• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مرکز طبی اخلاقیات و ثقافت، ایس آئی یو ٹی اور عالمی ادارہ صحت کا مشترکہ مرکز قرار

مرکز طبی اخلاقیات و ثقافت، ایس آئی یو ٹی اور عالمی ادارہ صحت کا مشترکہ مرکز قرار

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی ) کےسینٹر آف بائیومیڈیکل ایتھکس اینڈ کلچر کو عالمی ادارہ صحت کا مشترکہ مرکز قرار دیا گیا ۔ ا س اہم تقریب کا انعقاد ایس آئی یو ٹی کے آغا حسن عابدی آڈیٹوریم میں کیا گیا تھا۔ مرکز طبی اخلاقیات وثقافت عالمی ادارہ صحت کے ایسٹر ن میڈیٹیرین ریجن کا پہلا مرکز ہے جس میں پاکستان کے علاوہ اکیس دیگر ممالک شامل ہیں۔ اشتراک کے اس موقع پر پاکستان میں عالمی ادارہ صحت کے سربراہ محمد آسائی آردکانی اور عالمی ادارہ صحت جینیوا کے نمائندے ڈاکٹر اینڈریاس ریز نے ادارے کا جھنڈا مرکز طبی اخلاقیات و ثقافت کی چئیر پرسن پروفیسر فرحت معظم کے سپرد کیا ۔ اس موقع پر ڈائریکٹر ایس آئی یو ٹی ڈاکٹر ادیب رضوی بھی موجودتھے۔ ڈاکٹر ادیب رضوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایس آئی یو ٹی کا مرکز طبی اخلاقیات و ثقافت ملک میں اپنے طرز کا واحد مرکز ہے جس کا قیام 2004؁ میں عمل میں آیا۔ تب سے لیکر اب تک سو سے زائد ماہرین گریجویشن کی تعلیم حاصل کرچکے ہیں جن میں ملکی اور غیرملکی ماہرین بھی شامل ہیں جن کا تعلق کینیا، یوگنڈا اور قطر سے ہے۔عالمی ادارہ صحت جینیوا کے نمائندے ڈاکٹر اینڈریاس ریزنے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ عالمی ادارہ صحت اور ایس آئی یو ٹی کے مرکز طبی اخلاقیات و ثقافت کے مابین مستقبل کے لئے منصوبہ بندی کا سلسلہ پہلے سے ہی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت اور ایس آئی یو ٹی کے اشتراک پر ہمیں بے حد خوشی ہے اور مزید یہ کہ یہ مرکز ہمارے ادار ے کے خاندان سے جُڑ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مرکز طبی اخلاقیات و ثقافت خطہ میں نہ صرف یہ کہ سب سے پرانا ہے بلکہ خطہ میں طبی اخلاقیات پر اپنی نوعیت کا واحد ادارہ ہے جس کی ساکھ عالمی سطح پر نہایت متاثر کن ہے۔ اس مرکز سے ماہرین کو اپنے شعبوں میں خدمات سرانجام دینے پر بڑی مدد ملی خصوصاً اعضاء کی پیوندکاری ،طبی تحقیق اور وبائی امراض کے معاملے میں طبی اخلاقیات پر اس کا کردار قابل تحسین ہے اور یہ تمام شعبے عالمی ادارہ صحت کی ترجیحات میں شامل ہیں۔اس موقع پر پاکستان میں عالمی ادارہ صحت کے سربراہ محمد آسائی آردکانی نے پاکستان کے ساتھ اپنے طویل عرصے کی وابستگی پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اپنی طبی تعلیم ڈائو میڈیکل کالج 1980؁ کے اوائل میں حاصل کی اور وہ ان دنوں ڈاکٹر ادیب رضوی کے شاگر د تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایس آئی یو ٹی نہ صرف ملک بلکہ خطہ کا ایک مثالی ادارہ ہے ۔ یہ ادارہ اعضاء کی پیوندکاری اور طبی اخلاقیات کی تعلیم میں بھی قابل تقلید ہے۔پروفیسر فرحت معظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ 13سال قبل یہ مرکز قائم ہوا جس کا مقصد اس مرکز کو ملکی و علاقائی سطح پر وسائل کو بروئے کار لانا ہے۔

تازہ ترین