• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
روایتی حریفوں کا اوپر تلے دورہ انگلینڈ

پاکستان کرکٹ ٹیم ٹیسٹ کرکٹ کے 11ویں ملک آئرلینڈ کے خلاف تاریخی ٹیسٹ میچ کھیل رہی ہے ،جس کا آج آخری دن ہے،پہلادن بارش کی نذر ہونے کے بعد میچ 4 روزہ ہوگیا تھا۔ اس میچ کے بعد ٹیم انگلینڈ کا رخ کرے گی جہاں 24مئی سے 2ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا آغاز ہوگا ۔پاکستان اور انگلینڈ کی ٹیسٹ سیریز کے فوری بعد بھارت بھی انگلینڈ کا دورہ کرےگا ، سیریز 5ٹیسٹ میچوں پر مشتمل ہے ، ماضی میں پاکستان اور بھارت انگلینڈ میں انگلینڈ کے خلاف کیسے کھیلے ہیں کس کی کارکردگی بہتر رہی۔پاکستان آگے ہے یا انگلینڈ ؟ انگلش سرزمین پر بھارت کی کرکٹ 1932ء اور پاکستان کی 1954ء سے شروع ہوتی ہے 22سال کے اس بڑے فرق کے باوجود پاکستان کرکٹ ٹیم کا ٹریک ریکارڈ، کامیابیاں اور اعزازات بھارت کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں۔ 

پاکستان اور انگلینڈ کے مابین کھیلے گئے 81ٹیسٹ میچوں میں سے پاکستان 20میں فاتح رہا 24میں شکست ہوئی 37میچ بے نتیجہ رہے، دوسری جانب بھارت انگلینڈ کے مابین کھیلے گئے 117میچوں میں سے بھارت نے 25جیتے اور 43ہارے، 49میچ ڈرا رہے۔ ان میں بھی پاکستان کو بھارت پر سبقت حاصل ہے کیونکہ پاکستان کی کامیابی کا تناسب 24.69اور بھارت کا 21.36جبکہ شکستوں کا تناسب پاکستان کا 29.62اور بھارت کا 36.75ہے تو یہ ثابت ہوا کہ بھارت انگلینڈ کے خلاف اپنے ملک سمیت مجموعی مقابلوں میں اتنا کامیاب نہیں ہوا ہے جتنا پاکستان اپنی ہوم سیریز تیسرے ملک میں کھیلنے کے باوجود آگے رہا۔ 

اب انگلش سرزمین پر کھیلے گئے مقابلوں کا جائزہ لیں تو کہانی اور زیادہ فرق پیدا کرتی ہے۔ پاکستان نے وہاں51ٹیسٹ میچ کھیل رکھے ہیں جن میں سے 11کامیابیوں کو گلے لگایا ہے 22میں شکست ہوئی ہے 18میچ ڈرا رہے اسکے مقابلے میں بھارت نے پاکستان سے زیادہ 57میچ کھیلے، پاکستان سے کم صرف 6میچ جیتے، پاکستان سے زیادہ 30میچ ہارے اور 21میچ ڈرا کھیلے، پاکستان کی کامیابی و ناکامی کا تناسب 0.500بنتا ہے بھارت کا اس سے کہیں کم 0.200ہے، یہی نہیں بلکہ انگلش سرزمین پر پاکستانی ٹیم کی بیٹنگ لائن کا پلہ بھی بھاری ہے، کہا جاتا ہے کہ بھارتی بیٹنگ لائن بڑی مضبوط ہے مگر ملک سے باہر انگلش میدانوں میں ریکارڈ اسے بھی غلط ثابت کرتے ہیں۔ 

پاکستان کا کسی بھی ٹیسٹ اننگز میں ہائی اسکور 708اور کم اسکور 72ہے اس کے مقابلے میں بھارتی ٹیم کا ہائی ا سکور 664اور کم ا سکور 42رہا ہے تو ان دونوں کلب میں بھی پاکستان کا پلہ بھاری ہے۔ پاکستان اور بھارت کی انگلش سرزمین پر کھیلی گئی ٹیسٹ سیریزوں کا جائزہ لیا جائے تو پاکستانی ٹیم کویہاں بھی اپنے حریف پر سبقت حاصل ہے۔1954ء سے 2016ء تک 62سالوں میں پاکستان نے انگلینڈ میں14یریز کھیلی ہیں ،پاکستان تین میں فتحیاب رہا ہے،پہلی سیریز 1987ء میں 5میچوں کی 1-0، دوسری سیریز 1992ء میں 5میچوں کی 2-1اور تیسری سیریز 1996ء میں 3میچوں کی 2-0سے جیتی ۔4سیریز ڈرا رہی ہیں اور انگلینڈ 7سیریز میں کامیاب رہا ہے۔ 

اب دوسری طرف دیکھا جائے تو کسی طرح بھی قابل ذکر پرفارمنس نہیں ہے۔بھارتی ٹیم نے 1932ء سے 2014ء تک 82سالوں میں 17سیریز کھیلی ہیں۔ اتفاق سے اس نے بھی 3سیریز ہی اپنے نام کی ہیں۔ 1971ء میں 3میچوں کی سیریز میں وہ 1-0جبکہ 1986ء میں بھی 3میچوں کی ہی سیریز0-2 اور 2007ء میں بھی 3میچوں کی سیریز 1-0سے جیتا ۔اس طرح بھارت کی تینوں کامیابیاں 3میچوں کے چیلنج میں رہی ہیںجو پانچ میچوں کے مقابلوں میں قدرے معمولی بات ہے۔ اب دوسرا رخ یہ بھی ملا خطہ ہو کہ اسے انگلینڈ میں 17سیریز میں سے 13میں عبرتناک شکست ہوئی ان میں تین،چار اور پانچ میچوں کی سیریز بھی شامل ہیں جن میں اسے وائٹ واش ہوا ہے۔ 

بھارت کی ٹیم 82 سالہ تاریخ میں انگلینڈ میں صرف ایک سیریز ڈرا کھیل سکی ہے ۔ پاکستان اور بھارت کی انگلینڈ سر زمین پر سیریز وں کے مجموعی نتائج نکالے جائیں تو پاکستان کو 50فیصد برتری حاصل ہے،میچوں اور سیریز کے نتائج یہ واضح کرتے ہیں کہ بھارتی ٹیم کی کارکردگی پاکستان کے مقابلے میں انگلش سرزمین پر مایوس کن رہی ہے ۔

تازہ ترین
تازہ ترین