• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی تعمیراتی صنعت سے حاصل شدہ مجموعی قومی پیداوار

پاکستان کی تعمیراتی صنعت سے حاصل شدہ مجموعی قومی پیداوار

پاکستان کنسٹرکشن انڈسٹری سے حاصل کردہ مجموعی قومی پیداوار(GDP)میں 2017میں320769 ملین پاکستانی روپے اضافہ ہوا جو2016 میں 294154 پاکستانی روپے ملین تھا۔یوں تعمیرات کے شعبے سے مجموعی قومی آمدن کی اوسط 2017میں 320769 پاکستانی روپے ملین سب سے زیادہ رہی۔اس طرح ملک کے معاشی اشاریے مثبت سرگرمیوں کا اشارہ دے رہے ہیں۔

تعمیرات معاشی ترقی کا پیمانہ

تعمیراتی شعبہ اور تعمیراتی سرگرمیاں کسی بھی ملک کی معاشی ترقی و خوشحالی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔کنسٹرکشن اور انجنیئرنگ سروسزانڈسٹری ملک کے معاشی فروغ اورمجموعی ترقی کا اہم پیمانہ ہے۔اسے ہنرمند،نیم ہنر مند،اور غیر ہنر مند افرادی قوت کو روزگار مہیا کرنے کی توانا انڈسٹری مانا جاتا ہے۔تعمیرات میں ہسپتال، اسکول، گاؤں، دفاتر، گھروں اور دیگر عمارات کی تعمیر شامل ہیں۔ 

شہری بنیادی ڈھانچے (پانی کی فراہمی، سیوریج، نکاسی سمیت)؛ ہائی ویز، سڑکوں، بندرگاہوں، ریلوے، ہوائی اڈے؛ پاور سسٹم؛ آبپاشی اور زراعت کے نظام؛ ٹیلی مواصلات وغیرہ - یہ تمام معاشی سرگرمیاں تعمیرات سے متعلق ہیں جن میں عمارتوں کے آرکیٹیکچر تخلیقی ہنر مندی وجمالیات،بحالی، مرمت یا توسیع اور انجینئرنگ کے سارے کمالات اسی تعمیراتی صنعت کی مرہونِ منت ہیں۔

تعمیرات کو صنعت تسلیم کیا جائے

حکومت کو چاہیے کہ وہ تعمیراتی صنعت کو باقاعدہ انڈسٹری مانتے ہوئے ہاؤسنگ پالیسی کا اعلان کرے جس میں زمین کی سرکاری اور مارکیٹ قیمت میں بہت بڑے فرق کو ختم کرتے ہوئے عوام کو ریلیف دیا جائے۔ سرکار عوام کے لیے کم قیمت پر مبنی ہاؤسنگ اسکیمز کا اعلان چاروں صوبوں میں مساوی طور پر کرتے ہوئے آسان اقساط کی ادائیگی پر میکانزم بنائے اور اس کی میڈیا میں بھرپور تشہیر کی جائے۔

تعمیرات اورمیگا پروجیکٹس

تعمیراتی صنعت کو دیگر صنعتوں کے مقابلے میں اس طرح سبقت حاصل ہے کہ اس کے بڑے منصوبے ہوتے ہیں جن میں کئی صنعتوں کے براہ راست مفادات وابستہ ہوتے ہیں ۔ساتھ ہی ٹیم ورک کے باعث سب کو ایک چھت تلے دوستانہ ماحول میں کام کرنے کا موقع ملتا ہے۔ وقت، پیسہ، مزدور، سامان، اور مواد اس قسم کے وسائل کے تمام اجزا ایک منصوبے میں اس طرح شامل ہوجاتے ہیں کہ پایہ تکمیل تک روزگار کی راہیں جڑی رہتی ہیں۔تعمیراتی منصوبے اور پروجیکٹ کو ٹیم ورک کےطور پر سر انجام دیا جاتا ہے۔ ٹیم اس منصوبے کو ڈیزائن کرتی ہے ۔اس پر آنے والی لاگت کا اندازہ لگاتی ہے،مٹیریل کی جانچ پڑتال کرتی ہے۔

باقاعدہ نقشہ بناتی ہے تب کہیں جاکر سائٹ پر کام شروع ہوتا ہے،جس میں سائٹ کی باقاعدہ انجنیئرنگ کے جدید طریقوں کے مطابق نقشہ سازی کی جاتی ہے اور جیومیٹری کے مکمل پیمانے استعمال کرتے ہوئے اس امر کا جائزہ لیا جاتا ہے کہ تعمیراتی مقام کتنا مضبوط ہے اور اس پر زلزلے کے اثرات تو نہیں ہیں۔ان تمام تسلیوں کے بعد ہی اصل تعمیراتی کام شروع ہوتا ہے جس میں کئی شعبوں کے ماہرین شامل ہوتے ہیں۔

پرائیویٹ بلڈرز اور حکومتی تعاون

ہمارے ملک کی اکثریتی آبادی اپنے گھر کی نعمت سے اس لیے محروم ہے کہ ہمارے بلڈرز اپنے خریداروں کو ایسی سہولت نہیں دیتے کہ مقررہ پیسے کی ہر ماہ ادائیگی سے وہ اپنے گھر کا خواب پوار کرسکیں۔اس کے لیے تعمیرات کی نمائندہ تنظیم آباد کو خصوصی اجلاس طلب کرتے ہوئے اپنی بنیادی پالیسی میں تبدیلی لانی ہوگی اور اس میں بجلی،گیس ،پانی اور ہاوس بلڈگ فناس کے نمائندوں کو بھی مدعو کرتے ہوئے حکمتِ عملی بنانی ہوگی۔اس میٹنگ کا اہم فائدہ یہ ہوگا کہ تیار اور زیرِ تعمیر منصوبوں کے اخراجات پورے کرنے کی راہ نکل آئے گی اور اس سے حاصل شدہ مجموعی رقم ملکی خزانے میں اضافے کا باعث ہوگی۔

معاشی سروے میں تعمیرات کی جداگانہ حیثیت

ملک کا انفرااسٹرکچر ہو یا گھر دفتر کی ضرورت،ہر شعبے میں تعمیرات لازمی جزو ہیں جو ملک کی مجموعی قومی آمدن پر مثبت اثرات ڈالتے ہیں۔ اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ ملکی بجٹ بناتے وقت اس صنعت کو جداگانہ حیثیت دی جائے تاکہ اس صنعت سے حاصل کردہ ملکی آمدن کا جائزہ درست معنوں میں لیا جاسکے۔ یاد رہے کہ ترقی یافتہ ممالک نے ریئل اسٹیٹ کو اپنی معیشت کا اہم ستون قرار دیا ہوا ہے ۔

اس کی اہم مثال امریکہ ہے کہ ریئل اسٹیٹ کی جناتی شخصیت ٹرمپ نے بے روزگاروں کی بڑی تعداد کو روزگار فراہم کرتے ہوئے نہ صرف ملک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کیا بلکہ اسی شعبے کے باعث ان کے حامیوں اور پکے ووٹرز کی تعداد بڑھ گئی ورنہ جس طرح ان کے خلاف انتخابی مہم چل رہی تھی اس میں کسی بھی تجزیہ نگار کی توجہ اس اہم انڈسٹری کے طلسمی اثر پر نہیں پڑی جس نے ہیلری کلنٹن جیسی مضبوط امیدوار کے مقابل ٹرمپ کو فتح سے ہم کنار کیا۔

اس لیےہمیں بھی یہی روش اپناتے ہوئے اپنی تعمیراتی صنعت کو دستاویزی معیشت کا حصہ بناتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ عوام کی اپنی چھت کی ضروریات پوری ہوسکیں ۔اس سے نہ صرف مجموعی آمدن میں حیرت انگیز اضافہ ہوگا بلکہ ہم معاش کے معاملے میں خود کفیل بھی ہوجائیں گے۔

تازہ ترین