• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

17مئی بلند فشار خون سے آگہی اور بچائو کے عالمی دن کے طور پر منایا گیا اس طرح کے خصوصی دن لوگوں کو خبردار کرنے کے لئے منائے جاتے ہیں کہ ان کا طرز زندگی صحت کے اصولوں کے کس حد تک مطابق ہے تاکہ معالجین و ماہرین کی ہدایات کی روشنی میں حتی الوسع بلڈ پریشر جیسے ’’خاموش قاتل‘‘ سے خود کو بچا سکیں۔ اس مرتبہ صحت کی عالمی تنظیم نے ’’ہائپرٹینشن ڈے‘‘ کا موضوع ’’اپنا بلڈ پریشر جانیے‘‘ رکھا تھا۔ اس کا مقصد یہی ہے کہ روز مرہ زندگی میں صبح سے شام تک ہماری مصروفیات، خوراک، برداشت اور عدم برداشت کے باعث ہر شخص کا عمومی بلڈ پریشر کہیں مقررہ سطح سے زیادہ تو نہیں ہو جاتا کیونکہ ایسا ہونے سے دل اور دماغ کے امراض کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ ان میں سرفہرست ہارٹ اٹیک ہے جو عموماً 50سال سے اوپر عمر کے افراد میں عام تھا اب یہ شرح30سال سے اوپر کے لوگوں میں بھی بڑھ گئی ہے۔ امریکہ جیسے ممالک میں اس وقت 72فیصد افراد اپنے بلڈ پریشر سے آگاہ رہتے ہیں اس کے برخلاف جنوبی ایشیا میں یہ شرح محض6فیصد ہے۔ پاکستان میں بالغ افراد 18فیصد جبکہ ان میں45سال سے زیادہ عمر کے33فیصد لوگ بلند فشار خون کا شکار رہتے ہیں اور یہ شرح بتدریج بڑھ رہی ہے۔ یہ بات ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے ماہرین کے مطابق عدم برداشت، غصہ، غذا اور ورزش سے دوری جیسے عناصر مل کر نوجوان نسل میں بلڈ پریشر کی بنیاد بنتے ہیں اور آگے چل کر مستقل طور پر بلڈ پریشر کا مریض بن جاتے ہیں۔ ایک سروے کے مطابق کراچی، لاہور جیسے بڑے شہروں میں جہاں زندگی میں تیزی، بازاری کھانوں کی طرف رجحان، سگریٹ نوشی وغیرہ اور ورزش کے فقدان کے باعث لوگوں میں ہائی بلڈ پریشر کی شرح زیادہ ہے۔ اس سے بچائو کے لئے ضروری ہے کہ صحت مند طرز زندگی اپنائیں، اپنے بلڈ پریشر پر نظر رکھیں، نہ دوسروں کو ٹینشن دیں اور نہ خود ٹینشن لیں۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین