحت کو خرابی کی طرف لے کر جارہے ہوتے ہیں۔

ہوٹل، بازاروں اور پیکٹ والا سوپ:

صحت بخش غذائیں، اتنی بھی صحت بخش نہیں

وزن میں کمی لانے کے لیے اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ بھوک لگے تو سوپ پی لیا جائے کیونکہ اس سے انسانی جسم کوطاقت ملتی ہے اور وزن بھی نہیں بڑھتا۔ لیکن یہ بات صرف گھر میں بنائے گئےسوپ کے لیے کہی جاسکتی ہے مگر ہوٹلوں میں تیار کیے گئے اور پیکٹ والے سوپ سوائے نقصان پہنچانے کے کچھ نہیں کرتے۔ شردھا کھنہ کا کہنا ہے کہ ’کوئی بھی چیز جو پیکٹ میں موجود ہو وہ ہیلتھی نہیں ہوسکتی۔‘ اور یہ بات سو فیصد درست ہے ۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پیکٹ والے سوپ میں سوڈیم اور فیٹ بڑی تعداد میں شامل ہوتا ہےجو کہ صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔

ڈائیٹ کولڈ ڈرنکس:

صحت بخش غذائیں، اتنی بھی صحت بخش نہیں

ڈائیٹ کولڈ ڑدنکس میں شوگر موجود نہیں ہوتی یہی سوچ کر ذیابیطس کر مریض یہ ڈرنکس پی لیتے ہیں مگر وہ یہ نہیں جانتے کہ ان ڈرنکس میں شوگر نہیں ہوتی لیکن کیفین اور سوڈے کی مقدار تو وہی ہوتی ہےجبکہ کیفین سے جسم میں پانی کی کمی ہوتی ہے اورسوڈا انسانی ہڈیوں میں سے کیلشیم کو ختم کرتا ہے۔

خشک میوہ:

صحت بخش غذائیں، اتنی بھی صحت بخش نہیں

خشک میوہ کھانا کسی حد تک تو ٹھیک ہے لیکن اس کا زیادہ استعمال صحت کے لیے اچھا نہیں ہے کیونکہ ان میں شکر اور گندھک کی بڑی مقدارشامل ہے تاکہ ان میوہ جات کو طویل عرصے کے لیے محفوظ رکھا جاسکے۔