• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان کا مالی سال 2018کے لئے 3کھرب 52ارب سےزائد کا بجٹ پیش کردیاگیا۔ جس میں 61ارب روپے خسارہ ظاہر کیا گیا ہے جو وفاقی اور صوبائی محصولات سے پورا کیا جائے گا۔ وفاقی محصولات کی مد میں صوبے کو 2کھرب 43ارب اور صوبے کے اپنے وسائل سے 15ارب ملنے کی توقع ہے۔ 88ارب 3کروڑ روپے ترقیاتی جبکہ 2کھرب 64ارب 4کروڑ غیرترقیاتی مد میں مختص کئے گئے ہیں۔ بجٹ میں تمام شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ بلوچستان ملک کا سب سے بڑا شورش زدہ صوبہ ہے جہاں عرصہ دراز سے امن وامان کی صورتحال خراب رہی ہے اس کو پیش نظر رکھتے ہوئے آئندہ مالی سال میں امن عامہ کے لئے 38ارب سے زائد رقم مختص کی گئی ہے۔ صوبائی مشیر خزانہ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ امن عامہ کیلئے غیرترقیاتی بجٹ میں 34ارب جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی جدید خطوط پر تربیت کے لئے 2ارب مختص کئے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال کے دوران 12سو کلو میٹر معیاری بلیک ٹاپ سڑکیں تعمیر کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے معدنیات و معدنی وسائل کے لئے غیرترقیاتی مد میں 15اضافہ کیا گیا ہے اور 2ارب مختص کئے گئے ہیں۔ آب پاشی کے لئے 2ارب 80کروڑ، آب نوشی کے شعبے کے لئے 3ارب 8کروڑ جبکہ اس سال گندم پر 87کروڑ کی سبسڈی کی منظوری کی گئی ہے۔ بلوچستان کے بجٹ میں سب سے اہم اور قابل ستائش پہلو یہ ہے کہ شعبہ تعلیم کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے۔ تعلیم ہی قوموں کو ترقی کی جانب گامزن کرتی ہے اور بلوچستان میں تعلیمی سہولتیں فراہم کرنا اس لئے بھی ضروری ہے کہ یہاں کا نوجوان تعلیم حاصل کرکے تعمیری سرگرمیوں میں مصروف ہو اور ملک دشمن عناصر اسے اپنے مذموم عزائم کے لئے استعمال نہ کرسکیں۔ امید کی جانی چاہئے کہ حکومت بلوچستان بجٹ میں دیئے گئے اہداف حاصل کرلے گی اور جو رقم ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کی جارہی ہے اس کے استعمال پر کڑی نظر رکھی جائے گی۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین