• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
  
آئی سی سی اجلاس میں بڑے فیصلے

کولکتہ میں ہونے والےانٹرنیشنل کرکٹ کونسل کا ہنگامہ خیز اجلاس میں کئی اہم فیصلے کئے گئے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی اپنے ساتھی آفیشل سبحان احمد کے ہمراہ اس میں شریک ہوئے۔آئی سی سی نے اعلان کیا ہے ورلڈ کپ 2019ء کے شیڈول کو حتمی منظوری مل گئی، پاک بھارت ٹاکرا 16جون کو ہوگا۔ایونٹ اگلے سال 30مئی سے 14جولائی کے درمیان انگلینڈ کے 11مختلف مقامات پر کھیلا جائے گا۔ 

10ٹیمیں 1992ء کے ورلڈ کپ کی طرح رابن لیگ کی بنیاد پر ایک دوسرے سے ایک ایک میچ کھیلیں گی، ٹاپ 4ٹیمیں سیمی فائنل میں قدم رکھیں گی۔ افغانستان کی ٹیم ٹیسٹ سٹیٹس کے ساتھ اس میں بھر پور شرکت کرے گی۔ آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی بھی منظوری دیدی ہے۔2019ء سے 2021ء اور پھر 2021ء سے 2023ء تک دو مرتبہ چیمپئن کا فیصلہ ہو گا۔ اسی کے لئے فیوچر ٹور پروگرام کو بھی حتمی منظوری مل گئی ہے۔ 104ممالک کے ٹی 20 میچوں کو بھی انٹرنیشنل کرکٹ کا درجہ مل گیا ہے۔چیمپئنز ٹرافی بھی ختم کر دی گئی ہے۔ 

آئی سی سی اجلاس میں بڑے فیصلے

اس کی جگہ ورلڈ ٹی 20نے لے لی ہے۔ اس طرح 2021ء میں اب بھارت میں ورلڈ ٹی 20ہو گا۔ 2020ء میں بھی اس کا انعقاد ہونا ہے۔ چیمپئنز ٹرافی ہمیشہ کے لئے ماضی کا حصہ بن گئی ہے، پاکستان کے لئے البتہ یہ بات یاد رکھنے کی ہو گی کہ اس کا آخری چیمپئن وہی رہا اور اسے اعزاز کے دفاع کا چیلنج پیش نہیں آئے گا۔ بھارت چیمپئنز ٹرافی کے فارمیٹ کی تبدیلی کا مخالف تھا اور آئی سی سی اجلاس میں سخت موقف اختیار کرنے کا دعویدار تھا، اسی طرح ٹیکس معاملات کے حوالہ سے اس سے 2021ء اور 2023ء کے ایونٹ کی میزبانی لئے جانے کی باتیں تھیں مگر حیران کن طور پر بھارت نے بھی فارمیٹ کی تبدیلی کے حق میں ووٹ دیا اور یہی نہیں بلکہ ٹیکس معاملات میں بھی حکومت سے چھوٹ لینے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔ کرکٹ کو اولمپکس میں لے جانے کی باتیں 2028ء تک پہنچا دی گئی ہیں۔ اس طرح میچ فکسنگ ’’بال ٹیمپرنگ‘‘ فیلڈ میں کھلاڑیوں کے غیر اخلاقی رویوں پر سزائوں میں مزید سختی لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، انیل کمبلے کی قیادت میں کام کرنے والی کرکٹ کمیٹی اگلے چند ہفتوں میں سفارشات مرتب کرے گی جسے جون کے آخرمیں ڈبلن میں ہونےوالے اجلاس میں منظوری مل جائے گی۔ 

امکان ہے کہ فٹ بال کی طرح کرکٹ میں بھی اب ریڈ اور ییلو کارڈ کا استعمال دیکھنے کو ملے گا ۔آئی سی سی کی جانب سے کرکٹ کا وقار اور کھیل کے اسپرٹ کو یقینی بنانے کے لئے ایسے فیصلے ضروری تھے۔ اکتوبر میں آئی سی سی کمیٹی کی جانب سے پاکستان اور بھارت کی ماضی اور مستقبل کی سیریز کے حوالہ سے کئے گئے معاہدے کے حوالہ سے فیصلہ ہونا ہے اگر فیصلہ حق میں آیا تو فیوچرپروگرام تبدیل ہو گا۔ فیصلہ خلاف آیا تو پاکستان بھارت کی سیریز کے بغیر ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کھیلی جائے گی ۔ پاکستان کے حق میں فیصلہ آنے کی صورت میں بھی پی سی بی نے ملینز ڈالرز ہرجانہ کا دعویٰ کر رکھا ہے اس سے یہ بات پھر بھی لازم نہیں آتی کہ بھارت مستقبل میں کھیلے گا۔

پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی اب کوئی مسئلہ نہیں رہا ویسٹ انڈیز کی ٹیم بھی سیریز کھیل چکی ہے مگر آئی سی سی اجلاس کے اختتامی اعلامیہ میں ایسا کوئی ذکر نہیں تھا۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے پلیٹ فارم سے اس کا اظہار ضروری تھا تاکہ مستقبل میں کرکٹ کھیلنے والے ممالک پاکستان کا دورہ کرنے کے حوالہ سے زیادہ تحفظات کا شکار نہ ہوتے۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین