• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دی بینک آف پنجاب نے سال 2017اور سال 2018 کی پہلی سہ ماہی کے مالی نتائج کا اعلان کر دیا

لاہور (پ ر) دی بینک آف پنجاب کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس 25اپریل 2018کو منعقد ہوا جس میں سال 2017 کے آڈٹ شدہ اور سال 2018 کی پہلی سہ ماہی کے غیر آڈٹ شدہ مالیاتی حسابات کی منظوری دی گئی۔ گزشتہ چند سالوں کی شاندار کارکردگی اور کیپٹل کی مضبوطی کے لئے کئے گئے اقدامات کی بدولت مالیاتی ساکھ میں بہتری کی وجہ سے بینک نے31دسمبر 2017کو گزشتہ دور میں جاری کردہ غیر فعال قرضہ جات پر درکار مطلوبہ پروویژن کو مالی حسابات میں شامل کیا ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ ان قرضہ جات پرحکومت پنجاب کی طرف سے جاری کردہ لیٹرز آف کمفرٹ کی بنیاد پر بینک نے 31دسمبر 2018 کو مطلوبہ پروویژن مالی حسابات میں شامل کرنی تھی جبکہ بینک نے ایک سال قبل ہی مطلوبہ پروویژن پوری کر لی۔ تمام اسٹیک ہولڈرز اس امر سے آگاہ ہی کہ سابقہ انتظامیہ کی جانب سے اجراء کردہ غیر فعال قرضہ جات کی وجہ سے بینک شدید مالی بحران کا شکار ہوا اور بینک کو ریگولیٹر اور حکومت پنجاب کے ساتھ مل کر مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنا پڑا جس کے تحت بینک کو غیر فعال قرضہ جات پر پروویژن کی رعایت دی گئی۔ اگرچہ بینک گزشتہ چند سالوں میں بہترین مالیاتی نتائج دیتا رہا ہے لیکن سٹیٹ بینک آف پاکستان کی پروڈنشل ریگولیشن کے تحت درکار پروویژن میں دی جانے والی رعایت کی وجہ سے بینک کے حصص داران بینک کی مالیاتی ساکھ میں بہتری کے مکمل فوائد حاصل کر سکے۔ لہٰذا بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے ایک تاریخی فیصلے کے ذریعے سٹیٹ بینک آف پاکستان کی متعین کردہ میعاد سے ایک سال قبل ہی غیر فعال قرضہ جات پر مکمل پروویژن مالی حسابات میں شامل کی ہے۔ اس طرح بینک نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کی مقرر کردہ پروویژن کی مطلوبہ سطح کو پورا کر لیا ہے اور ایک جامع کیپٹل مینجمنٹ پلان کے ذریعے کیپٹل ایڈیکویسی ریشو کی مطلوبہ سطح کو حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہو جائے گا۔ اس طرح بینک کے حصص داران کو منافع کی ادائیگی میں حائل اہم رکاوٹ دور ہو گئی ہے اور بورڈ یہ سمجھتا ہے کہ بینک کی کارکردگی اور پالیسی کی بیناد پر حصص داران کو مستقبل میں منافع کی ادائیگی کی توقع کی جا سکتی ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پرانے غیر فعال قرضہ جات پر پرو ویژن ڈالنے کے باوجود بینک ان قرضہ جات کی وصولی کے لئے ہر ممکن قانونی جدوجہد جاری رکھے گا اور مستقبل میں ہونے والی وصولی بینک کے منافع میں اضافے کا باعث ہوگی۔ سال 2017ء کے دوران بینک کا نیٹ انٹرسٹ مارجن 28%اضافے کے ساتھ 15.6ارب روپے پر پہنچ گیا جو کہ گزشتہ سال 12.2 ارب روپے کی سطح پر تھا۔ اس طرح بینک نے سال 2017ء کے دوران 8.7ارب روپے کا آپریشنل منافع کمایا لیکن غیرفعال قرضہ جات پر ڈالی جانے والی 12.3ارب روپے کی اضافی پروویژن کی وجہ سے بینک کو سال 2017ء کے دوران 3.3 ارب روپے کے بعد از ٹیکس خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔ اگر بینک اس اضافی پروویژن کو مالیاتی حسابات میں شامل نہ کرتا تو سال 2017کو بینک کے ڈیپازٹس 556.3ارب روپے کی سطح پر پہنچ گئے جو کہ گزشتہ سال 453.2ارب روپے کی سطح پر تھے لہٰذا ڈیپازٹس کی سطح میں 23% کا شاندار اضافہ ہوا۔ بینک کے قرضہ جات اور سرمایہ کاری بالترتیب 341.7ارب روپے اور 242.5ارب روپے کی سطح پر رہے۔ بینک کے اثاثہ جات 31 دسمبر 2017 کو 649.5 ارب روپے کی سطح پر پہنچ گئے جو کہ گزشتہ سال 545.2ارب روپے کی سطح پر تھے۔
تازہ ترین