• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
آج کے بجٹ میں کیا ہے انوکھا؟

بجٹ وہ مالی منصوبہ بندی ہے جسے حکومت ٹیکس کی مد میں حاصل رقوم اور حکومتی اخراجات کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک سال کے لیے مرتب کرتی ہے۔پاکستان میں حکومتی بجٹ وفاقی وزیر خزانہ ہر سال جون میں پارلیمنٹ میں پیش کرتے ہیں جس پر اراکین اسمبلی بھی تجاویز پیش کرتے ہیں اور بعد ازاں اسے اسمبلی سے منظور کرایا جاتا ہے۔

مالی سال 2018-19 کا بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، اس میں کچھ باتیں انوکھی اور خاص ہیں جس کی وجہ سے اس کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔

نئےبجٹ کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بارایک حکومت مسلسل چھٹا وفاقی بجٹ پیش کرے گی۔اپوزیشن کی جانب سے اس موقع پر احتجاج اور ہنگا مہ آرائی کا امکان ہے۔ اپوزیشن کا موقف ہے کہ چونکہ حکومت کی میعاد صرف پانچ ہفتے رہ گئی ہے اسلئے اسے پورے سال کا بجٹ پیش کرنے کا کوئی حق نہیں پہنچتا ۔

اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ حکومت ایک سال کابجٹ پیش کرکےنئی روایت ڈال رہی ہے۔

اگر اپوزیشن بجٹ مسترد بھی کردے یا بحث میں حصہ نہ بھی لے تو بجٹ پاس کرنے میں حکومت کو کوئی قانونی یا آئینی رکاوٹ نہیں پیش آئے گی۔ پارٹی سے ارکان کے مستعفی ہونے کے باوجود حکومت کے پاس مطلوبہ اکثریت موجود ہے اور سادہ اکثریت سے بجٹ منظورہوجائے گا۔

دوسری اہم بات یہ ہے کہ قومی اسمبلی یا سینیٹ کے منتخب اراکین بجٹ کا اعلان کرتے ہیں مگر اس بار ایسا نہیں ہو گا۔آج کابجٹ وزیر خزانہ کی جگہ مشیر خزانہ بجٹ پیش کریں گے جس کی وجہ اسحاق ڈار سے وزیر خزانہ کا قلمدان لینا ہے۔

آج کے بجٹ میں کیا ہے انوکھا؟

کچھ ماہ قبل قومی احتساب بیورو کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں فرد جرم عائد کرتے ہوئےاسحاق ڈار سے وزارت خزانہ اور اقتصادی امور کی ذمہ داریاں واپس لے لی گئیں تھیں۔

اس کے ساتھ ساتھ  اہم بات یہ ہے کہ بجٹ ایسے وقت میں پیش کیا جارہا ہے جب حکمراں جماعت کے قائد کو نا اہل قرار دے دیئے گئے ہیں۔

بجٹ میں ٹیکس کے حوالے سے خاص بات یہ کہ مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اگلے مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس متعارف نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ بجٹ میں 300ارب روپے سے زائد کاریلیف فراہم کرنے کا اعلان کیا جائے گا، انکم ٹیکس چھوٹ کی حد بڑھانے سے 100ارب روپے کاریلیف ملے گا۔

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10سے 15فیصد اضافہ متوقع ہے ،کم از کم پنشن کی حد 5000سے بڑھا کر 12ہزار روپے مقر رکیے جانے کا امکان ہے نیزنئے بجٹ میں سرکاری اور تنخواہ دارملازمین کیلئےانکم ٹیکس کٹوتی کی حد بارہ لاکھ تک مقرر ہونے کا امکان ہے۔

بہت معمولی مگر خاص بات یہ کہ اس دفعہ بجٹ جمعے کے روز پیش کیا جا رہاہے ، پچھلے اکثر بجٹ ہفتے کے روز پیش کئے جاتے رہے ہیں۔

تازہ ترین