• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کمسن بچوں کے ہاتھ لگنے والے 6 لاکھ روپے پولیس نے مالک کو دیدیئے

کمسن بچوں کے ہاتھ لگنے والے 6 لاکھ روپے پولیس نے مالک کو دیدیئے

حیدرآباد(بیورو رپورٹ) پولیس نے کمسن بچوں کو خالی گھر سے ملنے والی لاکھوں روپے کی رقم تفتیش کے بعدبزرگ ریٹائرڈ اسکول ٹیچر کے حوالے کردی، ڈی ایس پی حسین آباد کے مطابق ایس ایچ او بی سیکشن کو اطلاع ملی تھی کہ لطیف آبا د نمبر 10 بلاک A میں محلے کے4،5سال کی عمر کے کچھ بچوں کے پاس اچانک کہیں سے بہت سے پیسے آگئے ہیں اور بچے اس رقم سے اپنی معصومانہ خواہشات کی تکمیل کر نے کے لئے سائیکلیں، کھلونے اور کھانے پینے کی چیزیں خرید رہے ہیں۔ اطلاع پرایس ایچ او بی سیکشن بمع اسٹاف علاقے میں پہنچے اور محلے کے معززین کواعتماد میں لے کر بچوں کو بلوایاجن کا تعلق محنت کش افراد کے خاندانوں سے ہے اور ان سے معلوم کیا کہ اچانک ان کے پاس اتنی رقم کہا ں سے آئی کہ وہ ڈھیروں کے حساب سے چیزیں خرید رہے ہیں اور اپنے دوست بچوں کو بھی پیسے دے رہے ہیں، اس پر بچوں کا معصومانہ جواب تھا کہ انہوں نے یہ پیسے اللہ کی زمین سے پائے ہیں۔تفصیلات معلوم کر نے پر بچوں نے بتایاکہ وہ محلے میں کھیل رہے تھے کہ اچانک ایک گھر میں کیریاں لگی دیکھ کروہ کیری توڑنے کے لئے درخت پر چڑھے تو ان کا ایک ساتھی دیوار سے گھر کے اندر گر گیا۔گرنے والے بچے نے تجسس سے خالی گھر میں جاکر دیکھا تو گھر میں کاٹھ کباڑ اور کاغذ ہی کاغذ پڑے ہوئے تھے، ایک جگہ کپڑے کے نیچے نوٹ دیکھ کر بچے نے جب کپڑا ہٹا یا تو نوٹوں کا ڈھیرمو جود تھا، جس پر اس نے اپنے دوستوں کو بھی درخت سے نیچے بلا کر نوٹ دکھائے اور اتنے سارے پیسے پانے پر بہت خوش ہوئے،نوٹوں کے ڈھیر سے انہوں نے گنے بغیر کیونکہ انہیں گننا نہیں آتا تھا رقم اکھٹا کی اور کپڑے لپیٹ کرسب بچے واپس درخت کے ذریعے گھر سے باہر آگئے اورباہر آکر جس کے ہاتھ میں جتنے پیسے آئے آپس میں بانٹ لئے اورگھر والوں کیجوابدہی سے بچنے کے لئے حاصل ہو نے والی رقم گھرمیں لگے درختوں اورگھر کے باہر مختلف جگہوں پر چھپا دی، جس سے انہوں نے من پسند چیزیں خریدیں اور دوستوں کو بھی کھلائیں۔ بچوں کے بیان کے بعد بی سیکشن پولیس نے اہل محلہ کے سامنے بچوں کو لے کر چھپائے گئے مقامات سےرقم نکال کر گنی تو ملنے والی کل رقم 6لاکھ 26ہزار 500روپے تھی۔ڈی ایس پی عبدالخالق جتھیال نے کہا کہ کمسن بچوں نے چونکہ مناسب طریقے سے پیسے نہیں چھپا ئے تھے اس لئے کئی جگہ سے رقم غائب بھی ہو چکی تھی۔ رقم ملنے کے بعد ایس ایچ اوبی سیکشن نے بچوں کو ساتھ لے جاکر وہ مکان دیکھا، جہاں سے انہیں رقم ملی تھی اور معلومات کیں تو پتہ چلا کہ مکان میں 70/75 سالہ ایک ریٹائرڈ اسکول ٹیچر محمد راشد خان اکیلے رہتے ہیں، انہوں نے شادی بھی نہیں کی ہے اور حد سے زیادہ سادہ زندگی گزار ہے ہیں ،کاٹھ کباڑ اور کاغذوں کے ڈھیر میں سوتے اور بیٹھتے ہیں۔پولیس نے علاقہ مکینوں سے محمد راشد خان نامی بزرگ کا فون نمبر لےکررابطہ کیا تو وہ اپنے بھتیجے سلمان کے ساتھ تھانے پہنچے اور بتایا کہ کراچی میں ان کے بھائی 5/6 ماہ سے کوما کی حالت میں تھے، ان کا گذشتہ دنوں انتقال ہوگیا ہے اس لئے وہ کئی دن سے کراچی میں تھے۔ڈی ایس پی حسین آباد عبدل خالق جھتیال اور ایس ایچ او بی سیکشن صغیر مغیری نے واقعہ بتا کر بچوں سے ملنے والی رقم 626500 روپے محمد راشد خان کے حوالے کر دئیے۔

تازہ ترین