• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایم ایف سے بڑی امداد نہ ملی تو پاکستان میں بحران ہوگا، ماہر معاشیات

آئی ایم ایف سے بڑی امداد نہ ملی تو پاکستان میں بحران ہوگا، ماہر معاشیات

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں ماہر معاشیات محمد سہیل نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف یا کہیں اور سے بڑی امداد نہیں ملی تو ملک بحران کی طرف جارہا ہے، جی ڈی پی گروتھ اسی وقت بڑھے گی جب آپ کے پاس پیسے ہوں گے۔ پی ٹی آئی کے رہنما عثمان ڈار نےگفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرٹیکل 62/1Fجنرل ضیاء الحق کے دور میں متعارف کروائی گئی، نواز شریف نے تین دفعہ وزیراعظم بننے کے باوجود کبھی اس شق کا دوبارہ جائزہ لینے کی ضرورت محسوس نہیں کی، خواجہ آصف کی نااہلی مس ڈیکلریشن کرنے پر ہوئی ہے، ہمارے وزیرخارجہ یو اے ای کی کمپنی کے کل وقتی ملازم تھے جہاں سے کام نہ کرنے کے سولہ لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ لے رہے تھے، خواجہ آصف نے اپنا کل وقتی ملازمت کا معاہدہ 2013ء کے کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیا تھا، خواجہ آصف کا غیرظاہر شدہ بینک اکاؤنٹ بھی پکڑا گیا ہے، خواجہ آصف نے سالانہ کروڑوں روپے تنخواہ بھی ظاہر نہیں کی ، ن لیگ پاکستان کو بنانا ری پبلک بنانا چاہتی ہے، یہ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں، عدلیہ نے اس نئے پاکستان کی بنیاد رکھ دی ہے جس کی عمران خان بات کرتے ہیں، پاکستان میں کوئی شخص قانون سے بالاتر نہیں ہے، عدلیہ نے پارلیمان کے بنائے ہوئے قانون آرٹیکل 62/1Fپر عمل کیا ہے، اس پر عدلیہ کو ٹارگٹ کرنا اور یہ کہنا درست نہیں کہ صرف ایک جماعت کے لوگ 62/1Fکی تلوار سے نکالے جارہے ہیں ،جہانگیر ترین بھی اسی قانون کے تحت نااہل ہوئے ہیں، جس نے بھی جھوٹ بولا ہے، ملک سے دغابازی کی ہے، فراڈ، کرپشن اور منی لانڈرنگ کی ہے، ضمیر فروشی کی ہے، دوسرے ملکوں سے وفاداری کا حلف لیا ہے یہ سب لوگ نااہل ہونے چاہئیں، ایسے لوگوں کی پاکستان کے سیاسی نظام میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ میری خواہش تھی کہ خواجہ آصف اگلے الیکشن میں میرے مدمقابل ہوتے، خواجہ آصف الیکشن میں میرے لئے آسان ترین حریف تھے، یہ سیالکوٹ میں بتیس سال میں ایک یونیورسٹی اور ایک نیا اسپتال نہیں بناسکے، سیالکوٹ کی چھ لاکھ آبادی کو یہ بتیس سال میں پینے کا صاف پانی تک نہیں دے سکے ہیں، سیالکوٹ کے عوام میں ن لیگ کیلئے شدیدنفرت پائی جاتی ہے، خواجہ آصف 2013ء میں دھاندلی کر کے الیکشن جیتے تھے، مریم نواز کو سیالکوٹ میں الیکشن لڑنے کا چیلنج کرتا ہوں، انہیں پتا چل جائے گا وہاں ن لیگ کا کتنا ووٹ بینک رہ گیا ہے۔ عثمان ڈار نے کہا کہ پچاس سے ساٹھ مزید ارکان پارلیمنٹ بھی اقامہ رکھتے ہیں، ان ارکان پارلیمنٹ کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو بلاتفریق تحقیقات ہونی چاہئے، پارلیمنٹ اور الیکشن کمیشن غیرفعال ہونے کی وجہ سے سیاستدانوں کو سیاسی کیسز عدالتوں میں لے جانے پڑ رہے ہیں،ہمارا وزیرخارجہ پچھلے پانچ سال سے یو اے ای میں کل وقتی ملازمت کررہا ہے مگر وزیراعظم اور پارلیمنٹ سوئی ہوئی ہے، ہمارے وزیرخارجہ کو یو اے ای کی ایک کمپنی کا سی ای او کنٹرول کررہا تھا۔ پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ نواز شریف کو پاناما پیپرز پر پارلیمنٹ میں ٹی او آرز بنانے کیلئے کہاتھا، ان ٹی اوآرز پر فیصلہ عدالت اور تحقیقات کسی کمیشن یا جے آئی ٹی نے ہی کرنی تھی، نواز شریف پاناما کا معاملہ خود عدالت میں لے کر گئے، قانون کے فیصلے کرنا عدالتوں کا کام ہے پارلیمنٹ تحقیقات نہیں کرسکتی ہے، یہ بحث درست نہیں کہ قانون کی خلاف ورزی کا فیصلہ کرنے کیلئے پارلیمنٹ ہی فورم بن جائے، پارلیمنٹ اس کیلئے درست فورم نہیں ہے۔ قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے اٹھارہویں ترمیم میں آرٹیکل 62/63 کی کچھ شقوں کی جگہ ایسا قانون لانے کی بات کی تھی جسے غلط استعمال نہیں کیا جاسکے لیکن اس وقت ن لیگ نہیں مانی، ن لیگ آج قانون سازی کی بات کررہی ہے تو اس کے پیچھے ان کا مفاد ہوسکتا ہے۔ ن لیگ کے رہنما دانیال عزیز نے کہا کہ خواجہ آصف نے اپنے اثاثے ظاہر کئے اس پر ٹیکس بھی دیئے لیکن ان کے خیال کے مطابق فارم میں جس جگہ لکھے ہونے چاہئے تھے وہاں نہیں لکھے تھے لہٰذا انہوں نے اسے قبول نہیں کیا، عثمان ڈار اپنی پارٹی کا ریکارڈ لے کر الیکشن کمیشن آئیں تاکہ پتا چلے کہ پی ٹی آئی کو توانائی کے ٹیکے کہاں سے لگے ہیں۔ ماہر معاشیات عارف حبیب نے کہا کہ رواں مالی سال میں جی ڈی پی گروتھ اور مہنگائی سمیت دیگر اشاریوں میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے، اس سال سب سے بڑا ایشو کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا رہا ہے، حکومت ملک میں سرمایہ کاری لانے کیلئے اقدامات کرے، پچھلے کچھ برسوں میں سرمایہ کاری پر ٹیکس لگادیئے گئے تھے جو سرمایہ کاری مخالف اقدامات تھے، جی آئی ڈی سی کو واپس لینے کی ضرورت ہے،سپر ٹیکس ایک سال کیلئے لگایا گیا تھا جو مسلسل تین سال سے چل رہا ہے، سرمایہ کاروں کو مراعات دی جائیں، سرمایہ کاری پر ٹیکس نہیں ہونا چاہئے، حکومت کے انفرادی ٹیکس ریٹ کرنے سے کارپوریٹ ٹیکس ریٹ اور انفرادی ٹیکس ریٹ میں فرق بڑھ گیا ہے اسے کم کرنے کی ضرورت ہے ،آئندہ برسوں میں توانائی بحران میں کافی کمی آئے گی جو جی ڈی پی گروتھ بہتر کرنے میں مددگار ہوگی۔ ماہر معاشیات محمد سہیل نے کہا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف یا کہیں اور سے بڑی امداد نہیں ملی تو ملک بحران کی طرف جارہا ہے، جی ڈی پی گروتھ اسی وقت بڑھے گی جب آپ کے پاس پیسے ہوں گے، کارپوریٹ سیکٹر میں ٹیکس ریٹ بہت زیادہ ہے، حکومت ٹیکس کے نئے وینیوز پیدا کرے، پاکستان میں زراعت، سروسز سیکٹرز، اسپتال، ٹیوشن سینٹرز، بیوٹی پارلرز پر کوئی ٹیکس نہیں یا بہت کم ٹیکس ہے، ٹیکس ایمنسٹی اسکیم حکومت کا بہت بولڈ اقدام ہے، ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کامیاب ہونے سے پراپرٹی کے علاوہ دوسرے شعبوں میں بھی ترقی آئے گی، اس وقت تمام سرمایہ کاری پراپرٹی کے سیکٹر میں ہورہی ہے، ن لیگ کی حکومت کے پانچ برسوں میں معاشی اشاریے اچھے رہے ہیں،پچھلے دو سال میں ایکسپورٹ پر توجہ کم کر کے امپورٹ پر توجہ زیادہ دی گئی، نئی حکومت کو ایکسپورٹ بڑھانے کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔میزبان محمد جنید نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ الیکشن سے پہلے ن لیگ کو ایک اور بڑا سیاسی دھچکا پہنچا ہے،گزشتہ سال سابق وزیراعظم نواز شریف کو اقامہ کی بنیاد پر سپریم کورٹ نے نااہل قرار دیا اور آج وزیرخارجہ خواجہ آصف کو بھی اقامہ اور بیرون ملک ملازمت کی بنیاد پر آرٹیکل 62/1Fکے تحت اسلام آباد ہائیکورٹ نے تاحیات نااہل قرار دیدیا۔ پی ٹی آئی نے اس فیصلے کو اپنی فتح قرار دیا ہے جبکہ خواجہ آصف نے اپنی نااہلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے،پی ٹی آئی کے رہنما عثمان ڈار نے وزیرخارجہ خواجہ آصف کی نااہلی کیلئے اسلا م آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ خواجہ آصف نے یو اے ای کی کمپنی میں ملازمت کے معاہدے اور اس سے حاصل ہونے والی تنخواہ کی تفصیلات ظاہر نہیں کی اس لئے وہ قومی اسمبلی کی رکنیت کے مستحق نہیں ہیں۔الیکشن کمیشن نے خواجہ آصف کی بطور ایم این اے نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے ،چونکہ ضمنی الیکشن کروانے کا وقت گزر چکا ہے اس لئے اب اس نشست پر عام انتخابات میں ہی ووٹنگ ہوگی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے خواجہ آصف کوا ٓرٹیکل 62/1Fکے تحت نااہل قرار دیا جس کا مطلب ہے وہ صادق اور امین نہیں رہے، عدالتی فیصلے میں خواجہ آصف کی جانب سے بارہ اپریل 2018ء کو پیش کیے گئے سرٹیفکیٹ کا بھی حوالہ دیا گیا جسے پیش کر کے خواجہ آصف نے اپنا کیس مزید پیچیدہ بنالیا۔ محمد جنید نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے سے ن لیگ کوالیکشن سے پہلے درپیش چیلنجز مزید بڑھ گئے ہیں۔ میزبان محمد جنید کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف عدالت سے نااہل ہونے والے ن لیگ کے تیسرے اہم رہنما ہیں، سپریم کورٹ اس سے پہلے نواز شریف کو نہ صرف عوامی عہدہ رکھنے بلکہ پارٹی صدارت سے بھی نااہل کرچکی ہے جبکہ توہین عدالت کے معاملہ پر نہال ہاشمی کو پانچ سال نااہلی کی سزا دی گئی ہے،اب الیکشن سے پہلے خواجہ آصف کی نااہلی ن لیگ کیلئے بہت بڑا چیلنج ہوسکتا ہے۔محمد جنید نے تجزیے میں مزید کہا کہ موجودہ حکومت کی آئینی مدت ختم ہونے میں ایک مہینہ رہ گیا ہے، حکومت جاتے جاتے اپنا چھٹا اور آخری بجٹ پیش کرنے جارہی ہے جس کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے، حکومت کی جانب سے مالی سال 2017-18ء بجٹ کے اہداف اور اہداف کے حصول سے متعلق اکنامک سروے پیش کیا گیا، مالی سال 2017-18ء کے مقرر کردہ اہداف میں سے حکومت نے کچھ حاصل کیے جبکہ کچھ اہداف حاصل نہیں کرسکی، چند سیکٹرز میں کامیابی حاصل ہوئی جبکہ چند سیکٹرز میں اپنے اہداف کو پانے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

تازہ ترین