• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ووٹرز ڈیٹابیس کو خطرات نادرا اور الیکشن کمیشن نے خبردار کیا تھا

ووٹرز ڈیٹابیس کو خطرات نادرا اور الیکشن کمیشن نے خبردار کیا تھا

اسلام آباد (انصار عباسی) نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) اور الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کو خبردار کیا تھا کہ 10؍ کروڑ سے زائد ووٹروں کا ڈیٹابیس افشاء نہ کیا جائے بصورت دیگر ہیکرز اور جرائم پیشہ افراد قومی ڈیٹابیس کا غلط استعمال کر سکتے ہیں لیکن، اس سنگین تشویش کو ارکان پار لیمنٹ نے نظرانداز کر دیا تھا۔ جمعرات کو دی نیوز نے سائبر ماہرین کے حوالے سے آئندہ عام انتخابات کے پُر خطر پہلو کی نشاندہی کی تھی کہ ووٹروں کا ذاتی ڈیٹا، جس میں خواتین و مرد ووٹرز کی تصاویر شامل ہیں، افشا ہونے سے اس کا ممکنہ طور پر غلط استعمال ہو سکتا ہے۔ تاہم، اب اس نما ئند ے نے یہ پتہ لگایا ہے کہ نادرا اور ساتھ ہی الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) حکام نے پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کو خبردار کیا تھا کہ ووٹروں کا ڈیٹا تک کسی کو رسائی نہ دی جائے۔ تاہم، ایک باخبر ذریعے نے بتایا کہ کمیٹی نے نہ صرف نادرا اور ای سی پی کے تحفظات کو مسترد کر دیا بلکہ دونوں اداروں کے حکام کی سرزنش بھی کی۔ پارلیمانی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے 88ویں اجلاس کے نکات کے مطابق، ’’نادرا کے نمائندوں کی جانب سے امیدواروں کو انتخابی فہرستوں کی ہارڈ اور سافٹ کاپی (یو ایس بی میں پی ڈی ایف فارمیٹ) بشمول ووٹروں کی تصاویر دینے پر پیش کیے جانے والے تحفظات پر ذیلی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ معاملہ پی سی ای آر کو بھجوایا جائے جس نے اس معاملے پر اپنے گزشتہ اجلاس میں فیصلہ کیا تھا۔‘‘ ذرائع کا کہنا ہے کہ نادرا کی طرح ای سی پی نے بھی قومی معلومات کو غیر ملکی و مقامی ہیکرز، غیر ریاستی عناصر اور دیگر جرائم پیشہ افراد کیلئے غیر محفوظ بنانے کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ تاہم، جب یہ معاملہ مرکزی کمیٹی، پی سی ای آر، میں پیش کیا گی تو اس نے ان اداروں کے تحفظات کو مسترد کر دیا اور کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اپنی تجاویز کو الیکشن ایکٹ 2017ء کا حصہ بنایا جائے گا۔ ایک سرکاری ذریعے نے، جو اس اجلاسمیں موجود تھا، نے بتایا کہ ’’نادرا اور ای سی پی حکام کی رائے سننے کے بعد، مرکزی پی سی آر نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ چونکہ وہ ارکان پارلیمنٹ ہیں اسلئے وہ قانون میں نئی تبدیلی لانا چاہتے ہیں جس سے یو ایس پی ڈرائیو پر انتخابی فہرستیں اور تصاویر فراہم کی جائیں گی۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ انہوں نے ان اداروں کے حکام کی سرزنش بھی کی۔ ان ذرائع نے الیکشن ایکٹ کے سیکشن (3)79 کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ سیکشن بہت بڑا مسئلہ پیدا کرے گا۔ سیکشن 79؍ حتمی انتخابی فہرستوں کی فراہمی کی بات کرتا ہے اور اس میں لکھا ہے کہ (۱) الیکشن کمیشن ریٹرننگ افسر کو ہر حلقے کی انتخابی مقامات کے مطابق حتمی انتخابی فہرستیں فراہم کرے گا، (۲) ریٹرننگ افسر ہر پولنگ اسٹیشن کے پریزائڈنگ افسر کو حتمی انتخابی فہرست کی نقول فراہم کرے گا جس میں متعلقہ پولنگ اسٹیشن میں ووٹ ڈالنے والے ووٹروں کے نام شامل ہوں گے (۳) امیدوار یا اس کے الیکشن ایجنٹ کی درخواست پر ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر یا ان کی جگہ پر کوئی مجاز افسر اُس امیدوار یا اس کے الیکشن ایجنٹ کو شائع شدہ فہرست (ہارڈ کاپی) اور کمپیوٹر پر دیکھی جانے والی (سرچ ایبل سافٹ کاپی) یو ایس بی میں پی ڈی ایف فائل کی صورت میں یا دوسرے کسی نا قابل ترمیم طریقے سے فراہم کرے گا جس میں ووٹروں کی تصاویر شامل ہوں گی اور اس طرح یقینی بنایا جائے گا کہ یہ وہی نقل ہے جو ریٹرننگ اور پریزائیڈنگ افسران کو فراہم کی گئی تھی۔ سائبر سیکورٹی ماہر کے مطابق پاکستانی شہریوں کی ان کی تصایر کے ساتھ شناخت کے حوالے سے دیکھا جائے تو 10؍ کروڑ 40؍ لاکھ ووٹروں کا ڈیٹا، جو دراصل نادرا کے ڈیٹابیس سسٹم سے حاصل کیا گیا ہے، عام آدمی کے حوالے کرنا تباہی کی ترکیب ہے اور اس سے ہر پاکستانی شہری کی تصاویر کے ساتھ شناخت اور اس کی پرائیوسی متاثر ہوگی۔ ووٹروں کے ڈیٹا سے بھری سافٹ کاپی فائل کی باآسانی نقول بنائی جا سکتی ہیں اور انہیں ایک ہی بٹن دبا کر مختلف مقامات پر بھیجا جا سکتا ہے نتیجتاً قومی اثاثوں، جیسا کہ سول رجسٹری اور ووٹروں کے ڈیٹابیس، کو زبردست نقصان ہو سکتا ہے۔

تازہ ترین