• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ، ہائی بلڈ پریشر سے آگاہی انتہائی خطرناک حد تک کم ہوگئی




ہائی بلڈ پریشر سے پیدا ہونے والے خطرات کے متعلق سندھ کے دیہی علاقوں میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق عوام الناس میں اس مرض سے متعلق معلومات و آگاہی خطرناک حد تک کم ہے اور ایسے بیشتر مریض موجود ہیں جن کا بلڈ پریشر ادویات کے استعمال کے باوجود قابو میں نہیں آتا۔

سندھ، ہائی بلڈ پریشر سے آگاہی انتہائی خطرناک حد تک کم ہوگئی

ہائی بلڈ پریشر،جسے ہائپر ٹینشن بھی کہا جاتا ہے، شہری علاقوں میں عام ہے جہاں ذہنی تناؤ، خراب غذائی عادات اور ورزش کی کمی جیسے عوامل عام طور پر پائے جاتے ہیں تاہم آغا خان یونیورسٹی )اے کے یو( کی جانب سے ٹھٹھہ، سندھ کے 10 دیہی علاقوں میں کیے جانے والے ایک بیس لائن سروے کے نتائج کے مطابق یہ مرض سندھ کے دیہی علاقوں کے لیے بھی خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ سروے کے نتائج 17 مئی کو ہائپر ٹینشن کے عالمی دن کے موقع پر پیش کیے گئے۔

صحت کی عالمی تنظیم’ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن – ‘ کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کے ہر 3 میں سے ایک شہری ہائی بلڈ پریشر کا مریض ہے۔ اس تحقیق کے مطابق دیہی علاقوں میں بھی مرض کا پھیلاؤ یہی ہے جہاں 40 سال سے زائد ہر 5 میں سے ایک بالغ فرد ہائی بلڈ پریشر کا مریض ہے۔

تحقیق کاروں کے مطابق مرض کے متعلق آگاہی نہ ہونے کے باعث 10 میں سے 6 افراد لاعلم تھے کہ انہیں یہ مرض لاحق ہے۔ ان میں سے جو ادویات استعمال کر رہے ہیں ان میں بھی ہائی بلڈ پریشر کے باعث پیدا ہونے والے پیچیدہ امراض کا خطرہ موجود تھا کیوںکہ تحقیق کے مطابق ادویات استعمال کرنے والے ہر 10 میں سے 7 افراد کا بلڈ پریشر ادویات کے باوجود معمول کی حد میں نہیں تھا۔

یہ بیس لائن سروے متعدد ممالک میں جاری ایک مشترکہ آزمائشی مطالعے کا حصہ ہے جس کا موضوع ہے: بلڈ پریشر میں کمی کے لیے دیکھ بھال کی بنیادی حکمت عملی: بنگلہ دیش، پاکستان اور سری لنکا میں کیا جانے والا ایک مشترکہ آزمائشی مطالعہ ‘

اس مطالعے سے حاصل ہونے والی چشم کشا معلومات کے مطابق ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے درکار علاج بھی ناکافی ہے کیونکہ 90 فیصد افراد ہائی بلڈ پریشر کی صرف ایک دوا استعمال کر رہے تھے جبکہ بلڈ پریشر کے بیشتر مریضوں کو ایک سے زیادہ دوا کے استعمال کی ضرورت ہوتی ہے۔

تحقیق کے مطابق تقریباً نصف مریض یعنی 48 فیصد مریض ادویات باقاعدگی سے استعمال نہیں کر رہے تھے جس سے ان میں مرض کی پیچیدگیاں بڑھنے کے خطرے میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

ہائی بلڈ پریشر دل کے امراض کا اہم محرک ہے جو پاکستان میں اموات کی اہم وجہ ہیں۔ اس کے علاوہ ہائی بلڈ پریشر کئی غیر متعدی امراض کا باعث بھی بن سکتا ہے مثلاً ذیابیطس، فالج اور گردوں کے امراض۔

اے کے یو کی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور اس تحقیقی مطالعے کی بنیادی تفتیش کار ڈاکٹر امتیاز جہاں نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا ’ہائی بلڈ پریشر پاکستان اور دیگر جنوبی ایشیائی ممالک میں ایک وبائی مرض کی صورت اختیار کر چکا ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا’ہمیں اب اس امر پر توجہ دینی ہے کہ مرض میں اضافے کو کیسے روکا جائے اور ہائی بلڈ پریشر کے دستیاب علاج اور دیکھ بھال کو کس طرح بہتر بنایا جائے۔ ہم اپنی اس تحقیق سے حاصل ہونے والے اعدادوشمار کو استعمال کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں تاکہ ایسے حل تلاش کیے جائی جنہیں صحت کے عوامی منصوبوں کا حصہ بنایا جا سکے اور جانیں بچائی جا سکیں۔‘

ہائی بلڈ پریشر ایک غیر متعدی مرض ہے اور غیر متعدی امراض ’نان کمیونی کیبل ڈیزیز - این سی ڈی‘ کی روک تھام اور ان سے تحفظ صحت کی ایک عالمی ترجیح ہے۔ یہ اقوام متحدہ کا متعین کردہ سسٹین ا یبل ڈیویلپمنٹ گول نمبر 3 ہے جس کے مطابق غیر متعدی امراض سے ہونے والی اموات میں 2030 تک ایک تہائی کمی کا ہدف ہے۔

اے کے یو کے ڈیپارٹمنٹ آف کمیونٹی ہیلتھ سائنسز کی چیئر ڈاکٹر سمین صدیقی نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا’غیر متعدی امراض کا پاکستان میں اضافہ تشویشناک ہے۔ اس آزمائشی مطالعے سے حاصل ہونے والے اعدادوشمار کی بنیاد پر ایسے ثبوت جمع کیے جا سکیں گے جن کی مدد سے این سی ڈیز کے علاج اور دیکھ بھال کی منصوبہ بندی کی جا سکے گی۔ اس سے صحت عامہ کے نظام میں بہتری آئے گی۔"

مطالعے کی بنیادی تفتیش کار نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور میڈیکل اسکول کی ڈاکٹر تزئین جعفر نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا’پاکستان کے دیہی علاقوں، سری لنکا اور بنگلہ دیش میں پائے جانے والے ایسے بیشتر مریض جنہوں نے ہائپر ٹینشن کا علاج کروایا ہے، ان کا بلڈ پریشر معمول کی حد سے آگے پایا گیا۔ ان تینوں ممالک کے نتائج میں نمایاں فرق ہے تاہم صحت عامہ میں بہتری کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ خصوصاً جنوبی ایشیا کے دیہی علاقوں مین ہائپر ٹینشن سے محفوظ رکھنے والی تدابیر استعمال کی جا سکیں اور ادویات کے باقاعدہ استعمال کو فروغ دیا جائے۔

پاکستان میں کیا جانے والا مطالعہ کئی ممالک کے تحقیقی اشتراک کا حصہ ہے جس کا موضوع ہے کوبرا-بی پی ایس کنٹرول آف بلڈ پریشر اینڈ رسک اٹینیوئیشن – بنگلہ دیش، پاکستان اینڈ سری لنکا۔

تازہ ترین