• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’پاکستان کیا خوف میں رہنےکیلئے بنایا گیا؟‘

پاکستان کیا خوف میں رہنےکیلئے بنایا گیا؟ جسٹس قاضی فائز

سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز نے ریمارکس دئیے کہ پاکستان کیا خوف میں رہنےکےلیے بنایا گیا؟ کیا کچھ لوگ قانون سے بالاتر ہیں؟

انہوں نے ریمارکس دئیے کہ کوئی خود کو قانون سے بالاترنہ سمجھے، کسی شہری کی املاک پر آنچ نہیں آنی چاہیے، غلیظ گالیاں دی جاتی ہیں، سرکاری ملازم ملک کے حکمراں نہیں خادم ہیں، دھرنے والوں نے ملک کا کروڑوں کا نقصان کیا۔

عدالت نے کہا کہ چیئرمین پیمرا کی چارہفتوں میں تعیناتی سے متعلق عدالتی حکم پرعمل درآمد نہ ہوا تو ذمے داروں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

سپریم کورٹ میں فیض آباددھرنےسےمتعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیاسیکورٹی اداروں کی مزید رپورٹس آئی ہیں؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا نئی رپورٹ کیلئےعدالتی ہدایات نہیں تھیں، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ 18 فروری کے حکم نامے میں رپورٹ طلب کی تھی ،آپ کس طرح ملک چلا رہے ہیں؟

جسٹس قاضی فائز نے سوال کیا کہ کیا دھرنا دینے والے لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ان لوگوں نے چندہ اکٹھا کیا، پینتیس ہزار لوگوں نے دھرنا قائدین کو چندہ دیا، اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا یہ کیوں فرض نہ کریں ہمارے دشمنوں نے یہ پیسہ دیا، کیا ججز کو ٹارگٹ کرنا پاکستان میں جائز ہے؟ جوگاڑیاں جلائیں ،تشدد کریں،راستےبند کریں ان پرکوئی ہاتھ نہیں اٹھاتا۔

جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ ریاست مظلوم کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے، ظالم کے ساتھ نہیں، طاقتور کو نہیں ،مظلوم کو انصاف کی ضرورت ہوتی ہے، دھرنے والوں نے ملک کاکروڑوں کانقصان کیا، آئندہ سماعت پر سیکورٹی حکام اور اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوں۔

دوران سماعت جسٹس قاضی فائز نے استفسار کیا کہ چیئرمین پیمرا کی تقرری کیوں نہیں ہوئی؟ پیمرا غیر فعال ہے تو اتھارٹی کوکون چلا رہا ہے؟ پیمرا کے ٹی وی چینلز کے خلاف اقدامات محض دکھاوا ہیں، عدالت فروری میں 4 ہفتوں میں چیئرمین پیمرا کی تقرری کاحکم دےچکی ہے، تعمیل کی جائے، عدم تعمیل پر ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔

عدالت نے کیس کی سماعت 10 روز کے لیے ملتوی کر دی۔

تازہ ترین