• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک افغان تجارتی حجم میں کمی ،دونوں طرف کے تاجر پریشان

کراچی(نیوزڈیسک) پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کا حجم ڈھائی ارب ڈالرز سے کم ہوکر700ملین ڈالرز تک رہ گیا، مشکلات کی وجہ سے جہاں پاکستانی تاجر اپنا سامان دیگر ممالک لے جانے پر مجبور ہیں جبکہ افغان تاجر بھی دیگر ممالک میں اپنے لیے منڈیاں تلاش کررہے ہیں۔ غیرملکی میڈیا کےمطابق دونوں ممالک کے مابین تجارت میں کمی کی وجہ سے قبائلی منڈیاں تلاش کررہے ہیں۔ غیرملکی میڈیا کےمطابق دونوں ممالک کے مابین تجارت میں کمی کی وجہ سے قبائلی علاقوں اور خیبر پختونخوا میں ٹرانسپورٹ،کلیرنس ایجنٹس اور مزدوری کرنے والے افراد کو بے روزگاری کا سامنا ہے،ماہرین نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا ہے کہ اگر حکومتی پالیساں اسی طرح برقرار رہیں تو دونوں ممالک کے مابین تجارت بالکل ختم ہو جائے گی، جب اس سلسلے میں جرمن میڈیا نے سرحد چیمبر آف کامرس کے صدر زاہد اللہ شنواری سے بات کی تو ان کا کہنا تھا ’’دونوں ممالک کے حکمران نہیں چاہتے کہ باہمی تجارت کو فروغ ملے، پاکستان نے پاک افغان سرحد طورخم سے گزرنے والی گاڑیوں پر طرح طرح کے ٹیکس لگائے ہیں، جواب میں افغان حکومت نے بھی ٹیکسوں میں اضافہ کیا ہے، دونوں ممالک کے مابین تجارت میں بہتری لانے کے حوالے سے بات چیت میں ڈیڈ لاک ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو سالانہ اربوں ڈالرز کا نقصان پہنچ رہا ہے۔‘‘ حکومتوں کی پالیسی کی وجہ سے اب تاجر متبادل مارکیٹ تلاش کر رہے ہیں جب کہ دونوں حکومتوں کے ایسے اقدامات کی وجہ سے اسمگلنگ میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔زاہد اللہ شنواری کا کہنا تھاکہ ’’افغانستان کے ساتھ پاکستان کے تجارتی پالیسیوں کا 95فیصد نقصان قبائلی اور پختونخوا کے عوام کو ہورہا ہے،طورخم سرحد پر کسٹم، وزارت تجارت اور دیگر سرکاری اہلکاروں نے کئی مشکلات پیدا کی ہیں جس نے دونوں ممالک کے مابین تجارت کو تقریباً ختم کردیا ہے۔‘‘
تازہ ترین