• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اسپنرز بھی اب میچ وننگ بولر بن گئے ہیں

گزشتہ تین عشروں کے دوران کرکٹ کے کھیل نے ایک جانب تو دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کی ہے تو دوسری جانب اس کی شکل بھی تبدیل ہوگئی ہے۔ 15 مارچ 1877 کو ملبورن کرکٹ گرائونڈ پر انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلے گئے پہلے باقاعدہ ٹیسٹ کے بعد سے اس کھیل نے دنیا بھرکو اپنی جانب متوجہ کیا۔ 5جنوری 1971 کو اسی گرائونڈ پر ان ہی دو ٹیموں کے درمیان کھیلے گئے پہلے ایک روزہ میچ نے شائقین کی اس کھیل میں دلچسپی میں مزید اضافہ کردیا۔ حالانکہ یہ میچ روایتی طور پرلکھے جانے والے50 اوورز کی بجائے40 اورز تک محدود تھا مگر ایک اور 8گیندوں پر مشتمل تھا۔ 

محدود اوورز کی کرکٹ میں شائقین کی بڑھتی ہوئی دلچسپی اور آئی سی سی بشمول دونوں بورڈز کی آمدنی میں بھرپور اضافے کے باعث اوورز کی تعداد مزید محدود کردی گئی۔ 17فروری 2005 کو ایڈن پارک، آکلیڈ میں میزبان نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلے گئے پہلی ٹی 20 انٹرنیشنل میچ نے توشائقین کرکٹ میں بجلی بھردی۔ ٹی20 میچز کی بے پناہ مقبولیت کے باعث مختلف ممالک نے لیگ ٹورنامنٹ شرو ع کردیئے جن کی سنسنی خیزی نے اس کھیل کی مقبولیت کو بام عروج تک پہنچادیا۔ 

ٹی 20انٹرنیشنل میچز اور لیگ ٹورنامنٹ میں کھیل کے نتائج ہر گیند کے ساتھ تبدیل ہونے کی وجہ نہ صرف بیٹسمین ہیں بلکہ بولرز بالخصوص اسپینرز ہیں، ٹیسٹ کرکٹ میں عموماً فاسٹ بولرز کوگیم چینجز تصور کیا جاتا ہے جو کہ موقع محل کی مناسبت سے ان سوئنگ، آئوٹ سوئنگ اور یارکر کا استعمال کرتے ہیں۔ تاہم آج کے دور میں ٹیسٹ سے زیادہ محدود اوورز کی کرکٹ مقبول ہونے کے باعث اسپینرز کا کردار زیادہ اہم ہوگیا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ ٹی 20 اور ایک روزہ میچز میں فاسٹ بولرز ان سوئنگ، آئوٹ سوئنگ اور یارکر کی شکل میں اپنے ہتھیاروں کو اس مہارت سے استعمال نہیں کرپاتے جتنا کہ لیگ بریک، گگلی، فیلپر، سلائیڈر اور اسکریمبل جیسی گیندوں سے لیگ اسپین بولر مخالف بیٹسمنوں کو واپس ڈریسنگ روم پہنچاتے ہیں۔ ٹی 20میں لیگ اسپینرز کی زبردست کامیابیاں دیکھ کر بہت سے فاسٹ بولرز نے بھی اپنی اصل ہنرمندی چھوڑ کر اسپن بولنگ کاجادو جگانا شروع کردیا ہے۔101 ٹیسٹ اور ایک روزہ میچز میں 301 وکٹیں لینے والے سری لنکن بولر لستھ ملنگا کے ڈومیٹک ٹورنامنٹ میں آف اسپن گیندیں کرکے 3وکٹیں حاصل کرلیں۔ 

حال ہی میں افغان لیگ اسپینر راشد خان نے محدود اوورز کی کرکٹ میں اپنی کارکردگی سے شائقین کو حیرت زدہ کردیا۔ انہوں نے صرف 44ایک روزہ میچز کھیل کر 100وکٹیں حاصل کیں اور عالمی ریکارڈ بنادیا۔ لیگز کرکٹ اورٹی 20میچز کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ کے باعث اب کھیل میں نیا فارمیٹ متعارف کرانے کی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں۔ انگلینڈ نئے فارمیٹ کو متعارف کرانے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ انگلینڈ اینڈ ویلز (ای سی بی) نے 100 گیندوں (تقریباً ساڑھے سولہ اوور) کے نئے فارمیٹ پر ڈومیٹک سیزن کرانے کا اعلان کیا ہے جس کا آغاز 2020 سے ہوگا۔ اس سے قبل امارات کرکٹ بورڈز کی منظوری سے ٹی 10لیگ کا انعقاد بھی کیا جا چکاہے۔ یہ لیگ میچز گزشتہ سال شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم میں 14 سے 17 دسمبر تک کھیلے گئے۔ تاہم شائقین کی تعداد دیکھ کر بلا شبہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ ٹی 20اس کھیل کا مقبول ترین فارمیٹ ہے۔ 

محدود اوورز کی کرکٹ کے اعداد وشمار کا جائزہ لیا جائے تو متوقع طورپر نتائج کو تبدیل کرنے کی صلاحیت صرف اسپن بولرز میں نظر آتی ہے۔ یہ اسپن بولرز ہی ہیں جو مخالف ٹیم کے جیتے ہوئے میچ کو ہار میں تبدیل کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ سنیل نارائن، یاسر شاہ، معین علی، محمد حفیظ، عمران طاہر، نیتھن لیان، رویندر جڈیجا، شکیب الحسن، رنگاناہیراتھ اور روی چندرن ایشون کے اعداد و شمار اس دعوے کاثبوت ہیں۔ راشد خان بھی حال ہی میں کرکٹ کے محدود فارمیٹ میں لیگ اسپینرز کی حکمرانی کا ثبوت دیا ہے۔ یہ حقیقت بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ فاسٹ بولرز کی کیٹگری میں یارکر پر عبور رکھنے والے بعض بولر بھی محدود اوور کی کرکٹ میں متوقع نتائج تبدیل کردینے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ دنیا کے مانے ہوئے بیٹسمین بھی یارکرکو انتہائی محتاط ہوکر کھیلتے ہیں۔ 

عام گیندوں پر شاٹ لگانے کی ان کی شرح 169 ہے مگر یارکر گیندوں پر شاٹ کھیلنے کی شرح 2015 سے 78.1 ہے جبکہ اوسط صرف 12.30 فیصد رہا، ٹی 20میچز میں اس عرصہ کے دوران یارکر کا سامنا کرنے والے 50بلے بازوں میں صرف پانچ بیٹسمین ایسے ہیں جن کا اسٹرائیک ریٹ 100سے زائد ہے۔ ہاشم آملہ نے اس عرصہ میں 30یارکر ہر 38رنز بنائے اور ایک دفعہ آئوٹ ہوئے، گلین میکسویل نے 33گیندوں پر 40،گرس مورس سے 31گیندوں پر 37، براڈ ہوج نے 33پر 33، جوزبٹلر نے 31پر 33، دھونی نے 53پر 52، کیون پیٹرسن نے 25پر 24، کین ولیمسن نے 25پر 24، شکیب الحسن نے 39پر 37اورروہت شرما نے 34 گیندوں پر 32رنز بنائے۔ ویرات کوہلی کا اسٹرائیک ریٹ ٹی 20میں 137.33ہے مگر وہ یارکر کی 47 گیندوں پر صرف 44رنز بناسکے۔

تازہ ترین
تازہ ترین