• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زیتون کے درختوں کی سب سے بڑی تعداد سعودی عرب میں



سعودی عرب کے شمالی صوبے الجوف کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں شامل کیے جانے کے بعد اسے عالم گیر توجہ حاصل ہو گئی ہے۔ الجوف کو یہ اعزاز دنیا میں زیتون کے سب سے زیادہ درختوں کی موجودگی کے سبب ملا۔ اس میدان میں چِلی، کیلیفورنیا اور تیونس اہم مقابل شمار ہوتے ہیں۔


 زیتون کے درختوں کی سب سے بڑی تعداد سعودی عرب میں

اردن کی سرحد کے نزدیک واقع اس سعودی صوبے میں وسیع پیمانے پر زیتون کے درخت کی کاشت اور وافر مقدار میں زیتون کی پیداوار ہوتی ہے۔

الجوف میں زیتون کی کاشت 2007ء سے شروع ہوئی جبکہ حقیقی آغاز 2009ء سے شمار کیا جاتا ہے۔ اس دوران الجوف کے علاقے ’بسيطا‘ میں کاشت کا سلسلہ پھیل گیا اور اس وقت وہاں زیتون کے 1اعشاریہ3 کروڑ سے زیادہ درخت ہیں۔

 زیتون کے درختوں کی سب سے بڑی تعداد سعودی عرب میں

الجوف کی زراعتی اراضی میں اس وقت زیتون کے درختوں کی مجموعی تعداد 50 لاکھ ہو چکی ہے جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔ ان درختوں کو 18 ہزار ایکڑ کے رقبے پر لگایا گیا ہے۔

الجوف ایگری کلچر کمپنی کے ڈائریکٹر جنرل انجینئر عبدالعزیز الحسین نے بتایا کہ سعودی عرب 30 ہزار ٹن کے قریب زیتون کا تیل درآمد کرتا ہے۔ صارفین میں غذائی نظام کے حوالے سے آگاہی بڑھنے کے ساتھ اس کے استعمال میں بھی کافی اضافہ ہوا ہے۔ مملکت میں اس کے استعمال میں سالانہ 25فیصدکا اضافہ ہو رہا ہے جبکہ پیداوار کی سالانہ شرح نمو 10فیصد سے تجاوز نہیں کر رہی۔

الحسین کے مطابق ایگری کلچرل انویسٹمنٹ فنڈ کی جانب سے زیتون کے 30 لاکھ درخت کی کاشت کو سپورٹ کیا گیا۔ مقامی پیداوار سے مملکت میں زیتون کے تیل کے مجموعی استعمال کا 20 فی صد سے بھی کم حصّہ پورا ہوتا ہے جبکہ بقیہ حجم درآمدات سے پورا کیا جاتا ہے۔

 زیتون کے درختوں کی سب سے بڑی تعداد سعودی عرب میں

الجوف صوبے کے سرکاری حکام نے 2008ء کے اوائل میں زیتون سے متعلق ایک خصوصی میلے کا انعقاد کیا تھا۔ اس دوران صوبے میں زیتون کی تمام اقسام کو نمائش کے واسطے پیش کیا گیا۔ اس میلے کے انعقاد نے زیتون کی پیداوار کے میدان میں الجوف کی شناخت پیدا کر دی۔

سائنسدان فلسطین سے لے کر اردن، لبنان اور شمالی ایران تک کے علاقے کو زیتون کے درختوں کی کاشت کا علاقہ قرار دیتے ہیں۔ مسلمانوں کی ہجرت کے باعث زیتون کی کاشت جزیرہ عرب سے نکل کر افریقہ کے عرب ممالک اور یورپ میں ہسپانیہ بھی پہنچ گئی۔

ہسپانیہ ابھی بھی زیتون کی کاشت میں عالمی طور پر دوسری پوزیشن پر ہے۔ فلسطین میں بعض مقامات پر موسمی بارشوں اور دیگر علاقوں میں نہری پانی کا سہارا لے کر زیتون کے درختوں کی کاشت کی جاتی ہے۔

زیتون کے درخت کا شمار ان درختوں میں ہوتا ہے جن کی عمر بہت طویل ہوتی ہے۔ یہ اُن درختوں میں سب سے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے جن کے پھلوں سے تیل نکالا جاتا ہے۔

تازہ ترین