• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اقامہ نہیں مس ڈیکلریشن پر نکلے، پہلے ہی مستعفی ہوجاتے، عثمان ڈار

اقامہ نہیں مس ڈیکلریشن پر نکلے،پہلے ہی مستعفی ہوجاتے،عثمان ڈار

کراچی(جنگ نیوز)پی ٹی آئی کے رہنما عثمان ڈار نے کہا ہے کہ خواجہ آصف اقامہ پر نہیں بلکہ مس ڈیکلریشن پر فارغ ہوئے ہیں، پچاس ساٹھ پارلیمنٹرینز کے پاس اقامے ہیں، ہوسکتا ہے تحریک انصاف اگلے ہفتے اقاموں کے معاملہ پر سپریم کورٹ جائے ،خواجہ آصف کو عدالت میں معاملہ آنے کے بعد مستعفی ہوجانا چاہئے تھا، خواجہ آصف کیخلاف انکم ٹیکس چوری کا نہیں مس ڈیکلریشن اور اثاثے چھپانے کا کیس کیا تھا،خواجہ آصف کو چیلنج دیتا ہوں میرے ساتھ پروگرام کرلیں، خواجہ آصف سے بڑا میسنا پاکستان میں کوئی نہیں ہے، سمجھ نہیں آتا ن لیگ والوں کو بچانے عربی اور قطری کیوں آجاتے ہیں، خواجہ آصف جو اماراتی خط لائے ہیں اس پر ان کے اور اس کمپنی پر یو اے ای میں فراڈ کا مقدمہ بنتا ہے، عوام نے نواز شریف اور خواجہ آصف کو عزت دی مگر دونوں نے ووٹوں کا تقدس پامال کیا۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں ن لیگ کے رہنما خواجہ آصف ،وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل کامران مرتضیٰ اور ماہر قانون سلمان اکرم راجہ بھی شریک تھے۔خواجہ آصف نے کہا کہ اپنی تاحیات نااہلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کروں گا، عدالت عظمیٰ سے انصاف کی توقع ہے، میری نااہلی برقرار رہتی ہے تو 2018ء کے الیکشن میں نواز شریف کا کوئی دوسرا سپاہی سیالکوٹ سے فتح مند ہوگا، میں نے کہیں کوئی چیز نہیں چھپائی نہیں ہے، میرے اور میری بیوی کے اثاثے او ر آمدنی ظاہر شدہ ہے۔کامرا ن مرتضیٰ نے کہا کہ وزیراعظم کے بعد وزیرخارجہ کی نااہلی انتہائی غیرمعمولی صورتحال ہے، 62/1F پر سختی سے عملدرآمد کیا گیا تو آدھے پارلیمنٹرینز باہر ہوجائیں گے۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ خواجہ آصف کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا بہت نپا تلا فیصلہ ہے، پاکستانی قانون میں بظاہر ایسی کوئی پابندی نہیں کہ رکن پارلیمنٹ کسی دوسرے ملک کا ورک پرمٹ نہیں رکھ سکتا ۔حامد میر کا کہنا تھا کہ میں نے سنا ہے ایک صوبے کے موجودہ وزیراعلیٰ کیخلاف بھی درخواست جانے والی ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنما عثمان ڈا ر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف کے کیس میں ان کی نااہلی کیلئے پراعتماد تھا، یہ مس ڈیکلریشن کا بہت واضح کیس تھا جس میں خواجہ آصف نے اپنی کل وقتی ملازمت چھپائی تھی، خواجہ آصف نے 2011ء سے 2019ء تک کا کل وقتی ملازمت کا معاہدہ کیا ہواتھا، اس معاہدہ میں واضح لکھا تھا کہ خواجہ آصف روزانہ آٹھ گھنٹے، ہفتے میں چھ دن کام کریں گے، سال میں ان کی تیس چھٹیاں ہوں گی، انہیں ایک بونس ملے گا اور رہائش کے ساتھ دیگر سہولیات بھی انہیں ملی ہوئی تھیں، خواجہ آصف نے کاغذات نامزدگی میں خود کو بطور بزنس مین ظاہر کیا تھا، خواجہ آصف نے الیکشن کمیشن اور کاغذات نامزدگی میں اپنا ملازمت کا معاہدہ ظاہر نہیں کیا تھا۔ عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف کہتے ہیں کہ انہوں نے اقامہ ظاہر کیا ہوا تھا، الیکشن کمیشن کی طرف سے تین سال کی ٹریولنگ ہسٹری، پاسپورٹ کی فوٹو کاپی اخراجات سمیت لگانے کی ہدایت تھی اس میں ان کے اقامے پکڑے جارہے ہیں، خواجہ آصف اقامہ پر نہیں بلکہ مس ڈیکلریشن پر فارغ ہوئے ہیں، خواجہ آصف کا ابوظہبی میں نیشنل بینک کا اکاؤنٹ تھا جو انہوں نے ظاہر نہیں کیا تھا، خواجہ آصف سولہ لاکھ روپے تنخواہ لے رہے تھے لیکن کام کچھ نہیں کررہے تھے، جس طرح نواز شریف قطری خط لائے تھے خواجہ آصف بھی اپنے دفاع میں ایک اماراتی خط لے کر آئے، ججوں نے انہیں کہا آپ نے اپنے کیس کا بچا کھچا خود پورا کردیا ہے، خواجہ آصف کیخلاف 62/1Fکا بہت واضح کیس تھا جس میں وہ تاحیات نااہل ہوئے ہیں۔ عثمان ڈار نے میزبان حامد میر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج آپ کے جگری دوست کی میں نے آج وکٹ گرادی ہے۔عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ میری اطلاع کے مطابق پچاس ساٹھ پارلیمنٹرینز کے پاس اقامے ہیں، ہوسکتا ہے تحریک انصاف اگلے ہفتے اقاموں کے معاملہ پر سپریم کورٹ جائے تاکہ الیکشن کمیشن کو ان سب پارلیمنٹرینز کی چھان بین کی ہدایت کی جائے، پاکستانی قوم کو پتا ہونا چاہئے کہ یو اے ای کی کمپنی کا سی ای او پاکستان کے وزیرخارجہ کو کنٹرول کررہا تھا، دنیا میں کسی ملک کا وزیرخارجہ بیرون ملک کل وقتی ملازمت کا کانٹریکٹ نہیں کرسکتا ہے، خواجہ آصف کو عدالت میں معاملہ آنے کے بعد مستعفی ہوجانا چاہئے تھا، خواجہ آصف کسی تاریخ پر عدالت میں پیش نہیں ہوئے، خواجہ آصف کے وکیل نے قبول کیا کہ 2013ء کے کاغذات نامزدگی میں ملازمت کا معاہدہ اور اکاؤنٹ ظاہر نہیں کیا گیا، خواجہ آصف کیخلاف انکم ٹیکس چوری کا نہیں مس ڈیکلریشن اور اثاثے چھپانے کا کیس کیا تھا۔ عثمان ڈار نے کہا کہ سیالکوٹ میں لوگوں کے ذہن بدل چکے ہیں، خواجہ آصف بتیس سالوں میں سیالکوٹ میں پینے کا صاف پانی، کوئی نیا اسپتال اور گورنمنٹ یونیورسٹی نہیں دے سکے، خواجہ آصف سیالکوٹ میں ایک پرائیویٹ یونیورسٹی میں پارٹنر ہیں، پی ٹی آئی نے پچھلی دفعہ سیالکوٹ سے 72ہزار ووٹ لیے تھے اگلے الیکشن میں ایک لاکھ 72 ہزار ووٹ لے گی۔ عثمان ڈار نے خواجہ آصف کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ میرے ساتھ پروگرام کرلیں، میں تمام اکاؤنٹس عوام کے سامنے رکھوں گا، خواجہ آصف سے بڑا میسنا پاکستان میں کوئی نہیں ہے، یہ اپنے اکاؤنٹ کا بیلنس ہر تیس جون کو چارہزارسے آٹھ ہزار درہم تک لے آتے تھے کیونکہ وہ انہیں قومی اسمبلی میں دینا ہوتا تھا، اس اکاؤنٹ میں پورے سال لاکھوں روپے کیش کی ٹرانزیکشنز ہیں، کاؤنٹر پر کیش جمع ہوتا تھا جو کمیشن اور کک بیکس کا ہوتا تھا جو یو اے ای میں جمع ہورہا ہے۔ عثمان ڈار نے کہا کہ جہانگیر ترین نااہلی کے بعد کنٹینر لے کر سڑکوں پر نہیں نکل آئے، وہ اپنا آئینی و قانونی حق استعمال کرتے ہوئے نظرثانی کی اپیل میں گئے ہیں، نظرثانی اپیل کا فیصلہ جہانگیر ترین من و عن قبول کریں گے، سمجھ نہیں آتا ن لیگ والوں کو بچانے عربی اور قطری کیوں آجاتے ہیں، انہیں جب بھی منی ٹریل کی ضرورت پڑتی ہے تو کبھی قطری تو کبھی اماراتی خط آجاتا ہے، خواجہ آصف جو باتیں کررہے ہیں وہ عدالت میں کیوں نہیں کیں، خواجہ آصف جو اماراتی خط لائے ہیں اس کے بعد ہمارے وزیرخارجہ اور اس کمپنی پر یو اے ای میں نیا مقدمہ بنتا ہے، اس خط میں خود لکھ رہے ہیں کہ ہم نے یو اے ای حکومت کے ساتھ فراڈ کیا ہوا ہے، یعنی ہم نے جو کل وقتی معاہدہ حکومت کو جمع کرایا ہے وہ فراڈ ہے اصل میں خواجہ آصف ہمارے کنسلٹنٹ ہیں، خواجہ آصف نے سیالکوٹ کی عوام کے ووٹ کا تقدس پامال کیا ہے، عوام نے نواز شریف اور خواجہ آصف کو عزت دی مگر نواز شریف بیرون ملک مارکیٹنگ مینجر اور خواجہ آصف کنسلٹنٹ بنے ہوئے تھے، ان دونوں نے ووٹرز کو عزت نہیں دی بلکہ ووٹوں کا تقدس پامال کیا، کیا یہ سوچا بھی جاسکتا ہے کہ انڈیا کا وزیراعظم یو اے ای میں اقامہ لے کر مارکیٹنگ مینجر بنا ہوا ہو، خواجہ آصف کو سولہ لاکھ روپے بغیر کام کیے مل رہے تھے۔عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ اقامہ ہولڈرز خصوصاً پارلیمنٹرینز نے لوٹ مار کا پیسہ رکھنے کیلئے بیرون ملک اکاؤنٹس کھولے ہوئے ہیں، تحریک انصاف کا کوئی ایسا رکن پکڑا جاتا ہے تو قانون سے بالاتر کوئی نہیں ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ اپنی تاحیات نااہلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کروں گا، عدالت عظمیٰ سے انصاف کی توقع ہے، اپنے سیاسی کیریئر میں چھ دفعہ وزیر بنا ہوں صبح تک وزیرخارجہ تھا، میری نااہلی برقرار رہتی ہے تو 2018ء کے الیکشن میں نواز شریف کا کوئی دوسرا سپاہی سیالکوٹ سے فتح مند ہوگا، عوام کی عدالت میں ہماری جیت ہار میں نہیں بدلی جاسکتی، ہر الیکشن کے کاغذات نامزدگی میں اپنا لیبر کانٹریکٹ لگاتا ہوں، محکمہ انکم ٹیکس کو بھی اپنا لیبر کانٹریکٹ جمع کروایا ہوا ہے، اپنی گلوبل انکم پر باقاعدہ ٹیکس دیتا ہوں، جو پیسے وہاں خرچ کرتا ہوں اس پر بھی ٹیکس دیتا ہوں اور جو پیسے پاکستان لاتا ہوں اس پر بھی ٹیکس دیتا ہوں، میری بیوی کا نیویارک میں اکاؤنٹ ظاہر شدہ ہے، میرا ابوظبی میں 1983ء سے اکاؤنٹ بھی ظاہر شدہ ہے،میں نے کہیں کوئی چیز نہیں چھپائی نہیں ہے، میرے اور میری بیوی کے اثاثے او ر آمدنی ظاہر شدہ ہے، انکم ٹیکس ارو ایف بی آر گواہی دے گا کہ میں باقاعدگی سے ٹیکس دیتا ہوں، میں تو اپنی غیرملکی آمدنی پر بھی ٹیکس دیتا ہوں۔خواجہ آصف نے کہا کہ نیویارک میں اپنی بیوی کے اکاؤنٹ میں پیسے بھیجتا ہوں اس کا پورا ریکارڈ موجود ہے، اس اکاؤنٹ کی اسٹیٹمنٹ میرے انکم ٹیکس ریٹرنز اور کاغذات نامزدگی کے ساتھ لگی ہوئی ہے، کوئی ثابت کردے میں نے کوئی چیز چھپائی ہے تو سیاست سے دستبردار ہوجاؤں گا۔کامرا ن مرتضیٰ نے کہا کہ وزیراعظم کے بعد وزیرخارجہ کی نااہلی انتہائی غیرمعمولی صورتحال ہے، خواجہ آصف نے اقامہ تو ظاہر کیا مگر آمدنی ظاہر نہیں کی، خواجہ آصف وضاحت کرنے کیلئے جو سرٹیفکیٹ پیش کیا اس سے معاملہ مزید خراب ہوا،62/1F پر سختی سے عملدرآمد کیا گیا تو آدھے پارلیمنٹرینز باہر ہوجائیں گے، خواجہ آصف نے کاغذات نامزدگی میں درکار انفارمیشن نہیں دی یا ان سے رہ گئی ہے دونوں صورتوں میں یہ مس ڈیکلریشن ہے۔کامران مرتضیٰ نے کہا کہ الیکشن سے پہلے نااہلیوں کا پی ٹی آئی اور ن لیگ دونوں کو فائدہ ہوسکتا ہے، پی ٹی آئی کے نزدیک بڑی وکٹیں گررہی ہیں لیکن یہ باؤنس بھی ہوسکتا ہے، عرب ممالک میں اقامہ صرف وہاں کام کرنے والوں کو مل سکتا ہے۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ خواجہ آصف کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا بہت نپا تلا فیصلہ ہے، جو قانونی نظیر پاناما اور جہانگیر ترین کے کیسوں میں قائم کی گئی یہ فیصلہ اس کے اندر رہ کر کیا گیا ہے، خواجہ آصف نے اگر ابوظبی میں نیشنل بینک کے اکاؤنٹ میں موجود رقم کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیا تو پاناما فیصلے کے بعد اس ایک اثاثے کو ظاہر نہ کرنا بھی تشویشناک بات ہے، اگر خواجہ آصف ثابت کردیتے ہیں کہ اس رقم کو ظاہر کیا گیا تھا تو ان کی اپیل کامیاب ہونے کے امکانات بہتر ہوجائیں گے۔ سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی قانون میں بظاہر ایسی کوئی پابندی نہیں کہ رکن پارلیمنٹ کسی دوسرے ملک کا ورک پرمٹ نہیں رکھ سکتا ۔

تازہ ترین