• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خواجہ آصف بھی تاحیات نااہل، وزارت خارجہ سے بھی فارغ

خواجہ آصف بھی تاحیات نااہل، ملازمت کو دانستہ کاروبار ظاہر کیا،مفادات کا ٹکرائو واضح ہے، صادق و امین نہیں رہے، اسلام آباد ہائیکورٹ، وزارت خارجہ سے بھی فارغ

اسلام آباد(ایجنسیاں‘مانیٹرنگ سیل ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیرخارجہ اور مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما خواجہ آصف کو اقامہ رکھنے کے معاملے پر آئین کی شق 62 ون ایف کے تحت تا حیات نااہل قرار دے دیا ہےجس کے بعد ان کی قومی اسمبلی کی رکنیت بھی ختم ہوگئی جبکہ خواجہ آصف وزیر خارجہ کے عہدے سے بھی محروم ہوگئے ‘عدالت نے فیصلے کی مصدقہ نقول اسپیکر قومی اسمبلی اور الیکشن کمیشن کو ارسال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ خواجہ آصف نے کاغذات نامزدگی میں اقامہ اورنوکری کا معاہدہ ظاہر نہیں کیا‘ملازمت کی بجائے دانستہ طور پر لفظ ’کاروبار‘ لکھا،وہ 2013کا الیکشن لڑنے کے بھی اہل نہیں تھے‘انہوں نے حلف سے روگردانی کی‘وہ صادق اور امین نہیں رہے ، عہدہ برقرار نہیں رکھ سکتے‘ کابینہ میں اہم عہدے کے باوجود غیرملکی کمپنی میں کل وقتی ملازم تھے چنانچہ اس سے مفادات کا ٹکراؤواضح ہے‘ لاکھوں ووٹوں سے کامیاب سیاستداں کو بوجھل دل سے فارغ کررہے ہیں‘منتخب نمائند و ں کو نااہل کرنے کے لیے عدالتی اختیارات کا استعمال کرنا اچھا نہیں لگتا‘عدالتیں کسی سے بالاترنہیں‘ بہتر ہوتا درخوا ست گزار کی جماعت معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھاتی ‘ سیاسی قوتوں کو اپنے تنازعات سیاسی فورم پر ہی حل کرنے چاہئیں‘ سیاستدانوں کے ایسے اقدامات سے نہ صرف عوام کا ان پر اعتماد کم ہوتا ہے بلکہ عدلیہ کو بھی سیاسی تنازعات میں الجھادیا جاتا ہے، سیاسی معاملات عدالتوں میں آنے سے انصاف کے منتظردیگر سائلین کا قیمتی وقت بھی ضائع ہوتا ہے۔ادھر الیکشن کمیشن نے خواجہ آصف کی قومی اسمبلی کی نشست سے کامیابی کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا جس کے بعد ان کی ایوان زیریں کی رکنیت منسوخ ہوگئی جبکہ این اے 110 کی نشست خالی قرارپائی ہے۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کو جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔یہ فیصلہ 10اپریل کو فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر محفوظ کیا تھا ۔جسٹس اطہرمن اللہ نے 35صفحات پر مشتمل فیصلہ پڑھ کرسنایاجس میں کہا گیا ہے کہ خواجہ آصف صادق اور امین نہیں رہے۔ وہ آرٹیکل 62 ون ایف کے معیار پر پورا نہیں اترتے، خواجہ آصف عام انتخابات میں این اے 110 سے الیکشن لڑنے کے اہل نہیں تھے۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رجسٹرار فیصلہ فوری الیکشن کمیشن کو ارسال کرے، الیکشن کمیشن خواجہ آصف کو فوری طور پر ڈی سیٹ کرے، اب وہ عہدہ برقرار نہیں رکھ سکتے ۔فیصلے کی کاپی اسپیکر قومی اسمبلی کو بھی ارسال کی جائے‘فیصلے میں مزید کہا گیا ہے بظاہر ملازمت کا معاہدہ یو اے ای قانون کو دھوکا دینے کا اعتراف ہے، ملازمت کے فرضی معاہدے کا موقف اس شخص نے اپنایا جو رکن پارلیمنٹ ہے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ استغاثہ کے یہ دعوے ثابت ہوئے ہیں کہ خواجہ آصف اس وقت ایک غیرملکی کمپنی میں کل وقتی ملازم تھے جب ان کے پاس پاکستان کی کابینہ میں اہم عہدے تھے چنانچہ اس سے مفادات کا ٹکرا واضح ہے اور صرف اسی بنا پر ہی انہیںنااہل کیا جا سکتا ہے‘عدالت کا کہنا تھا کہ یہ بھی ثابت ہوا کہ اپنے ان اقدامات سے خواجہ آصف نے اس حلف سے روگردانی کی جو انہوںنے بطور رکنِ اسمبلی اور وزیر اٹھایا تھا۔عدالت نے فیصلے کے آخری پیرا گراف میں آبزرویشن دی ہے کہ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہ کسی بھی عدالت کے لیے خوشی کا موقع نہیں ہوتا جب کوئی منتخب نمائندہ نااہل ہو‘جب سیاسی قوتیں سیاسی سطح پر مسئلہ حل کرنے کی بجائے عدالت کا رخ کرتی ہیں اس کے اثرات اداروں پر بھی ہوتے ہیں اور عوام پر بھی۔ منتخب نمائندوں کو نااہل کرنے کے لیے عدالتی اختیارات کا استعمال کرنا اچھا نہیں لگتا، بہتر ہوتا درخواست گزار کی جماعت معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھاتی ، سیاسی قوتوں کو اپنے تنازعات سیاسی فورم پر ہی حل کرنے چاہئیں، سیاسی معاملات عدالتوں میں آنے سے انصاف کے منتظر سائلین کا قیمتی وقت بھی ضائع ہوتا ہے،پارلیمنٹ وفاق کے اتحاد اور عوامی خواہشات کی علامت ہے۔پارلیمنٹ عزت اور تکریم کی حقدار ہے، خواجہ آصف نے کاغذات نامزدگی میں ملازمت کا معاہدہ چھپایا، ملازمت کا معاہدہ چھپانا بلاشبہ مہلک اقدام تھا، خواجہ آصف نے دبئی میں ملازمت کے معاہدے کا اعتراف کیا، عوام کا پارلیمنٹ پر اعتماد ارکان کے کردار پر منحصر ہے۔فیصلے میں جج صاحبان نے کہا ہے کہ ہم نے بھاری دل کے ساتھ یہ فیصلہ سنایا ہے نہ صرف اس لیے کہ ایک منجھا ہوا سیاستدان نااہل ہوا ہے بلکہ تقریبا ساڑھے تین لاکھ ووٹروں کی امیدوں اور خوابوں کو بھی ٹھیس پہنچی ہے ،ووٹرز کا دل ٹوٹنے کا دکھ ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلے میں الیکشن کمیشن کو خواجہ آصف کی اسمبلی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا حکم بھی دیا ہے اور رجسٹرار کو ہدیت کی کہ فیصلے کی مصدقہ نقول اسپیکر قومی اسمبلی اور الیکشن کمیشن کو ارسال کی جائے ۔

تازہ ترین