• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2018ء الیکشن، آر اوز اور ڈی آر اوز کا تعلق پھر عدلیہ سے ہوگا

2018ء الیکشن، آر اوز اور ڈی آر اوز کا تعلق پھر عدلیہ سے ہوگا

آئندہ ہونے والے عام انتخابات عدلیہ کے تحت ہوں گے اور اسی لیے ہائی کورٹس نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو ملک بھر سے ایک ہزار ڈسٹرکٹ کورٹس کے ججوں کے نام ارسال کر دیے ہیں تاکہ عام انتخابات کے دوران انہیں ریٹرننگ افسر اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر لگایا جا سکے۔ الیکشن کمیشن حکام نے تصدیق کی ہے کہ ریٹرننگ افسران (آر اوز) اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران (ڈی آر اوز) کے ناموں کا نوٹیفکیشن 7؍ مئی کو جاری کیا جائے گا۔ جمعرات 3؍ مئی کو ای سی پی مختلف حلقوں کی حدبندی کے حوالے سے رسمی طور پر اپنی جامع اور حتمی رپورٹ جاری کرے گا۔ ای سی پی نے 30؍ روز کے اندر کامیابی کے ساتھ ابتدائی حدبندیوں کے حوالے سے دائر کی جانے والی شکایات کی سماعت مکمل کی۔ یہ رپورٹ 5؍ اپریل کو جاری کی گئی تھی۔ مجموعی طور پر 1280؍ شکایات درج کرائی گئیں جن کی سماعت الیکشن کمیشن نے ملک کے مختلف حصوں میں کھلی عدالتوں میں کی۔ حدبندیوں کے کا میا ب عمل کے بعد اب آر اوز اور ڈی آر اوز کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ ای سی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام پانچوں ہائی کورٹس سے ای سی پی کو 129؍ ججوں کو ڈی آر اوز جبکہ 849؍ ججوں کو آر اوز لگانے کیلئے نام موصول ہو چکے ہیں۔ 2009ء میں جاری کی جانے والی نیشنل جوڈیشل پالیسی کے تحت، عدلیہ نے فیصلہ کیا تھا کہ ججوں کو انتخابی عمل میں شامل نہیں کیا جائے گا تاکہ غیر ضروری تنازعات اور دھاندلی کے الزامات سے بچا جا سکے۔ لیکن، سیاسی جماعتوں کے مطالبات اور اس وقت کے چیف الیکشن کمشنر کی درخواست پر عدلیہ نے استثنیٰ دیتے ہوئے صرف 2013ء کے الیکشن میں ججوں کو آر اوز اور ڈی آر اوز لگانے کی اجازت دی۔ لیکن، 2009ء کی نیشنل جوڈیشل پالیسی تشکیل دیتے وقت جو خدشہ تھا وہی ہوا، ہارنے والی سیاسی جماعتوں بالخصوص پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف نے زبرد ست دھاندلی کا الزام عائد کیا اور ریٹرننگ افسران اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران پر مسلم لیگ (ن) کے حق میں دھاندلی کرنے کا الزام لگایا۔ بعد میں پی ٹی آئی کے تحت مبینہ انتخابی دھاندلی کیخلاف مہم شروع کی گئی اور غلطی کا الزام چیف جسٹس پاکستان پر عائد کیا گیا۔ اگرچہ بعد میں دھاندلی کی تحقیقات کیلئے قائم کیے جانے والے جوڈیشل کمیشن نے بتایا کہ الزامات میں دم نہیں اور ریٹرننگ افسران اور ڈسٹر کٹ ریٹرننگ افسران یا پھر چیف جسٹس کا کوئی کردار نہیں تھا، لیکن اس کے باوجود پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کی طرف سے 2013ء کے الیکشن کو ریٹرننگ افسران کی دھاندلی والے الیکشن قرار دیا جاتا رہا۔ اِس مرتبہ سیاسی جماعتوں اور ساتھ ہی الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ایک مرتبہ پھر جوڈیشل افسران کو ریٹرننگ اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران لگانے کیلئے دلچسپی ظاہر کی ہے تاکہ آئندہ انتخابات کی ساکھ کو بہتر بنایا جا سکے۔ عدلیہ نے بھی مثبت ردعمل کا اظہار کیا ہے اور اپنے افسران کی فہرست پیش کی ہے جنہیں آر اوز اور ڈی آر اوز لگایا جائے گا۔

تازہ ترین