• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میں اس وقت دنیا کے خوبصورت ترین دارالحکومتوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر آنے والے اپنے ہی ملک کے دارالحکومت اسلام آباد میں موجود تھا جہاں ہلکی ہلکی پھوار اور کہیں کہیں کالے کالے بادلوں نے اسلام آباد کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیئے تھے لیکن یہ بارش مجھ سمیت سینکڑوں لوگوں کے لیے مسائل کا سبب بھی بن رہی تھی، میں اس وقت نیب عدالت کے باہر موجود تھا جہاں پر اب سے کچھ دیر بعد میاں نواز شریف کی آمد متوقع تھی، سیکورٹی ہائی الرٹ تھی، میڈیا کے نمائندے نیب عدالت کے احاطے میں میاں صاحب سے بات چیت کے لیے جمع تھے صبح کے آٹھ بجے تھے، میاں نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے بارے میں معلوم ہوا تھا کہ موسم کی خرابی کے باعث لاہور سے اسلام آباد بذریعہ موٹر وے پہنچنے والے ہیں ، صبح ساڑھے آٹھ بجے نیب کورٹ پہنچنے کے لیے کم سے کم صبح پانچ بجے نکلنا ضروری تھا تاکہ وقت مقررہ پر عدالت میں حاضری ممکن ہوسکے، اس روز میاں نواز شریف کی نیب عدالت میں اکسٹھ ویں پیشی تھی، میرے ساتھ ن لیگ جاپان کے صدر ملک نور اعوان بھی موجود تھے جو ایک سال پاکستان میں اپنی پیشیاں بھگتانے کے بعد چند ماہ کے لیے اپنے اہل خانہ سے ملنے جاپان گئے تھے اور اب وہ پھر اپنے قائد میاں نواز شریف کے ساتھ سیاسی جدوجہد میں شرکت کے لیے واپس اسلام آباد پہنچ گئے تھے، کچھ ہی دیر میں سیکورٹی اہلکاروں کی بھاگ دوڑ دیکھ کر اندازہ ہوگیا تھا کہ میاں نواز شریف کا قافلہ نیب کورٹ پہنچ چکا ہے، میاں نواز شریف کے ساتھ ان کے وزراء بھی وہاں موجود تھے جن میں مریم اورنگزیب مسلسل مریم نواز کے ہمراہ متحرک نظر آرہی تھیں۔ کچھ دیر بعد میاں صاحب جیسے ہی اندر داخل ہوئے ویسے ہی ان سے راقم کا تعارف کرایا گیا تو میاں صاحب نے ماضی میں میرے تحریر کیے گئے کالموں کو نہ صرف پڑھنے کا اعتراف کیا بلکہ سراہا بھی ۔میں نےان سے مستقبل کی سیاسی حکمت عملی کی بابت پوچھا۔ میاں صاحب نے بس اتنا ہی کہا کہ عوام نے تو ہمارے حق میں فیصلہ دے ہی دیا ہے جبکہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہوئے ہر پیشی پر حاضر ہوتے ہیں اور اب تک اکسٹھ دفعہ یہاں پیش ہوچکے ہیں ہمیں امید ہے کہ ہمارے ساتھ انصاف ہوگا۔ میاں نوازشریف اور مریم نواز کا جذبہ اور اعتماد قابل دید تھا شاید عوام کی جانب سے میاں نوازشریف کا بیانیہ تسلیم کیے جانے نے شریف فیملی کو بہت زیادہ پر اعتماد بنادیا ہے، ایک روز قبل کیپٹن صفدر سے بھی تفصیلی ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے بتایا کہ میاں نوازشریف سے موجودہ سیاسی حالات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے صاف کہہ دیا ہے کہ اگر شریف فیملی کو دبائو میں لانے کے لیے انھیں گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا جائے یا کوئی سزا بھی سنادی جائے تو آپ نے بالکل دبائو میں نہیں آنا ہے کیونکہ میاںنواز شریف قوم کی جنگ لڑ رہے ہیں اور اس جنگ میں کامیابی کے لیے مجھے کوئی بھی قربانی دینی پڑے تو میں تیار ہوں، کیپٹن صفدر نے کہا کہ وہ ختم نبوت او ر شان رسالت کے نعرے کے ساتھ انتخابات میں جائیں گے اور دین اسلام کے خلاف ہونے والی ہر زیادتی کو ناکام بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے ۔
اسلام آباد کے دورے کے دوران وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سمیت کئی اہم ترین حکومتی وزراء سے ملاقاتیں ہوئیں جبکہ احسن اقبال سے طے شدہ ملاقات ان پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے سبب ممکن نہ ہوسکی، احسن اقبال میاں نواز شریف کی ٹیم کے قابل ترین وزیر ہیں جنھیں نہ صرف پاکستان بلکہ جاپان سمیت دنیا بھر میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور ان پرہونے والے قاتلانہ حملے پر جاپان سمیت امریکہ اور برطانیہ کی حکومتوں نے بھی افسوس کا اظہار کیا ہے، احسن اقبال سے جاپان میں بھی اکثر ملاقاتیں رہیں، ہر دفعہ انہوں نے اپنے آبائی شہر نارووال آنے کی دعوت دی۔ جہاں انھوں نے بہترین ترقیاتی کام کرواکے عوام کے دلوں میں جگہ پیدا کرلی ہے جبکہ جاپان میں مقیم کئی پاکستانی دوست، جن کا نارووال سے تعلق ہے، کا کہنا ہے کہ پنجاب کے اگرکسی چھوٹے شہر میں ترقی ہوئی ہے تو وہ نارووال ہی ہے جسے احسن اقبال کی ذاتی کوششوں اور دلچسپی کا نتیجہ ہی کہا جاسکتا ہے۔ نارووال میں بہترین تعلیمی ادارے، اسپتال اور نوجوانوں کے لیے کھیلوں کے میدان بنائے گئے ہیں۔ لیکن شاید نارووال میں ان کے دشمن بھی موجود ہیں جو ان کی جان لینے کے درپے ہیں، بہرحال ہر گزرتے دن تک پاکستان میں حکومت کی گرفت کمزور سے کمزور ہوتی جارہی ہے، اس کے باوجود حکومت اپنی مدت تو پوری کرلے گی لیکن نفرتوں کا جو بیج اس وقت سیاست دان اپنے ہی سیاست دانوں کے خلاف بو رہے ہیں یاد رکھئے انہیں کاٹنا بھی پڑے گا اور آج کل سیاست دانوں کی عزتوں اور زندگیوں پر جو حملے ہورہے ہیں ان سے کوئی نہیں بچ سکے گا۔ جس طرح خواجہ آصف کے چہرے پر سیاہی پھینکی گئی، میاں نواز شریف، عمران خان اور علیم خان پر جو تا اچھا لا گیا اور اب اس سے بھی آگے جاکر احسن اقبال پر جان لیوا حملہ کیا گیا یہ ہمارے معاشرے اور ہماری سیاست میں پیدا ہونے والی خطرناک بیماری کی نشاندہی کرتی ہے جسے فوری طور پر علاج کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان میں جمہوریت مستحکم ہو اور سیاسی مخالفت ذاتیات تک نہ پہنچ سکے۔ اسلام آباد میں وفاقی وزیر آئی ٹی انوشہ رحمان سے بھی ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے جنوبی کوریا اور جاپان کے ساتھ منصوبوں کے حوالے سے بریف کیا اور اگلے پانچ سالوں کی سیاسی حکمت عملی بھی پیش کی۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین