• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وادی کیلاش کی صدیوں پرانی روایات آج بھی زندہ


چترال کی وادی کیلاش میں آباد تہذیب کے باسیوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ افغانستان کے راستے سکندر اعظم کے ساتھ یہاں آئے اور یہیں کے ہوکر رہ گئے۔ ان کی نسل اور ثقافت کو زندہ رکھنے کےلئے خیبر پختونخوا کے محکمہ ثقافت نے منصوبے کا آغاز کردیا ہے۔

 وادی کیلاش کی صدیوں پرانی روایات آج بھی زندہ

بلند و بالا پہاڑ، ہرے بھرے درخت، شور مچاتا قدرتی چشموں کاٹھنڈا پانی،جی ہاں بات ہورہی ہے ضلع چترال کی وادی کیلاش کی۔

 وادی کیلاش کی صدیوں پرانی روایات آج بھی زندہ

صدیاں بیت گئیں دنیا نے ترقی کرلی، رہن سہن کے طریقے بدل گئے لیکن اس تہذیب کے ماننے والے نہ بدلے۔ ان کا منفرد لباس اور طرز زندگی سیاحوں کےلئے دلچسپی سے بھرپور سامان ہے۔


 وادی کیلاش کی صدیوں پرانی روایات آج بھی زندہ

ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق وادی کیلاش 323 قبل از مسیح میں آباد ہوئی، آج یہ وادی بمبوریت، رمبور اور بریرپر مشتمل ہے، روایتی لباس یہاں کی خواتین کی شناخت ہے۔

 وادی کیلاش کی صدیوں پرانی روایات آج بھی زندہ

محکمہ ثقافت خیبر پختو نخواہ کا تین سالہ منصوبہ 6 کروڑ مالیت کا ہے جس کےبارے میں کہاجاتا ہے کہ اس کاخیال اسی قبیلے کے ایک نوجوان کے ذہن کی پیداوار ہے۔

 وادی کیلاش کی صدیوں پرانی روایات آج بھی زندہ

اس علاقے میں سردی کے دوران پڑتی برف کی وجہ سے یہ علاقہ قریباً نو ماہ تک آمدورفت کے قابل نہیں رہتا، یہی ایک وجہ ہے کہ یہاں آنے والے راستے کبھی بھی بہتر حالت میں نہیں رہتے۔ 

تازہ ترین