• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ماربل انڈسٹری اور بڑھتی ہوئی بیرونی سرمایہ کاری

پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچوٹلز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئرمین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملک میں اعلیٰ کوالٹی ماربل اور گرینائیٹ کے 300 ارب ٹن کے ذخائر موجود ہیں جن کا نوے فیصد بطور خام مال برآمد ہوتا ہے جس کی نہ صرف قیمت کم ملتی ہے بلکہ پاکستان کے بجائے دیگر ممالک کے نام سے بین الاقوامی منڈیوں میں فروخت ہوتی ہے جو اس شعبے کی ترقی میں رکاوٹ ہے۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ ملک میں ماربل کے بیشتر ذخائر صوبہ خیبر پختونخواہ اور ملحقہ فاٹا کے قبائلی علاقہ جات میں واقع ہیں جبکہ باقی ذخائر، بلوچستان اور سندھ میں ہیں۔

ماربل انڈسٹری اور بڑھتی ہوئی بیرونی سرمایہ کاری

ان علاقوں میں ماربل فنشنگ پلانٹس پر سرمایہ کاری کرکے نہ صرف ان علاقوں کی قسمت بدلی جاسکتی ہے بلکہ برآمدات، زر مبادلہ میں اضافہ کے ساتھ ساتھ بے روزگاری میں کمی بھی لائی جاسکتی ہے ۔ قرضوں کی عدم فراہمی ، سپلائی چین، انفرااسٹرکچر کے معاملات اور دیگر مسائل کے با وجود ماربل کی صنعت میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں جن کی طرف ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے کی ضرورت ہے۔ 

قومی اور بین الاقوامی سطح پر تعمیرات کی ترقی کی وجہ سے ماربل اور ماربل مصنوعات کی مانگ میں بے حد اضافہ ہو اہے جس سے ملک میں ماربل کی موجودہ پیداوارسے فائدہ اٹھانے کے لیے موجودہ ماربل صنعتوں کو ترقی دی جائے اور منرل ڈویلپمنٹ بینک کے قیام کے ذریعے ماربل سمیت دیگر معدنیات سے وابستہ افراد کو قرضوں کی آسان فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ جدید آلات کے استعمال سے ماربل کے ضیاع سے بڑی حد تک بچا جاسکتا ہے۔

بلکہ خام ماربل کے بجائے ویلیوایڈڈ ماربل مصنوعات کی برآمد میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہے جس سے ملکی معیشت کو ترقی ملنے کے ساتھ ساتھ زرمبادلہ میں اضافہ ہوگا۔ چائنا نے پاکستان کی ماربل مصنوعات میں دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے اس صنعت میں مشترکہ سرمایہ کاری کا عندیہ دیا ہے جس سے حکومت کو فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ 

امریکا اور اٹلی سے جدید مشینری درآمد کرکے رقم کی ادائیگی کے بجائے ماربل کی صورت میں ادائیگی کرنے سے اس صنعت کی ترقی کی نئی راہیں کھل جائیں گی۔ میاں زاہد حسین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آل پاکستان ماربل انڈسٹریزایسوسی ایشن کی سفارشات پر عمل درآمدکر کے ماربل انڈسٹری کو درپیش مسائل جلد حل کیے جائیں اور اس صنعت کو ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کا موقع دیا جائے ۔

گزشتہ چند سالوں کی کساد بازاری Recession کے بعد دبئی میں ہر قسم کا بزنس ایک بار پھر بڑھنا شروع ہوگیا ہے۔ خاص طور پر ایکسپو 2020 کے انعقاد کے اعلان کے بعد دنیا بھر کے کاروباری افراد نے دُبئی کا رخ کرلیا ہے اوروہ مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں جن میں خاص طور پر رئیل اسٹیٹ کا بزنس ہے جو چند سال جمود کا شکار ہونے کے بعد پھرسے بڑھ رہاہے۔ اس سلسلے میں گزشتہ دنوں دبئی کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں رئیل اسٹیٹ کے بزنس سے وابستہ کاروباری لوگوں کے درمیان اشتراک بڑھانے اور نئے منصوبوں کے بارے آگاہی دینے کے لئے سٹی اسکیپCity scape کے نام سے21 سے 23ستمبر تک خصوصی ایگزی بیشن کا اہتمام کیا گیا جس میں دنیا بھر خصوصاً خلیجی ممالک کے بہت سے لوگوں نے شرکت کی۔ 

ماربل انڈسٹری اور بڑھتی ہوئی بیرونی سرمایہ کاری

اس موقع پر ممتاز پاکستانی بزنس مین عبد الرحیم نوش جو رئیل اسٹیٹ اور عالمی سٹاک ایکسچینج کے کاروبار میں خاصا تجربہ رکھتے ہیں نے اس نمائش کے دوران بتایا کہ حالیہ ایگزی بیشن دبئی میں رئیل اسٹیٹ کے بزنس کو فروغ دے گا۔ بہت سے بزنس مین دنیا کے مختلف ممالک سے یہاں آکر محفوظ سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ عبد الرحیم نوش سی ای او آف جیو پراپرٹی بروکرز نے بتایا کہ حکومت دبئی کی دلچسپی اور نگران اداروں کی نگرانی کی وجہ سے رئیل اسٹیٹ کا بزنس یہاں بہت محفوظ اور سرمایہ کاری کے لحاظ سے بہترین ہے۔ ایکسپو2020 کے انعقاد سے قبل دبئی میں ہر طرح کے بزنس بڑھنے کے امکانات ہیں۔ 

حالیہ ایگزی بیشن میں مختلف ممالک خصوصاً پاکستان کے لوگوں کی دلچسپی اس بات کا مظہر ہے کہ رئیل اسٹیٹ کا بزنس ایک بار پھر محفوظ سرمایہ کاری کے ساتھ ترقی کی بلندیوں کو چھوئے گا۔ عبدالرحیم نوش نے مزید بتایا کہ سٹی اسکیپ کے انعقاد سے سرمایہ کاروں کو ایک دوسرے کے ساتھ اشتراک کا بہترین موقع ملا ہے جس سے رئیل اسٹیٹ بزنس کی ترقی کے امکانات مزید روشن ہوگئے ہیں جس سےSellers buyers دونوں فائدہ اٹھائیں گے۔

تازہ ترین