• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں گزشتہ 3 برسوں کے دوران گھر پر تعلیم حاصل کرنے والے بچوں میں 40 فیصد اضافہ

لندن (نیوز ڈیسک) رطانیہ میں گھر پر تعلیم حاصل کرنےوالے بچوں میں گزشتہ3برسوں کے دوران 40فیصد اضافہ ہو گیا۔ بی بی سی کو پتہ چلا ہے کہ 2014/15میں تقریباً 34,000بچے گھر پر ہی تعلیم حاصل کر رہے تھے، تاہم 2016/17میں ان کی تعداد بڑھ کر48,000 تک جا پہنچی ہے۔دماغی صحت کے معاملات اور اخراج سے گریز دو اہم وجوہات ہیں جس کی وجہ سے والدین اپنے بچوں کو کلاس روم سے باہر رکھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔حکومت ’’ہوم ایجوکیشن پر حقوق اور ذمہ داریوں‘‘ کے موضوع پرنئی ہدایات شائع کرے گی مگر کونسلز چاہتی ہیں کہ انہیںمانیٹرنگ کے مزید اختیارات دیئے جائیں ۔انہیں بچوں کو گھر وں پر دی جانے والی تعلیم کے بارے میں معیار بشمول ان کی حفاظت مثلاًبچوں کو زیادتی اور بد سلوکی سے خصوصی طور پر تحفظ فراہم کرنے کی اہلیت پر تشویش ہے۔اسکولوں سے باہر تعلیم حاصل کرنےوالے بچوں کی بہتری کے لئے کام کرنے والی چیرٹی کی بانی ڈاکٹر کیری ہربرٹ کا کہنا تھا کہ گھر پر تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ’’ ریاست کے تعلیمی نظام میں کوئی نہ کوئی افسوسس ناک بات موجود ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ انہیں اس امر پر تشویش ہے کہ بعض والدین ناقص حاضری کے باعث سکول سے اخراج جیسے انتہائی قدم سے بچنے کے لئے اپنے بچوں کو گھر پر تعلیم دینے کیلئے دبائو محسوس کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے یقین نہیں کہ ایک ہی کلاس رووم میں صرف ایک بالغ کے ہمراہ 30بچوں کو تعلیم دینا کوئی سود مند ہو گا۔’’دی ریڈ بیلون‘‘ چیریٹی کی ڈاکٹر ہربرٹ نے کہا کہ ہمیں 21ویں صدی اور آن لائن تعلیم دینے کے بارے میں مزید سوچنے کی ضرورت ہے۔انگلینڈ میں ایسوسی ایشن آف ڈائریکٹرز آف چلڈرنز سروسز(اے ڈی سی ایس) چاہتی ہے کہ گھروں پر بچوں کو تعلیم دینے والے والدین اور نگہداشت کرنے والے افراد مقامی اتھارٹیز کے پاس رجسٹریشن کرائیں اور کسی مسئلہ کی صورت میں انسپیکٹرز کو کارروائی کا اہل ہونا چاہئے۔
تازہ ترین