• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بجٹ میں سینیٹ کی42 سفارشات شامل، کھاد، اندرون ملک فضائی سفر سستا، سرکاری ملازمین کے کنوینس الائونس میں اضافہ

بجٹ میں سینیٹ کی42 سفارشات شامل، کھاد، اندرون ملک فضائی سفر سستا، سرکاری ملازمین کے کنوینس الائونس میں اضافہ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے آئندہ مالی سال 2018،19کے وفاقی بجٹ میں ردوبدل اور عام بحث کو سمیٹتے ہوئے مختلف سفارشا ت کو بجٹ کا حصہ بنانے کا اعلان کیا، منگل کو قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ سینٹ کی 157 میں سے 108سفارشات وفاقی ترقیاتی پروگرام سے متعلق ہیں جنہیں پلاننگ کمیشن کو بھیج دیا، 49سفارشات وزارت خزانہ سے متعلق ہیں ان میں سے42سفارشات کو کلی یا جزوی طور پر منظور کر لیا گیا ہے ، نان فائلر کیلئے جائیداد کی خریداری کی حد40لاکھ روپے بڑھا کر 50لاکھ روپے کر دی گئی، گریڈ ایک سے 16تک کے سرکاری ملازمین کو دیرتک کام کرنے کی صورت میں کنوینس الائونس میں 50فیصد اضافہ کیا گیا ہے،چھوٹی کمپنیوں کی آمدن پر عائد 25فیصد انکم ٹیکس کو بتدریج 5برسوں میں 20فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ہرسال ایک فیصد کی شرح سےکمی کی جائیگی ، کم لاگت رہائشی سکیموں کیلئے ان بلڈرز کو انکم ٹیکس میں 50فیصد چھوٹ دی گئی ہے جو کم آمدنی والے طبقے کے لیے 25لاکھ روپے لاگت تک کے رہائشی یونٹ تعمیر کریں گے ، بیرون ملک پاکستانیوں کو پاکستان میں جائیداد کی خریداری میں آسانی اور کم از کم وقت میں فائلر بننے کے لیے آسان فارم متعارف کر ایا گیا اور ای فائل سے فائلر بنا جا سکے گا ، کمرشل درآمد کنندگان کے لیے ٹیکس کی شرح میں کمی کر دی گئی جن درآمد کنندگان کا منافع کم ہو گا ان کے لیے ٹیکس میں کمی ہو گی اور کم از کم ٹیکس پانچ فیصد ہو گا، ایل این جی کے درآمد کنندگان کے لیے ٹیکس میں کمی کر کے یکساں شرح سے ایک فیصد کر دیا گیا ہے ،ٹیکس تنازعات کے متبادل حل کے لیے ا ے ڈی آر نظام میں تبدیلیاں کی گئی ہیں ، فشریز پر سیلز ٹیکس کی شرح کو کم کر کے پانچ فیصد کر دیا گیا ، اندرون ملک فضائی سفر پر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں فی ٹکٹ پانچ سو روپے کی کمی کر دی گئی ہے اور 2500روپے سے کم کر کے دو ہزار روپے کر دی گئی ، مقامی ماچس کی صنعت کو سیلز ٹیکس سے استثنیٰ دے دیا گیا ، غذائی قلت کے خاتمے کے لیے مائیکروفیڈر پر کسٹم ڈیوٹی کی چھوٹ کے ساتھ سیلز ٹیکس سے بھی استثنیٰ دے دیا گیا ، کھاد میں استعمال ہونیوالے راک فاسفیٹ پر سیلز ٹیکس کی شرح 17فیصد سے کم کر کے 10فیصد کر دی گئی ، آئندہ مالی سال کے لیے ایل این جی کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی شرح 17فیصد سے کم کر کے 12فیصد کر دی گئی، درآمد ی فش فیلٹ پر کسٹم ڈیوٹی 11فیصد سے بڑھا کر 20فیصد کر دی گئی تاکہ مقامی صنعت کو فروغ دیا جاسکے ، کسٹم ڈیوٹی کے ریفنڈ کی ادائیگی کےلیے 120دن کی حد مقرر کر دی گئی ، حکومت آئی ٹی شعبے کے لیے وزیراعظم پیکج کا اعلان کرے گی جس کے تحت آئی ٹی اور آئی ٹی سے منسلک خدمات کی برآمد پر حکومت کیش ایوارڈ دے گی ، آئی ٹی اور اس سے منسلک خدمات کی برآمد پر حاصل ٹیکس چھوٹ میں 2025تک توسیع دے دی گئی ، وفاقی دارلحکومت میں آئی ٹی اور اس سے منسلک خدمات پر سیلز ٹیکس کی شرح کم کر کے پانچ فیصد کر دی گئی ، وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کو بھی سیلز ٹیکس میں کمی کی تجویز دی ہے ، وفاقی حکومت اور سٹیٹ بنک آئی ٹی اور آئی ٹی سے منسلک خدمات کے لیے ایل ٹی ایف ایف کے تحت پانچ فیصد کی شرح سے قرض کی فراہمی کو یقینی بنایا جائیگا ، آئی ٹی پارکس اور ٹیک اقتصادی زونز کو مراعات دینے کے لیے قانون سازی کی جائیگی ، برآمدی شعبےکے لیے نئےبرآمدی پیکچ دیا جائیگا جس اکا اعلان چند دنوں میں ہوگا، کھادوں پر سیلز ٹیکس کی شرح کم کر کے دوفیصد کر دی گئی ،کھیتوں میں سیم و تھور کے مسلے کے حل کے لیے جپسم کی کمی کو پورا کرنے کے لیے نئی سکیم کا اعلان کیا گیا جس کے تحت ساڑھے 12ایکڑ ارضی تک کے چھوٹے کسانوں کے لیے جپسم فراہم کی جائیگی جس کا ایک تہائی خرچ وفاقی حکومت ، ایک تہائی صوبائی حکومت اور ایک تہائی خرچ کسان کرے گا ،جپسم کی برآمد پر 20فیصد کسٹم ڈیوٹی عائد کر دی گئی ہے کسانوں کو سہولت دینے کے لیے بجلی کے پرانے واجب الادا بلوں پر ادائیگی مزید ایک سال کے لیے موخر کر دی گئی، وزیر خزانہ نے اپوزیشن لیڈر اور اپوزیشن کے بعض ارکان کی جانب سے اٹھائے گئے بعض نکات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پیٹرول اور ڈیزل پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا اورنہ لگانے کا ارادہ ہے ، پیٹرولیم لیوی کی زیادہ سے زیادہ حد میں قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے ردوبدل کیا گیا جس سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں تین گنا اور بیت المال کا بجٹ دو ارب روپے سے بڑھا کر چھ ارب کر دیا گیا ہےاور اگلے برس 10ارب روپے مختص کرنے کا ارادہ ہے ، بجلی پر جاری سبسڈی کی مد میں اضافہ کر کے 150ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ، ٹیکس اصلاحات سے قبل 80ہزار روپے ماہانہ آمدن پر 63500وپے ٹیکس ادا کرنا پڑتا تھا اب یہ بوجھ صفر ہو گیا ہے ،ڈیڑھ لاکھ ماہانہ تنخواہ لینے والے کا ٹیکس بوجھ دولاکھ چار ہزار پانچ سو روپے سے کم ہو کر 30ہزار روپےکر دیا گیا ، موجودہ حکومت کے دور میں چند برسوں سے عالمی کساد بازاری کی وجہ سے برآمدات میں کمی رہی لیکن حکومتی اقدامات کے باعث رواں برس برآمدات میں اضافہ ہوا ، مارچ میں 24فیصد اور اپریل میں 18فیصد اضافہ ہوا ہے ، درآمدات میں کمی آئی ہے ، اور اپریل میں صرف 2فیصد اضافہ ہوا، زرمبادلہ کےذخائر میں اضافہ ہوا ، آنیوالے دنوں میں ذخائر کو مناسب سطح پر برقرار رکھا جائیگا ، پانچ برسوں میں ترقیاتی اخراجات میں تین سو گنا اضافہ کیا گیا ، جو ایک ریکارڈ ہے ، کم ترقی یافتہ علاقوں ، بلوچستان ، فاٹا، جنوبی پنجاب ، جنوبی خیبر پختونخوا اور اندرون سندھ میں ترجیح بنیادوں پر ترقیاتی منصوبے شروع کیے گئے ، ترقیاتی اخراجات کو اگلے دور حکومت میں اسی رفتا ر سے برقرار رکھیں گے۔

تازہ ترین