وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کہتے ہیں کہ بیل آؤٹ پیکیج کے لیے آئی ایم ایف کی طرف جانے کا کوئی ارادہ نہیں بلکہ بجٹ خسارے کو ساڑھے 5 فی صد پر روک دیں گے۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے معاون خصوصی برائے ریونیو ہارون اختر کے ہمراہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزید کہناہے کہ ہم نے مستقبل میں بننے والی حکومت کو ریونیو بڑھانے کا موقع دیا ہے،12 ہزار میگاواٹ کے پاورپلانٹ لگائے ہیں،بجلی کی پیدوار بڑھ رہی ہےتوگردشی قرضےبھی بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ 19-2018ء کے ذریعے ہم نے مستقبل میں بننے والی حکومت کو ریونیو بڑھانے کا موقع دیا ہے،مالی سال 19-2018 ءکے بجٹ میں ٹیکس گروتھ 11 فیصد ہوگی جبکہ نئے ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانےکی کوشش کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجٹ کے بعد کسی محکمے کے اخراجات نہیں بڑھیں گے،ہم نے پٹیرول لیوی حد کو بڑھایا ہے، یکم جولائی کو پٹرولیم لیوی نہیں بڑھے گی،برآمدات پیکیج کو 3 سال تک بڑھانے کے لیے کمیٹی بنائی گئی ہے۔
اس موقع پر ہارون اختر نے بتایا کہ حکومت نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے برآمدات پیکیج دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے لگژری مصنوعات پر ڈیوٹی لگائی اور 5 سال میں جی ڈی پی گروتھ کو ڈبل اور مہنگائی کو کم کیا ہے،نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس مراعات دی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے مالی سال 19-2018ء کے لیے 5 ہزار 932 ارب 50کروڑ روپے حجم کا بجٹ پیش کیا ہے۔