• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک سیاسی کارکن نے اچانک بڑے زور سے چلا کر کہا ارے ارے یہ کیا ہوا احسن اقبال کو گولی مار دی گئی کل تو انہیں نیب عدالت میں پیش ہونا تھا قریب بیٹھے دوسرے ساتھی نے کہا۔ عدالت سے بچنے کے لیے یہ کوئی ڈرامہ ہوگا ورنہ اب تک یہ حملہ کیوں نہ ہوا؟ یہ ن لیگ والوں کی ایک اور حماقت ہے۔
جوں جوں انتخابات کا وقت قریب آرہا ہے سیاسی ماحول میں گرمی آتی جارہی ہے لہجہ بگڑتا جارہا ہے اب اہل سیاست نے ایک بالکل نیا رجحان اپنا لیا ہے گالم گلوچ یوں تو ہمیشہ سے ہی ہے الیکشن کے دوران الزامات کے تیر چلائے جاتے ہیں مخالفین پر سیاسی مقدمات قائم ہوتے رہے ہیں یہاں تک کہ کارکنان کا ایک دوسرے پر حملے کرنا اور کشت و خون تک شامل ہے۔ یہ سب ایسے وقت میں ہوتا ہے جب الیکشن کا دور شروع ہوچکا ہوتا ہے ووٹروں کو آمادہ یا خوف زدہ کرنے کے لیے یہ سارے تماشے ہونا انتخابی عمل کا حصہ رہا ہے، اس بار ابھی انتخابات کی تاریخ کا اعلان بھی نہیں ہوا، نگران حکومت کا بھی ابھی دور دور تک پتا نہیں لیکن سیاسی ماحول کا درجہ حرارت اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ رہا ہے۔
نارووال کے مضافاتی علاقے میں ملک کے وزیر داخلہ جناب احسن اقبال پر ایک انتخابی کارنر میٹنگ کے وقت قاتلانہ حملہ کردیا گیا گو کہ وہ فی الحال خطرے سے باہر ہیں اس بارے میں اہل رائے افراد کی مختلف آرا سامنے آرہی ہیں یہ سب آرا فوری رد عمل کے طور پر آرہی ہیں کچھ کا خیال ہے کہ یہ حملہ بڑا سوچا سمجھا ہے کیونکہ گزشتہ دنوں حکومت نے ختم نبوتؐ کے قانون میں جو ترمیم کی یا قادیانیوں کے بارے میں نرم رویوں کا اظہار کیا جس کے ردعمل کے طور پر پورے ملک میں انتشار پھیل گیا تھا، اسلام آباد میں ہی نہیں پورے ملک میں احتجاج اور دھرنے دئیے گئے تھے بہت سی جانیں ضائع ہوگئی تھیں اس تحریک کو بمشکل روکا گیا تھا جو اب تک رکی نہیں ہاں دب ضرور گئی، جس مقام پر احسن اقبال صاحب کو نشانہ بنایا گیا وہاں کی آبادی کے بارے میں بھی متضاد آرا ہیں کچھ کا کہنا ہے کہ وہاں ایک فرقے کی اکثریت ہے انہوں نے یہ حملہ کرایا ہے کچھ کی رائے میں یہ قدامت پرستوں کی کارروائی ہے۔
کچھ کا کہنا ہے کہ یہ سارا ڈرامہ ہے (کیونکہ اس ڈرامے سے اٹھارہ گھنٹے بعد احسن اقبال کو نیب میں پیش ہونا تھا کیونکہ احسن اقبال بھی اقامہ گزیدہ ہیں نیب میں ان کا نمبر بھی آگیا ان سے پہلے ن لیگ کے دو اہم رہنما اقامہ کی وجہ سے نا اہل ہوچکے ہیں) تاکہ واقعہ کی آڑ لے کر علاج کے لیے بیرون ملک جانے کا راستہ کھولا جائے یہاں رہنے سے تو اندیشہ ہے کہ اگر نااہل ہوگئے تو سزا میں جیل بھی ہوسکتی ہے۔ فی الحال یہ فائدہ ہوا ہے کہ وہ نیب میں حاضری سے محفوظ رہیں گے یا مقدمہ ان کے زخمی یا زیر علاج ہونے کے باعث ملتوی ہوسکتا ہے غرض جتنے منہ اتنی باتیں۔
کچھ کا خیال ہے کہ جس ملک کا وزیر داخلہ جس کے زیر اثر پورے ملک کی پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ہوتے ہیںوہ جب خود اپنی حفاظت نہیں کرسکتا تو وہ وطن عزیز کے عوام کی حفاظت کس طرح کرسکتا ہے جو شخص اتنی بے پروائی اپنی ذات سے کرسکتا ہے اسے ملک و قوم کی حفاظت کی ذمہ داری کیوں سونپی گئی۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے اس قسم کے اور کئی حادثات رونما ہوسکتے ہیں ملک کے مختلف حصوں میں بھی اور مرکزی قیادت کے ساتھ بھی تاکہ الیکشن موخر کرنے کا معقول جواز پیدا کیا جاسکے۔ کچھ کی نظر میں یہ ساری کارروائی امریکہ بھارتی ایجنسی کے ذریعہ کرا رہا ہے پاکستانی حکمرانوں کو جتا رہا ہے کہ تم نے اگر امریکہ کو نظر انداز کرنے کی کوشش کی اور روس اور چین سے تعلقات بڑھائے تو تمہارا حشر خود تمہارے اپنے ہاتھوں کرا دیا جائے گا۔ ان کا خیال ہے کہ یہ ساری کارروائی حکمرانوں، سیاست دانوں کو ڈرانے خوفزدہ کرنے کے لیے کی گئی ہے۔ہماری سیاسی قیادت اور حکومت کو ان حالات میں ملکی مفاد کی خاطر محتاط رویے اپنانا ہوں گے۔ سیاست کا جو چلن عام ہورہا ہے اسے کسی بھی طور پر قابل قبول قرار نہیں دیا جاسکتا سب کو مل کر اس کی راہ روکنا ہوگی کہ یہ روش جمہوریت اور سیاست کے لئے سم قاتل سے کم نہیں۔
خوف اس بات کا ہے کہ کہیں سیاست میں احسن اقبال پر ہونے والا حملہ کہیں ملک میں انارکی کا سبب نہ بن جائے کیونکہ دشمنان وطن جو پہلے ہی تاک میں ہیں انہیں کھیل کھیلنے کا موقع مل جائے گا اور آگ و خون کا بازار گرم ہوسکتا ہے۔ اللہ ہماری ہمارے وطن عزیز کی ہر طرح سے حفاظت فرمائے اور ملک میں پر امن انتقال اقتدار کا مرحلہ طے پا جائے، آمین۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین