• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شرح ترقی 13 سال کی بلند ترین سطح پر، کرنٹ اکائونٹ خسارہ بڑھ گیا، اکنامک سروے

شرح ترقی 13 سال کی بلند ترین سطح پر، کرنٹ اکائونٹ خسارہ بڑھ گیا، اکنامک سروے

اسلام آباد (نمائندہ جنگ / مانیٹرنگ ڈیسک ) وفاقی حکومت نے مالی سال2017-18ء کا اقتصادی سروے جاری کر دیا ہے ، ملک کی اقتصادی ترقی کی شرح 13سال کی بلندترین سطح 5.79؍ فیصد پر پہنچ گئی ،مہنگائی کی شرح کم ہو کر 3.8؍ فیصدہوگئی ، غربت کی شرح ساڑھے 29؍ فیصد سے کم ہو کر 24.3؍ فیصد پر آگئی ہے ، زرعی شعبے میں ترقی کی شرح 13سال کی بلندترین 3.8؍ فیصد، مینوفیکچرنگ کے شعبے کی ترقی دس سال کی بلندترین 5.8؍ فیصد ، سروسز کے شعبے کی ترقی 6.25؍ فیصد رہی ، کرنٹ خسارہ بڑھ گیا اور سال کے اختتام پر جاری کھا تو ں کا خسارہ 5.4؍ فیصد اور مالیاتی خسارہ 5.8؍ فیصد رہا ، محصولات 11.1؍ فیصد گروتھ کے ساتھ 3935؍ ارب روپے ہونگی ، نیٹ قرضہ جی ڈی پی کی شرح کے 61.4؍ فیصد پر ہے جو 2013ء میں 60.2؍ فیصد پر تھا اس طرح جی ڈی پی میں 12ہزار ارب کا اضافہ ہوا ، بیرونی قرضہ بھی کم ہوئے جو جی ڈی پی کے 20.5؍ فیصد پر ہے جو 2013ء میں 21.4؍ فیصد پر تھا ، ادائیگیوں کا توازن تناؤ کا شکا ررہا ۔ اقتصادی سروے رپورٹ کا اجرء وزیراعظم کے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کیا ، اس موقع پر وزیر داخلہ و منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات احسن اقبال ، وزیر مملکت خزانہ رانا محمد افضل خان ، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ہارون اختر خان اور اکنامک ایڈوائزر اعجاز واسطی بھی موجود تھے۔ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ اس وقت ملک کا جی ڈی پی 34؍ ہزار 396؍ ارب روپے ہے جو 2013ء میں 22؍ ہزار ارب روپے تھا اس طرح جی ڈی پی میں 12؍ ہزار ارب روپے کا اضافہ ہو اہے ، بیرونی قرضے میں کمی ہوئی کیونکہ قرضہ کی واپس ادائیگی بھی کی گئی اس طرح جی ڈی پی کی شرح کے لحاظ سےبیرونی قرضے میں کمی ہوئی اور جو قرضہ لیا گیا اس سے پورٹ قاسم ، بلوکی ، ساہیوال اور دیگر جگہوں پر بجلی گھر تعمیر کیے ، گزشتہ پانچ برسوں میں اخراجات میں 30؍ فیصد کمی ہوئی جبکہ ترقیاتی بجٹ میں تین گنا اضافہ کیا گیا ، پانچ برسوں میں 12ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی ، نیلم جہلم منصوبہ مکمل کیا جو مشرف دور میں شروع ہوا تھا ، بھٹو دور میں شروع کی گئی لواری ٹنل مکمل کی ، تربیلافور کا منصوبہ مکمل کیا ، گزشتہ تین برسوں میں برآمدات تنزلی کاشکار رہیں جن میں اس سال سے ہرماہ اضافہ ہورہا ہے مارچ میں برآمدات میں 13فیصد اضافہ ہوا،سوالوں کے جواب میں مفتاح اسماعیل نے کہ کرنسی کی قدر میں کمی کا فیصلہ صحیح ہے ، میری سوچ اسحاق ڈار سےمختلف ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی یہ دعویٰ نہیںکیا کہ ملک امیر ہو گیا ہے ، جاری کھاتوں کا خسارہ گزشتہ دو برسوں میں بڑھا ہے ، کرنسی کی قدر میں کمی سے جاری کھاتوں کا خسارہ کم ہو ا ہے،انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں پاکستانی لیبر کو مشکلات ہیں ، امید ہے کہ آئندہ ترسیلات زر میں اضافہ ہو جائےگا، مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم چوروں اور ڈاکوئوں کےلیے نہیں بلکہ ٹیکس چوری کی دولت کو سفید کرنے کی اجازت دی گئی ہے ، ایمنسٹی اسکیم کی سپریم کورٹ سے اجازت کے بعد اس سے استفادہ کرنیوالوں کے دروازے کھل جائیں گے ،حکومت نے انکم ٹیکس ریٹ کو کم کیا ، نادرا کی مدد سے ٹیکس دہندگان کو تلاش کریں گے ،جی ڈی پی گروتھ کے ساتھ مہنگائی پر قابو پایا اقتصادی اعداد و شمار کے مطابق صنعتی شعبے کی ترقی کی شرح 6.13؍ فیصد رہی ، جنگلات میں شرح نمو 7.17؍ فیصد ، ماہی گیر ی کی شرح ترقی گزشتہ برس کی 1.23؍ فیصد کے مقابلے میں 1.6؍ فیصد رہی ، زرعی ترقی ہدف 3.5؍ فیصد سے زیادہ 3.81؍ فیصد رہی ، کپاس کی ترقی کی شرح 11.8؍ فیصد ، گندم کی شرح کم ہو کر 4.4؍ فیصد پر آگئی ، چاول میںگروتھ کی شرح 8.7؍ فیصد ، گنا میں 7.4؍ فیصد ، مکئی کی گروتھ بھی کم ہو کر 7فیصد پر آگئی ، لائیو سٹاک کی گروتھ 3.76؍ فیصد ، چنے کی پیداوار3؍ فیصد ہوئی ، رواں مالی سال جولائی تا فروری بینکوں نے 570؍ ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں 39.4؍ فیصد زیادہ ہے ، کان کنی کے شعبے میں 3.04؍ فیصد اضافہ ہوا ، لکڑی کی مصنوعات کی شرح نمو کم ہوکر 27.32؍ فیصد ، کھاد کی شرح نمو کم ہو کر 7.36؍ فیصد ، کیمکلز 0.63؍ فیصد اور چمڑے کی مصنوعات کی گروتھ کم ہو کر 7.91؍ فیصد رہی ، آٹو موبائل کی شرح نمو 19.58؍ فیصد ، لوہے اور سٹیہل کی مصنوعات 30.85؍ فیصد سیمنٹ کی شرح نمو 11.95؍ فیصد پیٹرولیم مصنوعات کی نمو 10.26؍ فیصد ربڑکی مصنوعات کی نمو 6.83؍ فیصد ،انجینئرنگ کی مصنوعات 5.21فیصد، فارماسیوٹیکلز کی نمو 9.44فیصد ، خوراک ، مشروبات اور تمباکو کی شرح نمو 2.33فیصد رہی ، دسمبر 2017کے اختتام پر کل سرکاری قرضے 22820ارب روپے تھے موجودہ مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں سرکاری قرضوں میں 1413ارب روپے اضافہ ہوا،مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک ایک خواب تھا اسے ہم نے حقیقت کا روپ دیا۔ساڑھے گیارہ ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی۔انہوں نے کہا کہ 17سو کلومیٹر موٹر وے کی تعمیر شروع کی۔ملک میں ریکارڈ بیرونی سرمایہ کاری ہوئی معیشت میں بہتری آئی صنعتکاری میں اضافہ اور مہنگائی میں کمی اور شرح نمو میں اضافہ ہوا۔اس عرصے میں برآمدات بھی بڑھی ہیں۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 2013 میں سرمایہ کار ملک چھوڑ کر بیرون ملک جا رہے تھے، کراچی بھتہ خوروں کے ہاتھوں یرغمال تھا لیکن ہم نے اپنے وسائل سے دہشت گردی اور دیگر مسائل پر قابو پایا۔انہوں نے کہا کہ آج پاکستان ایک محفوظ ملک ہے جہاں امن قائم ہے، ہماری حکومت نے سسٹم میں 11 ہزار میگاواٹ بجلی داخل کی جس کی وجہ سے بجلی کے بحران میں کمی واقع ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ سیاسی بحران کا سامنا نہ ہوتا تو اقتصادی ترقی کی شرح 6اعشاریہ ایک فیصد تک ہو سکتی تھی، سیاسی بحرانوں کی وجہ سے بھاری معاشی قیمت ادا کرنی پڑی۔ مفتاح اسمٰعیل نے بتایا کہ صنعتی ترقی 5.8 اور بےروزگاری کی شرح 5.79 فیصد رہی۔‘ مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ جولائی سے مارچ تک مہنگائی کی اوسط شرح 3.78 فیصد رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 4.01 فیصد تھی۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے افراط زر کو 7 سے 8 فیصد کے ایک ہندسے میں رکھنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ’رواں مالی سال صارفین قیمت انڈیکس بڑھ کر 4.6 فیصد پر آگیا جو رواں مالی سال کے آغاز سے زیادہ تھا۔اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق ملک میں بڑھتی ہوئی درآمدات کو روکنے کے لیے اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی بھی عائد کی گئی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ادائیگیوں کا توازن بھی کیپٹل سامان اور ایندھن کی بڑھتی ہوئی درآمدات کی وجہ سے تناؤ کا شکار رہا، جبکہ تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافہ بھی درآمدی بلوں میں اضافے کا باعث بنا۔تاہم برآمدات سے حاصل ہونے والی آمدنی اور تر سیلا ت میں اضافہ جاری اکاؤنٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے ناکافی ہے۔رواں مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر بھی کم ہو کر 4 ارب 50 کروڑ ڈالر رہ گئے۔مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ ’2013 میں ایف بی آر کا ریونیو ایک ہزار 946 ارب روپے تھا، رواں سال اس کا ریونیو 3 ہزار 900 ارب سے زائد ہے، جبکہ موجودہ مالی سال میں 3900 ارب سے زائد کا ریونیو جی ڈی پی کا11 فیصد ہوگا۔‘انہوں نے کہا کہ ’بجٹ خسارہ 8.5 سے 5.5 فیصد کی سطح پر آچکا ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنا منتخب ایوان کی ذمہ داری ہے، صوبے جو بھی سیاست کرلیں بجٹ دیں گے جبکہ ہم نے بجٹ میں اگلی حکومت کے نئے منصوبوں کے لیے 100 ارب روپے مختص کر دیئے ہیں۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اگر سیاسی بحران پیدا نہ کیا جاتا تو ہم شرح نمو کو 6.1 فیصد تک لے جاسکتے تھے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ مالی سال 18-2017 کے دوارن زرعی ترقی کی شرح 3.81 فیصد رہی جو گزشتہ 13 برسوں میں سب سے زیادہ ہے، برآ مد ات کمزور شعبہ تھا لیکن پیکیج دینے سے اس میں بہتری آئی۔اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو مالی سالوں کے دوران معاشی شرح نمو 5 فیصد سے اوپر رہی ہے اور مالی سال 18-2017 میں یہ 5.79 فیصد پر پہنچ گئی جس کی وجہ زراعت، صنعت اور خدمات کے شعبے میں بہتر کارکردگی ہے۔زراعت کے شعبے میں شرح نمو 3.81 فیصد، صنعتی شعبے کی شرح نمو 5.8 فیصد اور خدمات کے شعبے میں شرح نمو 6.43 فیصد رہی۔مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ قرضوں سے بجلی کے منصوبے لگائے جس کے باعث ترقیاتی اخراجات بڑھے ہیں جب کہ مارچ تک برآمدات میں 13 فیصد اضافہ ہوا۔مشیر خزانہ نے بتایا کہ ہم نے اگلی حکومت کے نئے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 100 ارب روپے مختص کر دیے ہیں۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ن لیگ نے جو وعدے کئے وہ پورے کئے۔مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ حکومت نے تربیلا توسیعی منصوبہ مکمل کیا، لواری ٹنل کا افتتاح بھٹو نے کیا لیکن اسے مکمل ہم نے کیا، اس کے علاوہ نیلم جہلم منصوبہ مشرف کے زمانے میں شروع ہوا اور ہمارے زمانے میں مکمل ہوا۔’ احسن اقبال‘احسن اقبال نے کہا کہ ہماری حکومت نے سسٹم میں 11 ہزار میگاواٹ بجلی داخل کی جس کی وجہ سے بجلی کے بحران میں کمی واقع ہوئی۔، رواں سال کی قومی اقتصادی سروے کے خدوخال کے مطابق رواں مالی سالی کے دوران معاشی ترقی کی شرح 5.8 فیصد رہی جب کہ تھوک اور خوردہ شعبے میں شرح نمو 7.5 فیصد رہی،اسی طرح ٹرانسپورٹ کے شعبے میں شرح نمو 3.5 فیصد، مالیات اور انشورنس کے شعبے میں شرح نمو 6.1فیصد رہی۔اقتصادی سروے کے مطابق زرعی شعبے میں ترقی کی شرح 3.8 فیصد، بڑی فصلوں میں شرح نمو 3.6 فیصد اور دیگر فصلوں میں شرح نمو 3.3 فیصد رہی جب کہ کپاس میں شرح نمو 8.7 فیصد، لائیو اسٹاک میں شرح نمو 3.8 فیصد اور ماہی گیری میں شرح نمو 1.6 فیصد رہی۔سروے کے اعدادوشمار میں بتایا گیا کہ معدنیات میں شرح نمو 3 فیصد، پیداواری شعبے کی شرح نمو 6.2 فیصد، بڑے صنعتی شعبے کی شرح نمو 6.1 فیصداور چھوٹے صنعتی شعبے کی شرح نمو 8.2 فیصدرہی، مواصلات کے شعبے میں شرح نمو 9.1 فیصداور خدمات کے شعبے میں شرح نمو 6.4 فیصد رہی۔اقتصادی سروے کے مطابق جولائی تا مارچ بینکوں سے نجی شعبے کو 469 ارب روپے کا قرض دیا گیا جب کہ اسی عرصے میں مہنگائی کی شرح 3.8 فیصد رہی،جولائی تا مارچ تجارتی خسارہ 27.2 ارب ڈالر رہا،جولائی تا مارچ درآمدات 44.3 ارب ڈالر رہیں جب کہ برآمدات 17.07 ارب ڈالر رہیں، جولائی تا مارچ ترسیلات زر 14.6 ارب ڈالر رہیں اور اسی عرصے میں بیرونی سرمایا کاری 2 ارب 9 کروڑ ڈالر رہی۔

تازہ ترین