• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تھرپارکر میں جوبنیادی طور پر ایک ریگستانی علاقہ ہے، خوش قسمتی سے اسلام کوٹ اور نگرپارکر کے مقامات پر جنگلات پائے جاتے ہیں یہاں گگرال نامی درختوں سے نایاب گوند حاصل حاصل ہوتی ہے جس کی بازار میں قیمت30ہزار روپے فی من ہے لیکن ملک کے شمالی علاقہ جات، کشمیر اور خیبر پختونخوا کی طرح یہاں بھی ٹمبر مافیا کا راج ہے جو درختوں سے گوند حاصل کرنے کی خاطر انہیں بے دردی سے کاٹ رہا ہے دوسری طرف متعلقہ محکمے کے اہل کار اور انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوتی ہے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی جنگلات کے محکمے ہر صوبے میں قائم ہیں جن کا کام ایک ایک درخت کی حفاظت اور مزید شجرکاری ہے لیکن یہ بات انتہائی تشویش کا باعث ہے کہ وطن عزیز میں درختوں کی اس غیر قانونی کٹائی سے جنگلات کے رقبے میں تیزی سے کمی آرہی ہے یہی صورت حال تھرپارکر کی بھی ہے۔ ماہرین ماحولیات کا یہ کہنا بجا ہے کہ ان درختوں کی بڑے پیمانے پر کٹائی سے ماحولیات پر شدید اثرات پڑیں گے تھرپارکر کے بے آب و گیاہ علاقے میں ان جنگلات کا ہونا قدرت کا ایک کرشمہ ہے جن کی موجودگی سے جنگلی حیات کا وجود اورپالتو جانوروں کو خوراک ملنا علاقے کے لوگوں کے لئے بہت بڑی نعمت ہے یہی صورت حال ملک کے بالائی علاقوں کی ہے جہاں قدرتی جنگلات کو ٹمبر مافیا بے دردی سے برباد کر رہا ہے۔ جنگلات جو ماحول کی بقا، موسمی تغیرات سیلابوں سے حفاظت قدرتی حسن اور سیاحت کے لئے ناگزیر سمجھے جاتے ہیں پاکستان میں کل رقبے کا صرف چار فیصد ہیں اور کتنی ستم ظریفی کی بات ہے کہ ہم اس کی بھی حفاظت نہیں کرپاتے، شجرکاری اور اس کی حفاظت کرنے میں اوسطاً 50 سال کا عرصہ درکار ہوتا ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ ٹمبر مافیا کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے اور جنگلات کے فروغ کے لئے جامع پالیسی تشکیل دی جائے عوام الناس کو جنگلات کے تحفظ کی اہمیت سے آگاہ کرنا ناگزیر ہے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین