• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی تعمیراتی صنعت سے حاصل شدہ مجموعی قومی پیداوار

پاکستان کی تعمیراتی صنعت سے حاصل شدہ مجموعی قومی پیداوار

پاکستان کنسٹرکشن انڈسٹری سے حاصل کردہ مجموعی قومی پیداوار(GDP)میں 2017 میں 320769 پاکستانی روپےملین اضافہ ہوا جو2016 میں 294154 پاکستانی روپے ملین تھا۔یوں تعمیرات کے شعبے سے مجموعی قومی آمدن کی اوسط 2017میں 320769پاکستانی روپے ملین سب سے زیادہ رہی۔اس طرح ملک کے معاشی اشاریے مثبت سرگرمیوں کا اشارہ دے رہے ہیں،جس کی توثیق عالمی بینک نے بھی اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کی ہے اور اس امر کو خوش آئند قرار دیا ہے کہ پاکستان میں تعمیراتی شعبے میں بڑھتی سرمایہ کاری سے مالیات کا توازن قدرے بہتر ہوگیا ہے۔ورلڈ بینک نے عالمی معیشت پر اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پاکستانی معیشت کے ترقی کرنے کی رفتار پانچ اعشاریہ پانچ فیصد رہنے کی توقع ہے جبکہ عالمی معاشی نمو 3اعشاریہ1فیصد رہے گی۔

ورلڈ بینک نے عالمی معیشت پرجاری کردہ میں کہا ہے کہ عالمی معیشت ترقی کی شاہراہ پرہے،پاکستانی معیشت بھی ترقی کا سفر جاری رکھے گی،2008 کے مالیاتی بحران کے بعد یہ اپنی پوری صلاحیت سے آگے بڑھ رہی ہے لیکن نمو کا دورانیہ قلیل ہے، جو معیار زندگی بہتر بنانے اور غربت ختم کرنے کی کامیا بیوں پر قدغن ہے ،تاہم عالمی بینک صورتحال پر ضرورت سے زیادہ پرامید ہیں۔رپورٹ میں پاکستان معیشت پر تبصرے کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 6 مہینوں میں معاشی اور کاروباری سرگرمیاں بڑھیں ہیں ،ْ سرمایہ کاری بڑھی ہے اور بینکوں کی قرض گیری بڑھی ہے ،ْ کنسٹرکشن اور خدمات کے شعبے پر مارکیٹ توجہ کررہی ہے ۔توقع ہے کہ آنے والے ادوار میں یہ شعبہ تیزی سے ملک کو ترقی یافتہ اقوام کی جانب لے جائے گا۔

جاری خسارے کی وجہ کمزور برآمدات اور تیزی سے بڑھتی درآمدات ہیں۔دوسری طرف حکومت کی آمدنی کم ہے ،سال کا بجٹ خسارہ، سال کے تخمینے سے زائد رہے گا کیونکہ آمدنی کے ذرائع کمزور ہیں اور الیکشن کا سال بھی۔اس حوالے سے کئی زیرِ تکمیل منصوبے ووٹ پر اثر انداز ہوسکتے ہیں جیسے کراچی میں گرین میٹرو بس کی تعمیر سندھ میںنون لیگ کی انتخابی کامیابی سے مشروط ہے۔

تعمیراتی شعبہ اور تعمیراتی سرگرمیاں کسی بھی ملک کی معاشی ترقی و خوشحالی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔کنسٹرکشن اور انجنیئرنگ سروسزانڈسٹری ملک کے معاشی فروغ اور ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔اسے ہنرمند،نیم ہنر مند،اور غیر ہنر مند افرادی قوت کو روزگار مہیا کرنے کی توانا انڈسٹری مانا جاتا ہے۔

تعمیرات میں ہسپتال، اسکول، گاؤں، دفاتر، گھروں اور دیگر عمارات کی تعمیر شامل ہیں۔ شہری بنیادی ڈھانچے (پانی کی فراہمی، سیوریج، نکاسی سمیت)؛ ہائی ویز، سڑکوں، بندرگاہوں، ریلوے، ہوائی اڈے؛ پاور سسٹم؛ آبپاشی اور زراعت کے نظام؛ ٹیلی مواصلات وغیرہ - یہ تمام معاشی سرگرمیاں تعمیرات سے متعلق ہیں جن میں عمارتوں کے آرکیٹیکچرمیں تخلیقی ہنرمندی وجمالیات،بحالی، مرمت یا توسیع ، انجینئرنگ کے سارے کمالات اسی تعمیراتی صنعت کی مرہونِ منت ہیں۔

تعمیراتی صنعت کو دیگر صنعتوں کے مقابلے میں اس طرح سبقت حاصل ہے کہ اس کے بڑے منصوبے ہوتے ہیں جن میں کئی صنعتوں کے براہ راست مفادات وابستہ ہوتے ہیں ۔ساتھ ہی ٹیم ورک کے باعث سب کو ایک چھت تلے دوستانہ ماحول میں کام کرنے کا موقع ملتا ہے۔ وقت، پیسہ، مزدور، سامان، اور مواد اس قسم کے وسائل کے تمام اجزا منصوبے میں اس طرح شامل ہوجاتے ہیں کہ پایہ تکمیل تک روزگار کی راہیں جڑی رہتی ہیں۔تعمیراتی منصوبے اور پروجیکٹ کو ٹیم ورک کےطور پر سر انجام دیا جاتا ہے۔ 

ٹیم اس منصوبے کو ڈیزائن کرتی ہے، اس پر آنے والی لاگت کا اندازہ لگاتی ہے،مٹیریل کی جانچ پڑتال کرتی ہے۔باقاعدہ نقشہ بناتی ہے تب کہیں جاکر سائٹ پر کام شروع ہوتا ہے۔اس میں سائٹ کی باقاعدہ انجنیئرنگ کے جدید طریقوں کے مطابق نقشہ سازی کی جاتی ہے اور جیومیٹری کے مکمل پیمانے استعمال کرتے ہوئے اس امر کا جائزہ لیا جاتا ہے کہ تعمیراتی مقام کتنا مضبوط ہے ! اس پر زلزلے کے اثرات تو نہیں ہیں۔ان تمام تسلیوں کے بعد ہی اصل تعمیراتی کام شروع ہوتا ہے جس میں کئی شعبوں کے ماہرین شامل ہوتے ہیں۔

ملک کا انفرااسٹرکچر ہو یا گھر دفتر کی ضرورت ہر شعبے میں تعمیرات کےثمرات نظر آئیں گے جو ملک کی مجموعی قومی آمدن پر مثبت اثرات ڈالتے ہیں اس لیے صرورت اس بات کی ہے کہ ملکی بجٹ بناتے وقت اس صنعت کو جداگانہ حیثیت دی جائے تاکہ اس سے حاصل کردہ ملکی آمدن کا جائزہ درست معنوں میں لیا جاسکے۔یاد رہے کہ ترقی یافتہ ممالک نے ریئل اسٹیٹ کو اپنی معیشت کا اہم ستون قرار دیا ہوا ہے ۔ہمیں بھی یہی روش اپناتے ہوئے اپنی تعمیراتی صنعت کو دستاویزی معیشت کا حصہ بنانا ہوگا۔

تازہ ترین