• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

کرکٹ کے مسیحا پروفیسر اعجاز فاروقی نے کراچی کرکٹ میں انقلابی کام کئے

کرکٹ کے مسیحا پروفیسر اعجاز فاروقی نے کراچی کرکٹ میں انقلابی کام کئے

جمیل

کراچی سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی مملکت پاکستان کی کراچی نے دنیائے کرکٹ کو ایسے مایہ ناز کھلاڑی دیئے جنہوں نے پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا جن میں ظہیر عباس ، جاوید میانداد ، حنیف محمد، مشتاق محمد، صادق محمد، محسن حسن خان، راشد لطیف، معین خان، توصیف احمد، ہارون رشید، سرفراز احمد ، اسد شفیق اور ان جیسے بے شمارا کھلاڑی شامل ہیں کراچی سٹی کرکٹ ایسو سی ایشن کی باگ ڈور مختلف ادوار میں مختلف شخصیات نے سنبھالی اور کرکٹ کے فروغ کے لئے اپنا کردار ادا کرتے رہے۔ ان میں عیسیٰ جعفر مرحوم ، سید سراج الاسلام بخاری، نصرت عظیم مرحوم، ڈاکٹر محمد علی شاہ مرحوم اور منیر حسین مرحوم قابل ذکر ہیں اسی طرح یہ ذمہ داری بحیثیت صدر کے سی سی اے منتقل ہوتے ہوئے 22مئی 2014کو پروفیسر اعجاز فاروقی تک پہنچی جسے انہوں نے 8اگست 2017تک نبھایا پروفیسر اعجاز احمد فاروقی نے تین سالہ دور صدارت میں کراچی کی کرکٹ میں وہ انقلابی اقدامات اٹھائے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی پروفیسر اعجاز فاروقی نے 12اگست 2006کو بطور چیئرمیںکے سی سی اے زون دو اپنی ذمہ داریاں سنبھالی جہاں انہوں نے کے سی سی اے زون دو میں ہونے والے تمام ٹورنامنٹس کی انٹری فیس ختم کردی اور گیندیں بھی اعجاز فاروقی کی جانب سے ٹیموں کو مفت فراہم کی جانے لگیںاس کے پیچھے سوچ یہ تھی کلبز کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں چارسال تک زون دو میں اتنی کرکٹ ہوئی کہ تمام زونز نے اعجاز فاروقی کو سپر چیئر مین کہنا شروع کردیا بلاشبہ 2006سے لیکر 2010تک زون دو میںیہ دور ہمیشہ سنہری حروف سے لکھاجائے گا اعجاز فاروقی کی زون دو میں اعلیٰ کارکردگی کی بنیاد پر 2010میں کے سی سی اے کے ہونے والے الیکشن میں انہوں نے امید وار دسیکریٹری کے سی سی اے کی حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیا اور 21میں سے 21ووٹ حاصل کر کے اپنی مقبولیت کا بھرپور ثبوت دیا کے سی سی اے کا سیکریٹری منتخب ہونے کے بعد انہیں کھل کر کام کرنے کا موقع نہیں دیا گیا پھر بھی انہوں نے جتنا بھی کام کیا اُسے لوگوں نے بہت سراہا انہوں نے اُس دور میں ہونے والی میٹنگز میں میرٹ کے مطابق فیصلے کئے پروفیسر اعجاز فاروقی 2010سے 2013تک سیکریٹری کے سی سی اے کے عہدے پر فائز رہے جہاں انہوں نے کھلاڑیوں کی فلاح و بہبود کے کام کرنے کے علاوہ انڈر 13سے لیکر قائداعظم ٹرافی تک جتنے بھی ٹورنامنٹس تین سال میں پی سی بی کی جانب سے منقدکیے گئے اُس میں اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کو پانچ وکٹ حاصل کرنے پر اور سنچری اسکور کرنے پر اعجاز فاروقی کی جانب سے پانچ ہزار روپے حوصلہ افزائی کے طور پر نقد دیئے جاتے تھے جو کہ آج بھی دیئے جاتے ہیں گو کہ اب وہ کے سی سی ا ے کے صدر نہیں رہے مگر کھلاڑیوں کو نوازنے کا سلسلہ آج بھی جاری ہے 2010سے لیکر 2013تک انہوں نےبے شمار کام کئے اُن میں ایک کام یہ تھا کہ کلبوں کے اوپر سے بوجھ کم کرنے کے لئے انہوں نے کے سی سی اے کونسل کی مدد سے رجسٹریشن فیس ختم کرائی اس کے علاوہ میٹنگ کے منٹس عہدیداران کو نہیں ملا کرتے تھے جو کہ عہد ے داران کا حق ہے انہوں نے میٹنگ کے منٹس عہدیداران کے گھر تک بھجوانے کا انتظام کیا اس کے علاوہ دو ایسے اقدامات تھے جو کے سی سی اے کی تاریخ کا حصہ بن گئے جن میں سب سے اہم وہ جب کراچی کے مستحق کھلاڑیوں کو قومی ٹیم میں ان کا جائز مقام نہیں دیا جا رہا تھا جس پر انہوں نے پی سی بی کی سی سلیکشن کمیٹی کےخلاف پریس کلب اور نیشنل اسٹیڈیم کراچی پر دو بڑے مظاہروں کی قیادت کی جس کی پاداش میں انہیں8 ماہ معطلی کا سامنا کرنا پڑا اس وقت وقت پی سی بی کے چیئر مین اعجاز بٹ تھے انہیں اگست 2011سے لیکرمارچ 2012تک معطلی کا سامنا رہا اُس کے بعد پی سی بی کے چیئرمین ذ کاء اشرف نے آنے کے بعد ازسرِ نو اس کیس کا جائزہ لیا اور پھر اعجاز فاروقی کو بحال کر دیا گیا دوسرا اہم فیصلہ جب کے سی سی اے کے چند نامور ٹیسٹ اور انٹر نیشنل کھلاڑیوں نے ڈسپلن کی خلاف ورزی کی جس کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے ان مایہ ناز کھلاڑیو ں کو معطلی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے بعد 22مئی 2014کو کے سی سی اے کے الیکشن میں زونل عہدیداران نے اُ ن پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا اور وہ کراچی سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر منتخب ہوگئے۔پروفیسر اعجاز احمد فاروقی کے تین سالہ دوراقتدار میں کراچی کی کرکٹ کو وہ عروج ملا جو نا قابل فراموش ہے انہوں نے صدارتی منصب سنبھالتے ہی سب سے پہلے الیکشن میںکئے گئے وعدے کے مطابق کے سی سی اے آفس کی تزئین و آرائش اس انداز میں کی کہ تین سال میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین شہریار محمد خان سے لیکر موجودہ چیئرمین نجم سیٹھی آئی سی سی کے سابق چیئر مین ظہیر عباس سے لیکر کئی ٹیسٹ کرکٹرز،سماجی و سیاسی شخصیات نے کے سی سی اے آفس کا دورہ کیا اور اسے بلا شبہ ایک معیاری آفس قرار دیا واضح رہے کہ مذکورہ آفس کی تزئین و آرائش پروفیسر اعجاز احمد فاروقی نے اپنی جیب خا ص سے کی دوسرا بڑا دیرینہ مسئلہ کے سی سی اے کے ایک سے زائد بینک اکاونٹ کا تھاجسے انہوںنے بڑے احسن طریقے سے حل کرتے ہوئے تمام اضافی بینک اکاؤنٹ ختم کرادئیے او ر آج کے سی سی اے کا صرف ایک بینک اکاؤنٹ ہے اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایمپائر اوراسکور کا دیرینہ مسئلہ حل کرتے ہوئے ان کی فیسوں میںسو فیصد اضافہ کردیا تین سالہ دور میں پروفیسر اعجاز احمد فاروقی نے سب سے زیادہ زور کلب کرکٹ کو فروغ دینے پر دیا جس کے باعث ڈومیسٹک ٹورنا منٹس میں کراچی کی ٹیموں کی کارگردگی شاندار رہی جس کی واضح مثال کراچی کی دونوں انڈر ۱۹ ٹیموں کا ون ڈے ٹورنا منٹ اور سہہ روز ہ ٹورنامنٹ میں فائنل تک رسائی حاصل کرناتھااس کے علاوہ قومی ٹی ٹوئنٹیچمپئین شپ میں کراچی کی دونوں ٹیموں کا فا ئنل تک رسائی حاصل کرناتھاواضح رہے کہ کراچی کی دونوں انڈر19 ٹیموں کو اعجاز فاروقی کی جانب سے ڈھائی، ڈھائی لاکھ روپے اور کراچی کی دونوں ٹیموں کو قومی T/20 ٹورنا منٹ میں رسائی حاصل کرنے پر پانچ لاکھ روپے کی انعامی رقم دی گئی اس کے علاوہ کراچی کی ٹیم نے پاکستان کپ ون ڈے ٹورنامنٹ میں فائنل تک رسائی حاصل کرنے کا بھی اعزاز حاصل کیا جس کے باعث کراچی کی با صلاحیت کھلاڑیوں کو جونیئرسطح پر پاکستان کی نمائندگی حاصل ہوئی ان میں محمدطحہٰ،آئرش علی خان،طحہٰ محمود،حیدر علی،اُبیس اللہ ، طارق خان ،محمد اسد،حسن محسن، حسان خان، سیف علی غوری ، محمد علی ، عمیر یوسف، عمران شاہ ،عماد عالم، محمد عمر، کاشف اقبال اور اعظم خان نمایاں ہیں۔ان میںچھ کھلاڑی ایسے ہیں جو دوسے تین مرتبہ پاکستان جو نیئر ٹیم کے لئے منتخب ہوئے اسی طرح پاکستان اے کے لئے فضل سبحان ، شاہ زیب احمد خان ، سعد علی، میر حمزہ، محمد اصغر ، محمد حسن ، سیف اللہ بنگش، سعود شکیل منتخب ہوئے۔ اسی طرح رومان رئیس نے قومی ٹیم کی نمائندگی حاصل کی جبکہ آصف ذاکر کو ویسٹ انڈیز کا دورہ کرا کے واپس لے آئے۔ پروفیسراعجاز فاروقی کے تین سالہ دور میں کلب کرکٹ کو بہت عروج حاصل ہوا اعجاز فاروقی نے کلب کرکٹ کو فروغ دینے کے لئے ٹورنامنٹ کی انٹری فیس ختم کردی کے سی سی اے کے گراؤنڈ ز کلب کرکٹ کے لئے مفت کردیئے یہاں تک کے تین سال تک گیندیں بھی ٹیموں کو اعجاز فاروقی کی جانب سے مہیا کی گئیں ان تین سالوں میں کے سی سی اے نے 908آفیشل میچز منعقد کئے اس کے ساتھ ساتھ ساتوں زونز میں بھی 15سوسے زیادہ میچزکاانعقاد کیا گیااعجاز فاروقی نے گذشتہ 12سال سے کرکٹ آگنائزر اور کھلاڑیوں کی فلاح و بہبود کے لئے بھی کئی کام کیا مستحق کھلاڑیوں کو جب بھی کسی چیز کی ضرورت پڑی انہوں نے اپنا بھرپور کردار ادا کرتے ہوئے ان کے مسائل حل کئے اعجاز فاروقی گذشتہ چار سال سے کئی کھلاڑیوں کو ماہانہ وظیفہ دے رہے ہیںاس کے ساتھ ساتھ انہوں نے کے سی سی اے کے کھلاڑیوں کے لئے تعلیم کی سہولیات پہنچانے کابھی اعلان کیا ہوا ہے پروفیسر اعجازفاروقی کو تین تین سال تک پی سی بی گورننگ بورڈ کے ممبررہنے کا اعزاز بھی حاصل رہا تین سال تک اعجاز فاروقی نے پی سی بی گورننگ بورڈ کے ممبر کی حیثیت سے پی سی بی سے کسی بھی قسم کی کوئی مراعات حاصل نہیں کیں بلکہ گورننگ بورڈ کے ممبر کی حیثیت سے جو ڈیلی الاؤنس 20ہزار روپے یومیہ انہیں ملتا تھا وہ بھی کے سی سی اے کے اکاؤنٹ میں جمع کرادیا کرتے تھے۔ اعجاز فاروقی کے تین سالہ دور میں بڑے نشیب و فراز آئے پی سی بی کے گورننگ بورڈ کے اجلاس میں کئی مواقعوں پر اُن کا اختلاف رہا خاص طور پر جب کراچی کی ایک ٹیم کردی گئی تب انہوں نے بھر پور احتجاج کرتے ہوئے گورننگ بورڈ کے اجلاس سے واک آؤ ٹ بھی کرنا پڑا نوبت یہاں تک پہنچ گئی کے ایک موقع پر اُنہیں کے سی سی اے کی صدارت سے استعفیٰ بھی دینا پڑا مگر اُس وقت کے چیئرمین شہریارخان نے اُن کا استعفیٰ منظور نہ کرتے ہوئے اُنہیں کا م جاری رکھنے کی درخواست کی جسے احتراماََ اعجاز فاروقی نے مان لیا۔سابق چیئرمین شہریار خان نے اعجاز فاروقی پر اعتماد کرتے ہوئے اُنہیں تین کمیٹیوں کا چیئرمین بھی مقرر کیا تھااپنے تین سالہ دور صدارت میں کئی کا میابیاں سمیٹنے کے بعد کراچی کرکٹ کے مفاد میں ایک دانشمندانہ فیصلہ کیا اور آئندہ ماہ 4 جون کو ہونے والے الیکشن میں ندیم عمر کے حق میں دستبر دار ہوتے ہوئے الیکشن میںحصہ نہ لینے کا فیصلہ کیااعجاز فاروقی نے ندیم عمرکے صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کو خوشگوار قراردیتے ہوئے کہا کہ ندیم عمر ایک اچھاوژن لیکر آرہے ہیں جس سے یقیناکراچی کر کٹ اور کرکٹر کو فائدہ پہنچے گا اور ہماری بھرپور سپورٹ انہیں حاصل رہے گی۔

تازہ ترین
تازہ ترین