اسلام آباد( پرویز شوکت) خطے میں صورتحال تیزی سے تبدیل اور ایک نیا بلاک بننے میں اہم پیشرفت ہورہی ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان، چین ، روس اور ترکی پر مشتمل نیا بلاک تیزی سے تشکیل پارہا ہے اور اس حوالے سے باہمی رابطوں کا سلسلہ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفود روس اور چین کے علاوہ ترکی کے تسلسل کے ساتھ دورے کررہے ہیں۔ پاکستان کے دس دن کے اندر تین وفود روس جاچکے ہیں جن میں وزیر دفاع خرم دستگیر،مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ اور ان دنوں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی قیادت میں وفد روس کا دورہ کرچکا ہے۔ ادھر وزیر دفاع خرم دستگیر اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ چین کا دورہ کرکے آئےہیں جبکہ خواجہ آصف بھی چین کا دورہ کرچکے ہیں۔ انتہائی باخبر ذرائع کے مطابق ان چاروں ملکوں کا بلاک بن جاتا ہے تو اس میں ایران کو بھی شامل کئے جانے کا امکان ہے۔ امریکہ کے ساتھ کشیدہ تعلقات اور امریکی انتظامیہ کی طرف سے پاکستان پر پابندیوں کے بعد پاکستان نے روس اور چین سے رجوع کرلیا ہے اور امریکی فوجی اور اقتصادی امداد پر انحصار تیزی سے کم کیا جارہا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ امریکہ اور بھارت کے گٹھ جوڑ کے بعد پاکستان، چین او ر روس کیلئے انتہائی اہمیت اختیار کرگیا ہے۔ امریکہ کے ساتھ بھارت کے بڑھتے ہوئے تعلقات کی وجہ سے روس کے ساتھ بھارت کی دوریاں بھی تیزی سے بڑھ گئی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ آرمی چیف کے دورہ روس کے دوران روسی فوج کے چیف آف جنرل سٹاف جنرل گراسی موف نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پا کستان کے کردار اور قربانیوں کا برملا اعتراف کیا ہے اور افغانستان میں امن کے قیام کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے جس کا آرمی چیف نے خیر مقدم کیا۔سفارتی ذرائع نے روس کے اس بدلتے ہوئے رویے کو خطے میں قیام امن کیلئے انتہائی اہم قرار دیا۔دریں اثناقومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ ماسکو میں روسی فیڈریشن کے سیکرٹری نکولائی پٹروشیف کے ساتھ بین الاقوامی مذاکرات کے بعد سوچی پہنچ گئے جہاں پر انہوں نے سیکورٹی امور کے بارے میں اعلیٰ سطحی حکام کے 9 ویں بین الاقوامی اجلاس میں شرکت کی۔ناصرجنجوعہ نے اپنے خطاب میں فورم کو بتایا کہ کوئی بھی شخص مصر ،لیبیا، شام، یمن ،پاکستان اور افغانستان پر مسلط کی گئی جنگ کی قیمت اور نقصانات کا باآسانی اندازہ لگاسکتا ہے جویہ ممالک اب تک بھگت رہے ہیں۔ معصوم کشمیریوں، فلسطینیوں اور روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ کیا ہورہا ہے اور کوئی بھی شخص کشمیریوں کی آہ و بکااور چیخیں سن سکتا ہے۔ انہوں نے پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں، مسلح افواج کی ان کی کامیابیوں کے بارے میں بتایا جو کہ پاکستان نے عالمی امن و سلامتی میں کردار ادا کرنے میں حاصل کیں۔انہوں نے پاکستان کے اس عزم کو بھی دہرایا کہ پاکستان دیگرممالک میں مداخلت یادو سرو ں کی جنگ نہ لڑنے کی پالیسی جاری رکھے گا اور پاکستان ہمسائیوں سے دوستانہ تعلقات رکھنے اور تنازعات کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔