• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب اب بھی 4.9 ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ کا کیس تحقیقات کے قابل سمجھتا ہے

شاید یہ بات دنیا کو مذاق یا کوئی بڑی غلطی لگے لیکن سپریم کورٹ کے Amicus Curiae (عدالت کا معاون ایسا شخص جو کیس میں فریق نہ ہو لیکن اس کے پاس کیس کی معلومات ہو) کی طرح نیب بھی نواز شریف کی جانب سے 4.9؍ ارب ڈالرز بھجوائے جانے کی میڈیا رپورٹ کو تحقیقات کے قابل سمجھتا ہے۔ نیب کے ایک باخبر افسر کا کہنا تھا کہ ہم نے فائل بند نہیں کی لیکن تصدیق کا عمل اپنے طے شدہ معیارات اور طریقہ کار کے مطابق پورا کریں گے۔ انہوں نے اصرار کیا کہ ورلڈ بینک نے پاکستان سے 4.9؍ ارب ڈالرز بھارت بھیجے جانے کا ذکر کیا تھا۔ پس منظر میں ہونے والی بات چیت میں نیب عہدیدار نے کہا کہ میڈیا رپورٹ کی تصدیق کا عمل دو ہفتوں میں مکمل ہوگا اور اگر رپورٹ غلط ثابت ہوئی تو بیورو فائل بند کر دے گا اور اس کا اعلان بھی کیا جائے گا۔ جب انہیں بتایا گیا کہ ورلڈ بینک پہلے ہی اس کی تردید کر چکی ہے جبکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان بھی رپورٹ مسترد کر چکا ہے تو نیب عہدیدار نے کہا کہ اس کے باوجود بیورو اپنی تصدیق کا عمل پورا کرے گا کیونکہ اس کا ذکر ورلڈ بینک نے کیا تھا۔ تین ماہ پرانے اور مقامی اخبار میں نامعلوم کالم نگار کے لکھے ہوئے کالم پر نوٹس لینے کے سوال پر نیب عہدیدار نے اس نمائندے کی ’’درستگی‘‘ کرتے ہوئے دلیل دی کہ اخبار مقامی نہیں بلکہ بین الاقوامی اشاعت ہے۔ اس کا ویکلی ایڈیشن برطانیہ سے بھی نکلتا ہے ۔کالم نگار کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کلام میں جو کچھ لکھا ہے وہ سنگین نوعیت کا ہے اور اس میں ورلڈ بینک کی رپورٹ کی بھی عکاسی کی گئی ہے۔ نواز شریف کیخلاف سنگین نوعیت کے الزامات پر مشتمل پریس ریلیز کے قبل از وقت اجراء کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس سے ہماری جانب سے شفافیت کا اظہار ہوتا ہے۔ انہوں نے ’’غلط تاثر‘‘ اور اس بات کو مسترد کیا کہ بنا تصدیق اس طرح کے الزامات کسی کو بدنام کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی برعکس یہ بات اس شخص کو موقع دیتی ہے کہ وہ خود کو اس طرح کے الزامات سے بری کرائے۔ نیب افسر نے کہا کہ بیورو کے پریس ریلیز کے پیچھے کوئی اسکیم کار فرما نہیں جس پر تمام لوگ تنقید کر رہے ہیں اور اسے بہت بڑی غلطی قرار دے رہے ہیں۔ جب بھی کسی کیس میں شکایت کی تصدیق کا حکم جاری ہوتا ہے تو نیب ایسے تمام کیسز میں پریس ریلیز جاری کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کے کیس میں کوئی غیر معمولی اقدام نہیں کیا گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جس طرح چند روز قبل نیب کی متنازع پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے ویسے ہی ایک نامور پاکستانی ماہر معاشیات نے بھی کہا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان سے 4.9؍ ارب ڈالرز بھارت بھیجے گئے تھے۔ معاشیات اور مالیات کے امور کے تجزیہ کار ، جنہیں سپریم کورٹ نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے خسارہ کیس میں Amicus Curiae مقرر کیا تھا، نے دی نیوز کے سینئر نمائندے وسیم عباسی کو کچھ دن قبل بتایا تھا کہ ان کی رائے کی بنیاد ورلڈ بینک کی رپورٹ ہے۔ اگرچہ نیب رپورٹ کو کسی اور نے نہیں بلکہ ورلڈ بینک، اسٹیٹ بینک اور تقریباً تمام دیگر ماہرین معاشیات نے خود مسترد کیا تھا لیکن ان کا دعویٰ ہے کہ چونکہ اعداد و شمار ورلڈ بینک کی ہجرت و ترسیلات فیکٹ بُک 2016ء میں موجود ہیں اسلئے وہ سمجھتے ہیں کہ یہ اعداد و شمار درست ہیں۔ جب انہیں دی نیوز کی طرف سے بتایا گیا کہ معاشی ماہرین نیب کے دعوے کا مذاق اڑا رہے ہیں اور اسے نیب کی تاریخ میں سب سے بڑی فاش غلطی قرار دے رہے ہیں تو انہوں نے اس کے باوجود اصرار کیا کہ اس دعوے میں کوئی غلطی نہیں کہ پاکستان سے اربوں ڈالرز بھارت بھیجے گئے۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ ورلڈ بینک نے منی لانڈرنگ کے الزامات کا ذکر کیا ہے اور نہ ہی نواز شریف کا نام اپنی رپورٹ میں لکھا ہے اور میرے خیال میں نیب کی پریس ریلیز میں یہی واحد غلطی ہے۔

تازہ ترین