• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہل میٹل ریفرنس میں واجد ضیاء کا بیان مکمل، لندن فلیٹس کیس میں ملزمان کے بیان ریکارڈ کرنے کا فیصلہ

ہل میٹل ریفرنس میں واجد ضیاء کا بیان مکمل، لندن فلیٹس کیس میں ملزمان کے بیان ریکارڈ کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد(بلال عباسی، خصوصی رپورٹ) جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے احتساب عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی نے دستیاب شواہد کی روشنی میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ نوازشریف ہل میٹل کے حقیقی بینفشری ہیں،حسین نواز، نوازشریف کے بے نامی دار ہیں جو ہل میٹل کے مالک تھے، 2010 تا 2015میں ہل میٹل اور حسین نواز کی جانب سے 8 اعشاریہ 9 ملین ڈالر نوازشریف کو بھجوائے گئے، بینکنگ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ حسین نواز نے 88فیصد منافع نوازشریف کو بھجوایا۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں ملزمان کے بیانات قلمبند کرنے پر عدالت نے حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزمان کے بیانات قلمبند کرنے سے پہلے عدالت وکیل صفائی کو سوالنامہ دیگی۔ منگل کو واجد ضیاء نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کیخلاف العزیزیہ ریفرنس میں اپنا بیان مکمل ریکارڈ کرا دیا جس کے بعدفاضل عدالت کے جج محمد بشیر نے ریفرنس کی سماعت آج بدھ کی صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کر دی۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث آج واجد ضیاء کے بیان پر جرح کا آغاز کرینگے۔ احتساب عدالت میں سماعت کاآغاز ہوا تو ایون فیلڈ ریفرنس میں ملزمان کے بیانات قلمبند کرنے کے معاملے پرفریقین کے وکلا نے دلائل دیئے۔پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے بتایاکہ قانون کے مطابق تمام گواہوں کے بیانات قلمبند ہونے کے بعد ملزمان کے بیانات کا مرحلہ آتا ہے،یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اس وقت ملزمان کے بیانات نہیں ہو سکتے۔اس موقع پر خواجہ حارث نے کہا کہ تینوں ریفرنس میں فیصلہ تو ایک ہی دفعہ آئے گا،اگر ایک ریفرنس میں ملزمان کے بیانات پہلے قلمبند کیے جائینگے تو کوئی فائدہ نہیںہو گا، ہم اس بات پر فوکس کر رہے ہیں کہ کیس سے توجہ نہ ہٹے اور کارروائی بھی چلتی رہے۔ عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سردار مظفر اور خواجہ حارث کے دلائل مکمل ہونے پر نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے بیانات ریکارڈ کرنے سے متعلق نیب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ واجد ضیاء نے اپنا بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ ریفرنس میں نامزد ملزمان کو فنانشل سٹیٹمنٹ اور دیگر دستاویزات جے آئی ٹی کو فراہم کرنے کا کہاگیا تاہم ہل میٹل سے متعلق مانگا گیا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔جے آئی ٹی نے حسین نواز اور ہل میٹل کی طرف سےبھیجی گئی رقوم پر مبنی ٹیبل تیار کیا جسکے مطابق ہل میٹل کا ٹیکس ادائیگی کے بعد نفع 9 اعشاریہ 9 ملین ڈالرتھا، حسین نواز اور ہل میٹل کمپنی نے 2010 سے 2015 کے دوران نواز شریف کو88 فیصد منافع 8 اعشاریہ 9 ملین ڈالر نواز شریف کو بھجوایا۔ واجد ضیاء نے بتایا کہ2015 میں کمپنی کوایک اعشاریہ 5 ملین ڈالر کا نقصان ہوا اور اس کے باوجود2 اعشاریہ 1 ملین ڈاکر نواز شریف کو بھجوا دیئےگئے۔ واجد ضیاء نےکہا کہ حسن نواز نے بیان میں کہا کہ اس نے 2015 میں 8 لاکھ برطانوی پائونڈ حسین نواز سے لئےحالانکہ اس وقت کمپنی خسارہ میں تھی۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ واجد ضیاء کا یہ بیان جے آئی ٹی کی طرف سے قائم کی گئی رائے پر مبنی ہے، یہ حصہ تفتیشی رپورٹ کا حصہ ہے، حسن اور حسین نواز اس عدالت میں موجود نہیں لہٰذا ان سے منسوب بیان نواز شریف کیخلاف قابل قبول شہادت نہیں۔ واجد ضیاء کا بیان مکمل ہونے پر عدالت نے سماعت آج صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کر دی، جبکہ مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی موجودگی میں نیب کی ایون فیلڈ ریفرنس کے ملزمان کا بیان ریکارڈ کرانے سے متعلق درخواست پر کارروائی بھی آج ہو گی۔ آئی این پی کے مطابق عدالت کا ایون فیلڈ ریفرنس میں ملزمان کے بیان قلمبند کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بیان قلمبند کرنے کے عمل کا آغاز کردیا۔

تازہ ترین