• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اطلاع صبح ملی، مصروف ہوں، آج نہیں آسکتا، پھر بلالیں، چیئرمین نیب، 22 مئی کو دوبارہ طلب

اطلاع صبح ملی، مصروف ہوں، آج نہیں آسکتا، پھر بلالیں، چیئرمین نیب، 22 مئی کو دوبارہ طلب

اسلام آباد (نمائندہ جنگ؍ جنگ نیوز) چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے نواز شریف پر 4.9 ملین ڈالر کی بھارت منی لانڈرنگ کے الزام پر قائمہ کمیٹی میں بدھ کوطلب کیے جانے پر پیشی سے معذرت کرلی جسے کمیٹی نے قبول کرتے ہوئے انہیں 22 مئی کو دوبارہ طلب کرلیا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے گزشتہ روز رکن قومی اسمبلی رانا حیات کی جانب سے اٹھائے گئے نکتہ اعتراض کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین نیب کو گزشتہ روز طلب کیا تھا اور چیئرمین نیب کو ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر معاملے پر بریف کرنے اور اپنے ساتھ متعلقہ افسران کو لے کر آنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ نیب آفس کی جانب سے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا گیا کہ چیئرمین نیب نے بدھ کو کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے معذرت کی ہے۔ چیئرمین نیب کی جانب سے جواب دیا گیا ہے کہ کمیٹی میں پیش ہونیکی اطلاع صبح موصول ہوئی، مصروف ہوں، پہلے سے میٹنگز اور مصروفیات کا شیڈول طے تھا، لہٰذا کمیٹی میں پیش ہونے کیلئے مناسب وقت دیا جائے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے اجلاس میں طلبی کے باوجود چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال کی عدم شرکت پر ن لیگی ارکان نے شدید احتجاج کیا ،جبکہ پی پی کے نوید قمر اور شگفتہ جمانی نے احتجاجا استعفے اسپیکر قومی اسمبلی کو دیدیے۔ اجلاس کے دوران کمیٹی کےحکومتی اور پی ٹی آئی ارکان آپس میں الجھتے رہے، تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے ارکان نے چیئرمین نیب کو کمیٹی میں طلب کرنے کی مخالفت کی، نیب کی جانب سے ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی پیش ہوئے اورکمیٹی کو بتایا کہ چیئرمین نیب پہلے سے ہی طے شدہ سرکاری مصروفیات کے باعث اجلاس میں شرکت نہیں کرسکتے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے شرکاء کو بتایا کہ چیئرمین نیب نے آنے سے انکار نہیں کیا ہے بلکہ کچھ مہلت مانگی ہے۔ پی ٹی آئی کے عارف علوی نے کہا کہ چیئرمین نیب کو طلب کرنا احتساب کے ادارے پر دبائو ڈالنے کے مترادف ہے، یہ ایک سیاسی اقدام ہے، چیئرمین نیب کو کمیٹی میں بلانے کا وقت درست نہیں، اس دوران ن لیگ کےمیاں عبدالمنان بار بار ان سے الجھتے رہے اور ان کی آپس میں جھڑپ بھی ہوئی؟۔ وزیر مملکت خزانہ رانا افضل نے کہا کہ کسی ادارے کے سربراہ کو بلانے سے کیسے دبائو ڈالا جاتا ہے؟ ہم مہذب لوگ ہیں ، عزت دیں گے کیا پارلیمنٹ کو اس کا اختیار نہیں ہے ؟ یہ غلط پوائنٹ اسکورنگ ہے، ہم کسی کی تذلیل کا سوچ بھی نہیں سکتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے علی محمد خان نے کہا کہ چیئرمین نیب نے نواز شریف کے خلاف ایک میڈیا رپورٹ کی تصدیق کا حکم دے کر کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا ۔ آن لائن کے مطابق چیئرمین نیب کی قائمہ کمیٹی قانون انصاف میں طلبی پر پیپلزپارٹی کے 2 ارکان نوید قمر اور شگفتہ جمانی نے احتجاجًا قومی اسمبلی کے رول 218 کے تحت اپنے استعفے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو پیش کردیے جس کی تصدیق ہوگئی استعفوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ چیئرمین نیب کو بلوانے کا مقصد منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے یہ اقدام نہ صرف پارلیمانی اقدام کے خلاف ہے بلکہ آزادنہ تحقیقات کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔

تازہ ترین