تھائی لینڈ کے دارلحکومت بینکاک میں ایسا ’کافی کیفے‘ کھل گیا ہے جہاں موت کا تین منٹ کا مزہ چکھایاجاتا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق بینکاک کے ایک کافی ریسٹورنٹ میں کافی پینے آنے والوں کے لئے تابوت رکھا گیا ہے جو اس میں لیٹ کر تین منٹ تک موت کا مزہ چکھ سکتے ہیں۔
کیفے میں اس تابوت کو میز اور کرسیوں کے قریب ہی رکھا گیا ہے، جو کسٹمر بھی اس میں لیٹنے کو تیار ہوتا ہے اسے اپنے جوتے اتار کر تابوت کے اندر بچھے نرم بچھونے پر سکون سے سیدھے لیٹنا ہوتا ہے جس کے بعد تابوت کا ڈھکن بند کر دیا جاتا ہے۔
ڈھکن بند ہو جانے کے بعد اندر لیٹا شخص اپنے آپ کو موت کی وادی میں جاتا محسوس کرتا ہے کیونکہ اندر اسےقبر جیسا اندھیرا اور ہوا کا کوئی گزر نہیں ملتا، اسے اپنی سانس رکتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔
تابوت میں لیٹنے کا وقت بہت قلیل ہے مگر یہ تین منٹ بھی اس کو زندگی اور موت کی کشمک میں دھکیل دیتے ہیں۔
کیفے میں تابوت کی یہ تخلیق بینکاک کی ایک یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر کی ہے جو ایک تحقیقی مقالے پر کام کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ موت ایسا احساس ہے جس میں انسان کو اپنا خاندان، مال و اسباب کھوتا نظر آتا ہے، ایسا لگتا ہے اب کوئی نہیں ملے گا۔
وقت پورا ہونے پر جب تابوت کو کھولا جاتا ہے تو اس میں لیٹا شخص خوف سے تھرتھراتا ہوا پسینے میں شرابور باہر نکلتا ہے ۔
تھوڑی دیر بعد جب اس کا سانس بحال ہوتا ہے تو اس سے کیفے کی نوٹ بک میںتابوت میں لیٹنے کا تجربہ اورلاشعوری طور پر نظر آنے والاموت کا منظر بیان کرنے کو کہا جاتا ہے۔
تابوت کے قریب ایک انسانی ڈھانچہ بھی رکھا گیا ہے تاکہ لوگوں کو یاد رہے کہ یہ دنیا فانی اور ایک نہ ایک دن یہاں سے جانا ہے اور یہی حال ہونا ہے۔
پروفیسر لوگوں کو موت سے آگاہی دینے کی کوشش کر رہے ہیں ان کے مقالے کا عنوان ہے’انسان کی لالچ، کرپشن اور شفافیت کو کم کیسے کیا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ جب انسان اپنے اندر سے’ میں‘ نکال دے گا تو خود بخود اس کا لالچ اور غصہ ختم ہو جائے گا جو برائی کی جڑ ہے۔اگر انسان مان لے کہ کل اس کی موت ہے تو وہ کبھی بھی کسی بھی برائی کے راستے پہ نہیں چلے گا۔