• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
دو روز میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 62 ہوگئی

اسرائیلی فورسز کی جانب سے فلسطینیوں پر مظالم کا سلسلہ منگل کے روز بھی جاری رہا، اسرائیلی فائرنگ سے مزید دو فلسطینی جاں بحق ہوگئے جس کے بعد جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 62 ہوگئی ہے۔

ادھر سلامتی کونسل میں غزہ کی صورت حال پر ہنگامی اجلاس ہوا،امریکی سفیر اسرائیل کی حمایت میں بولیں اور فلسطینی سفیر کی باری آتے ہی اجلاس چھوڑ کر چلی گئیں۔

فلسطین نے کہا کہ اسرائیل جنگی جرائم کامرتکب ہو رہا ہے، برطانوی وزیراعظم کہتی ہیں کہ غزہ میں جوہوا بہت ہی افسوس ناک ہے، اس کی آزادانہ تحقیقات ہونی چاہیئے۔

ترک صدر کا کہنا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کو جارحیت سےروکے، فرانس نے بھی اسرائیل اور امریکا کی مذمت کی۔

فلسطین نے امریکا سے سفیر واپس بلوا لیا،بیلجیئم نے اسرائیلی سفیر کو طلب کر کے وضا حت مانگ لی، ترکی اور اسرائیل نے مزید سفارت کار نکال دیے۔

ترک حکومت نے سفیر کے بعد قونصل جنرل کو بھی ترکی چھوڑنے کا حکم دے دیا جبکہ اسرائیل نے بھی ترک قونصل جنرل کو چلے جانے کا حکم دیا ہے۔

غزہ پٹی کے وسطی علاقے میں سیکڑوں فلسطینی اسرائیلی فورسز کی بربریت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کر رہے تھے کہ اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر فائرنگ کردی، فائرنگ کے نتیجے میں مزید دو افراد شہید ہوگئے۔

غزہ کی صورت حال پر سلامتی کونسل ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، امریکی مندوب نکی ہیلی نے کہا کہ امریکی سفارت خانے کی منتقلی سے امن مذاکرات کو کسی طرح نقصان نہیں پہنچتا۔

اجلاس میں جب فلسطینی مندوب نے تقریر شروع کی تو نکی ہیلی اجلاس چھوڑ کر چلی گئیں، فلسطینی سفیر نے اپنی تقریر میں کہا کہ اسرائیل خطے میں جنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے۔

مصر نے غزہ میں انسانی بنیادوں پر امدادی سامان پہنچانے کے بعد اسرائیلی فائرنگ سے زخمی ہونے والے فلسطینیوں کا علاج کرنے کی پیشکش کردی ہے۔

دو روز میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 62 ہوگئی

اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے ادارہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں ایندھن کی فراہمی کے لیے متبادل راستے تلاش کرنے کی ضرورت ہے،ایندھن کی عدم دستیابی سے اسپتالوں، صفائی، نکاسی آب اور پانی کی فراہمی جیسے معاملات میں مشکلات ہیں۔

ادھر لندن میں مشترکہ پریس کانفرنس میں برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا کہنا تھا کہ غزہ میں پیش آنے والے واقعات افسوس ناک ہیں، اسرائیل تحمل کا مظاہرہ کرے، قیام امن سب کے مفاد میں ہے۔

ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کی زمین پر قبضہ کیا ہواہے، عالمی برادری کو اسرائیلی جارحیت کو روکنا چاہیے۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکا میں متعین اپنے سفیر حسام زملط کو فوری طور پر واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔

ترکی نے انقرہ میں متعین اسرائیلی سفیر کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کے احکامات جاری کیے ہیں جبکہ اسرائیل نے بھی اپنے ملک سے ترک سفیر کو بے دخل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

بیلجیم نے اسرائیلی سفیر کو وزارت خارجہ کے دفتر طلب کیا اور ان سے غزہ میں ہلاکتوں پر کیے گئے بیان پر وضاحت طلب کی۔

فرانس نے فلسطین کی صورت حال کو دھماکا خیز قرار دیتے ہوئے خطے میں امریکی اقدامات کو یک طرفہ قرار دیا ہے۔

دوسری جانب واشنگٹن ڈی سی میں امریکی یہودی نوجوانوں نے فلسطین کی حمایت اور امریکی فیصلے کی مخالفت میں ریلی نکالی۔

مظاہرین نے ٹرمپ ہوٹل کے باہر احتجاج کیا اور امریکی سفارت خانے کی منتقلی،فلسطینیوں کے قتل پر غصے کا اظہار کیا ۔

اردن کے شہر اومان اور بھارت کے شہر ممبئی میں سیکڑوں مسلمانوں نے اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ہلاکتوں اور امریکی سفارت خانے کی منتقلی کے خلاف احتجاج کیا۔

تازہ ترین