• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دریائے کابل کی نایاب مچھلی ’شیر ماہی‘کہاں گئی؟

دریائے کابل کی نایاب مچھلی ’شیر ماہی‘کہاں گئی؟

پاکستان کے دریائے کابل میں پائی جانے والی نایاب مچھلی ’شیرماہی‘ اچانک غائب ہوتی جا رہی ہے۔

موسمی تبدیلیوں، بڑھتی ہوئی آبی آلودگی اور غیرقانی شکارکے باعث ’شیر ماہی‘ خطرات سے دوچار ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس جانب توجہ نہ دی گئی تو ٹرائوٹ جیسی لذت رکھنے والی مچھلی کی یہ نایاب نسل بہت جلد معدوم ہو جائے گی۔

کم کانٹوں والی یہ نایاب مچھلی دریائے کابل سمیت دریائے سندھ میں بھی پائی جاتی ہے اور لمبائی میں 12 انچ تک ہوتی ہے۔ یہ مچھلی اپنے بہترین ذائقے کی وجہ سے مشہور ہےاور اسے پشاور، نوشہرہ اور چارسدہ اضلاع سمیت شمال مغربی پاکستان کے لوگ انتہائی شوق سے کھاتے ہیں۔

ماہی گیروں کے مطابق شیر لفظ ایرانی فارسی زبان سے نکلا ہوا ہے، جس کا مطلب دودھ ہوتا ہے، شیر ماہی مچھلی چکنائی اور تیل کی خوبیوں سے بھرپور ہوتی ہے اس لیے کھانے میں بے حد لذیز ہوتی ہے۔اس کا سائنسی نام ’کلوپسومانذیری‘ہے اور چھوٹے تالابوں یا مچھلی فارمز میں اس کی افزائش ممکن نہیں ہے۔

تازہ ترین