• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شناختی کارڈ کا حصول ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ اس مرحلےکو آسان اور سستا بنائے تاکہ عام آدمی کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ادارے کا قیام بھی اسی مقصد کے پیش نظر عمل میں لایا گیا تھا مگر افسوس کہ سرکاری عملے کی نااہلی کے باعث شناختی کارڈ کا اجرا نہایت پیچیدہ اور مشکل بن چکا ہے اور اب نادرا کی جانب سے کارڈ کی فیسوں میں سو فیصد اضافہ کرنے سے عوام کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔بتایا گیا ہے کہ وزارت داخلہ کی منظوری کے بعد نادر احکام نے آئی ڈی کارڈ کے اجرا،تجدید ،ڈپلی کیٹ اور ترمیم کی فیسوں میںاضافے کا حکم نامہ جاری کیااور جس کا اطلاق بھی کردیا گیا ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق کمپیوٹر ائزڈ کارڈکی ارجنٹ فیس پانچ سو سے بڑھا کرگیارہ سو پچاس روپے،اسمارٹ کارڈ کی نارمل فیس تین سو سے بڑھاکر سات سو پچاس روپے اور ارجنٹ فیس 750 سےبڑھاکرپندرہ سو روپے کردی گئی ہے جبکہ نارمل کارڈ کی فیس دوسو سے بڑھ کر چار سو روپے ہوگئی ہے اور سولہ سو میں بننے والا ایگزیکٹو کارڈ اب پچیس سو میں بنے گا۔ دوسری طرف اوور سیز پاکستانیوں کے شناختی کارڈ کی فیس میں معمولی کمی کی گئی ہے۔یہ اضافہ عوام کے ساتھ سراسرزیادتی ہے جس کافوری نوٹس لیا جانا چاہئے۔ واضح رہے کہ سندھ اسمبلی نےبھی نادرا سے نوٹیفکیشن واپس لینے کیلئےقرارداد منظور کی ہے۔ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ فیسوں میں کمی کی کوئی صورت نکالی جاتی لیکن اس کے برعکس بے تحاشا اضافہ کردیا گیا اور کوئی ٹھوس وجہ بھی پیش نہیں کی گئی ۔کیا ہی اچھا ہوتا اگر نادرا کی جانب سے فیسوں میں اضافے کے بجائے قومی شناختی کارڈ کے حصول میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے پر توجہ دیتے ہوئےعوامی شکایات کا ازالہ کیا جاتا اور عملے کی طرف سے لایعنی اعتراضات لگا کر عوام کو پریشان کرنے کا سلسلہ ختم کرنے کی پیش بندی ہوتی۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین